پاکستان

ڈیڑھ دہائی بعد مولانا فضل الرحمٰن سرکاری رہائش گاہ سے ’محروم‘

سرکاری رہائش گاہ چھوڑنے سے قبل جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے تمام واجبات بھی ادا کردیے۔

اسلام آباد: جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے تقریبا ڈیڑھ دہائی کے بعد وزرا کالونی میں قائم سرکاری رہائش گاہ خالی کردی۔

اس حوالے سے ان کی رہائش گاہ کی دیکھ بھال کرنے والے ادارے پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پاک-پی ڈبلیو ڈی) کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے سرکاری رہائش گاہ 31 جولائی کو خالی کی تھی۔

اس کے علاوہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سرکاری رہائش گاہ چھوڑنے سے قبل جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے تمام واجبات بھی ادا کیے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات 2018: معروف سیاسی شخصیات کو شکست

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن سابق حکومت میں کشمیر کمیٹی کے سربراہ کے عہدے پر فائز تھے جس کا مقام وفاقی وزیر کے برابر ہوتا ہے۔

دوسری جانب یہ معلوم ہوا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن سرکاری رہائش گاہ خالی کرنے کے بعد چک شہزاد میں موجود اپنی جماعت کے رہنما سینیٹر طلحہ محمود کے فارم ہاؤس منتقل ہوگئے ہیں۔

ادھر کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وزرا کالونی میں موجود اسپیکر کی رہائش گاہ کی تزئین و آرائش کے کام کا آغاز کردیا ہے، جہاں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان وزیر اعظم کا حلف اٹھانے کے بعد قیام کریں گے۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف بدترین ہارس ٹریڈنگ میں مصروف ہے،مولانا فضل الرحمٰن

واضح رہے کہ پی ٹی آئی سربراہ وسیع و عریض وزیراعظم ہاؤس میں منتقل ہونے سے انکار کرچکے ہیں اور اسے تعلیمی ادارے میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں، اس وجہ سے اسپیکر کی سرکاری رہائش گاہ ان کے لیے تیار کی جارہی ہے، جو وزرا کالونی کی سب سے بڑی رہائش گاہ ہے۔


یہ خبر 6 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی