پاکستان

ایف بی آر کا سیکڑوں اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے پر غور

تجویز شدہ اقدامات کو زیر غور لایا جائے گا، آئندہ چند ہفتوں میں حتمی شکل بھی دے دی جائے گی، حکام ایف بی آر

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) غیر اہم اشیا کی درآمدات کی حوصلہ شکنی کرنے اور بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے سیکڑوں مصنوعات پر ریگولیٹر ڈیوٹی کو بڑھا کر 3 فیصد کرنے پر غور کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس وقت غیر اہم اشیا کی درآمد پر 2 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہے جبکہ حکومت کی جانب سے تقریباً 19 سو اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے کا منصوبہ زیر غور ہے۔

اس کے برعکس حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مخصوص سیکٹرز کو دیے جانے والے استثنیٰ کو ختم کرنے اور نئی مصنوعات پر ڈیوٹی لگانے کے لیے آمدنی کی منصوبہ بندی کا جائزہ بھی لے رہی ہے۔

کسٹم کے ریونیو پلان اور ایف بی آر حکام کے مطابق تجویز شدہ اقدامات کو زیر غور لایا جائے گا جبکہ انہیں آئندہ چند ہفتوں میں حتمی شکل بھی دے دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: نئی حکومت کا سابقہ حکومت کی ٹیکس استثنیٰ پالیسی واپس لینے پر غور

اس منصوبے کے تحت آئندہ بجٹ میں قدرتی مائع گیس (ایل این جی) کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی 5 فیصد عائد کی جاسکتی ہے جس کی مدد سے ایف بی آر کی آمدنی میں ایک سو ارب روپے کا اضافہ ہوگا جبکہ حکومت ایل این جی کی فروخت پر 12 فیصد سیلز ٹیکس پہلے ہی وصول کر رہی ہے۔

اس کے علاوہ پیٹرولیم مصنوعات پر 3 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے پر بھی غور کیا جارہا ہے، ایف بی آر سے اُمید لگائی جارہی ہے کہ اس طرح سے 40 ارب روپے سے آمدن بڑھے گی۔

ٹیرف لائن پر ڈیوٹی کو 2 فیصد سے بڑھا کر 3 فیصد، 16 فیصد ٹیکس سلیب میں آنے والی اشیا کی اضافی کسٹم ڈیوٹی کو 2 سے بڑھا کر 4 فیصد جبکہ 20 فیصد کے سلیب میں آنے والی اشیا کی اضافی کسٹم ڈیوٹی کو 2 سے بڑھا کر 5 فیصد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

اس کے علاوہ حکومت کسٹمز ایکٹ کے 5ویں شیڈول کا استعمال آہستہ آہستہ ختم کر رہی ہے جو کچھ اشیا کی کسٹم ڈیوٹی کم کرتے ہوئے بالکل ختم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کسٹم عدالت کا درآمد کنندگان سے 6 کروڑ 30 لاکھ روپے وصول کرنے کا حکم

کسٹمز ریونیو منصوبے کے مطابق حکومت ایس آر او 565 کو ختم کرنے پر بھی کام کر رہی ہے جو ایف بی آر کی آمدنی میں آئندہ مالی سال کے دوران 18 ارب روپے کا اضافہ کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

اس کے ساتھ ساتھ ایس آر او 655 کو بھی ختم کرنے کا منصوبہ تجویز کیا گیا ہے جس سے آئندہ مالی سال کے دوران 6 ارب روپے آمدن میں اضافہ ہوگا۔

علاوہ ازیں کسٹم ڈیوٹی پر دیے جانے والے استثنیٰ کو ختم کرنے کی بھی تجاویز پیش کی گئی ہیں جس سے سالانہ 7 ارب روپے آمدنی میں اضافہ ہوگا۔