پاکستان

انتخابات 2018: مذہبی جماعتوں کا مینڈیٹ ’چوری‘ کرنے کا الزام

عام انتخابات میں حصہ لینے والی مذہبی جماعتیں تقریباً 1400 امیدواروں میں سے اب تک صرف 39 نشستیں حاصل کرسکی ہیں۔

لاہور: عام انتخابات میں حصہ لینے والی مذہبی جماعتیں تقریباً 1400 امیدواروں میں سے اب تک صرف 39 نشستیں حاصل کرسکی ہیں جبکہ بڑے بڑے سیاسی نام ڈاکٹر فاروق ستار اور بلاول بھٹو زرداری کو بھی ان جماعتوں کے سامنے سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انتخابات میں شکست کا سامنا کرنے والے مختلف جماعتوں کے امیدواروں نے سڑکوں پر احتجاج کی دھمکی دیتے ہوئے انتخابات میں ’منظم دھاندلی ‘ کے ذریعے ان کے مینڈیٹ کو چوری کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

انتخابی نتائج کے دعووں کے مطابق متحدہ مجلس عمل ( ایم ایم اے ) نے 36 نشستیں، تحریک لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی ) کی 2 جبکہ اللہ اکبر تحریک ( اے اے ٹی ) اب تک ایک نشست پر کامیابی حاصل کرچکی ہے۔

مزید پڑھیں: ایک حلقے کی بات نہیں،پورا الیکشن کالعدم کرائیں گے، فضل الرحمٰن

تاہم حیران کن بات یہ ہے کہ انتخابات میں ٹی ایل پی کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے ڈاکٹر فاروق ستار کے قریب تر ووٹ حاصل کرنے جبکہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) بلاول بھٹو زرداری سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔

دوسری جانب متحدہ مجلس عمل سرکاری نتائج کے آنے تک اپنی نشستوں کی تعداد میں اضافے کے لیے پر امید ہے اور اب تک وہ قومی اسمبلی کی 13 اور صوبائی اسمبلیوں کی 23 نشستیں حاصل کرچکی ہے۔

اس کے علاوہ تحریک لبیک پاکستان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے سندھ میں 2 صوبائی اسمبلی کی نشستیں حاصل کی ہیں، جن میں ایک پی ایس 107 ( لیاری ) اور پی ایس 115 ( بلدیہ ٹاؤن ) کی نشستیں شامل ہیں جبکہ اے اے ٹی کا کہنا ہے کہ وہ خیبرپختونخوا میں پی کے 47 کی نشست جیتے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ انتخابات میں تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ مولانا خادم حسین رضوی کی جانب سے سب سے زیادہ امیدوار میدان میں اتارے گئے تھے اور 566 امیدواروں میں سے 178 قومی اسمبلی جبکہ باقی صوبائی اسمبلیوں کے لیے تھے، تاہم اب تک ٹی ایل پی کو قومی اسمبلی کی کوئی نشست حاصل نہیں ہوسکی ہے۔

اس حوالے سے تحریک لبیک کے ترجمان پیر زبیر احمد کا کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ ہم کم از کم 20 نشستیں حاصل کرلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ’ پارٹی کے مینڈیٹ پر دھاندلی کے ذریعے ڈاکا ڈالا گیا، مختلف مقامات پر ہمیں کامیابی حاصل تھی لیکن بے مثال دھاندلی سے پارٹی کا اصل مینڈیل چھین لیا گیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: مذہبی جماعتیں اپنا اثر و رسوخ دکھانے میں ناکام

ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی کو اپنا میڈینٹ چوری کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، انہوں نے خبر دار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’ ان کی جماعت ہم حقوق کے لیے ہر فورم کا استعمال کرے گی اور یہاں تک کہ وہ سڑکوں پر بھی آنے میں دیر نہیں کریں گے‘

ادھر اللہ اکبر تحریک کے سربراہ احسن باری نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلی کی نشست جیت چکے ہیں جبکہ نارووال، سیالکوٹ اور قصور کی تین صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے نتائج کا انتظار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ ہم ان نشستوں پر جیت رہے ہیں اور اسی وجہ سے نتائج میں تاخیر کی گئی ہے، اس معاملے پر ہم نے بھی دیگر جماعتوں کی طرح شکایات کی اور تحفظات کا اظہار کیا، تاہم ہم کسی احتجاج کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے‘۔