پاکستان

اسٹاک مارکیٹ کا کاروباری ہفتہ منفی رجحان کے ساتھ ختم

خدشہ ہے کہ آئندہ بجٹ کے دوران سیمنٹ، ٹیکسٹائل، آٹوز اور اسٹیل کی صنعت پر منفی اثر پڑے گا، عارف حبیب لمیٹڈ

عید الفطر کی وجہ سے ہونے والی صرف ایک روزہ ٹریڈنگ کی وجہ سے رواں مالی ہفتے کے اختتام پر کراچی اسٹاک ایکسچینج (کے ایس ای) 100 انڈیکس 469 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 35 ہزار 5 سو 5 پر بند ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عید کی چھیٹیوں سے قبل سرمایہ کاروں کو پریشان کرنے والے مختلف عوام موجود تھے، لیکن 2 عوامل ایسے تھے جنہوں نے مارکیٹ کی سمت کے تعین میں بڑا کردار ادا کیا۔

یہ دو عوامل مارکیٹ سپورٹ فنڈ اور آئندہ مالی سال 20-2019 کا بجٹ ہے جو چند روز میں پیش کیا جانا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کے بجٹ قرضوں میں 17 فیصد تک اضافہ

وزیر خزانہ نے یقین دہانی کروائی تھی کہ تمام معاملات کو حل کر لیا جائے گا جن کی منظوری لے لی گئی ہے جبکہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) نے بھی اشارہ دیا تھا کہ حکومت اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) سے منظوری کے بعد حکومتی فنڈ 10 روز بعد جاری کردیا جائے گا۔

چونکہ ای سی سی نے پہلے ہی اپنی رضامندی کا اظہار کردیا ہے تاہم اس کے سبب نئے بجٹ کے دوران مارکیٹ 20 ارب روپے کے سپورٹ فنڈ کی جانب دیکھ رہی ہے۔

سیکٹر کے اعتبار سے عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کو خدشہ ہے کہ آئندہ بجٹ کے دوران سیمنٹ، ٹیکسٹائل، آٹوز اور اسٹیل کی صنعت پر منفی اثر پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنا حکومت کے لیے بڑا چیلنج

اے ایچ ایل نے جس جانب اشارہ کیا ہے ان میں فی ٹن سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں 5 سو روپے تک اضافہ اور اس شعبے کے لیے پی ایس ڈی پی میں کمی ہے۔

اسی طرح ٹیکسٹائل میں صفر درجہ بندی کے نظام کا ممکنہ خاتمہ جبکہ اسٹیل اور آٹوز پر سیلز ٹیکس میں اضافہ اس کی بڑی وجہ ہیں۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ اسٹاک مارکیٹ کے لیے زیادہ مثبت نہیں ہوگا۔

مذکورہ کمپنی نے سال 2019 کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس پوائنٹس کا ہدف 38 سے 42 ہزار پوائنٹس کے درمیان مقرر کرلیا۔