کھیل

کپتانی نہیں چھوڑ رہا، حتمی فیصلہ پی سی بی کرے گا، سرفراز احمد

بھارت سےشکست کے بعد ٹیم کو بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، کارکردگی بہتر تھی، معافی مانگنے کی کوئی بات نہیں، نیوز کانفرنس

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے تصدیق کی ہے کہ وہ قومی ٹیم کی کپتانی نہیں چھوڑ رہے جبکہ انہوں نے ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی کارکردگی کو اطمینان بخش قرار دے دیا۔

نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرفراز احمد مطمئن نظر آئے۔

ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں نہ پہنچنے پر قوم سے معافی مانگنے سے متعلق سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ معافی مانگنے کی کوئی بات نہیں، ہم نے دو چار پوائنٹس نہیں بلکہ 11 پوائنٹس کے ساتھ ایونٹ سے واپس آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت ٹیم کی کپتانی نہیں چھوڑ رہے جبکہ اس کا حتمی فیصلہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو کرنا ہے، کیونکہ سارے فیصلے وہی کرتے ہیں۔

کرکٹ ورلڈکپ 2019 کے دوران قومی ٹیم کے ایونٹ سے باہر ہونے کے باوجود کھلاڑیوں کی فارمنس کو سرفراز احمد نے بہتر قرار دے دیا۔

مزید پڑھیں: کچھ قسمت نے مارا، کچھ اپنا قصور تھا

ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں نے اچھا کھیل پیش کیا، ہم بد قسمتی سے ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں نہیں پہنچ سکے۔

سرفراز احمد نے بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں 500 رنز بنانے سے متعلق اپنے بیان پر کہا کہ 'میں نے کبھی ایسا نہیں کہا کہ ٹیم 500 رنز بنائے گی، صرف اتنا کہا تھا کہ اگر معجزہ ہوگیا تو 500 رنز بن سکتے ہیں۔ '

ایک سوال کے جواب میں سرفراز احمد نے کہا کہ پوری ٹیم ان کی اور کوچ کی مرضی سے ہی منتخب کی گئی تھی جبکہ صرف وہاب ریاض اس ٹیم کا حصہ نہیں تھے۔

اپنی بیٹنگ پوزیشن کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ میں نے ورلڈکپ میں جانے سے قبل ہی کہا تھا کہ میں نمبر 5 پر کھیلوں گا لیکن ایونٹ کے دوران ہمیں بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کرنا پڑی۔

یہ بھی دیکھیں: فتح کے باوجود پاکستان ورلڈ کپ سے باہر

محمد حسنین سے متعلق سوال پر سرفراز احمد نے بتایا کہ ہم ابتدائی میچوں میں اپنے سینئر کھلاڑیوں کے ساتھ میچ میں گئے تھے۔

سرفراز احمد نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں کھلاڑیوں کو بہتر جانتا ہوں، اگر مجھے موقع ملے تو میں آئندہ ایونٹ کے لیے ٹیم کو بہتر بنانے کی کوشش کروں گا۔

پاکستان کرکٹ کے اسٹرکچر پر بات کرتے ہوئے سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ انہوں نے سنا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں ٹیموں کی تعداد کو 6 کر دیا گیا ہے تاہم میری تجویز ہے کہ ان کی تعداد 8 کی جائیں۔

مزید پڑھیں: کالی آندھی کب ہمارا پیچھا چھوڑے گی؟

سرفراز احمد نے بتایا کہ بھارت سے شکست کے بعد ہمیں بڑی پریشانی کا سامنا ہوا، وہ وقت ٹیم کے لیے بہت مشکل تھا، کھلاڑیوں کو گراؤنڈ اور گراؤنڈ کے باہر بہت سی باتوں کا سامنا کرنا پڑا، کئی کھلاڑیوں نے اپنے ساتھ ہونے والے واقعات کو بورڈ کے سامنے رپورٹ بھی کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسی وجہ سے بھارت کے خلاف میچ کے بعد کھلاڑیوں کے لیے 2 روز کا وقفہ لیا گیا، تاہم اس کے بعد ایک میٹنگ کی گئی جس میں کھلاڑیوں کی پرفارمنس کا جائزہ لیا گیا۔

آصف علی کو نہ کھلانے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں قومی ٹیم کے کپتان نے بتایا کہ ہماری کوشش ہوتی تھی کہ اس کی بیٹنگ آخری اوورز میں آئے تاکہ وہ زیادہ کارآمد ثابت ہوسکے اور افغانستان میں انہیں نہ کھلانے کا مقصد 5 باؤلرز کے ساتھ میدان میں جانا تھا۔

پریس کانفرنس کے آخر میں ورلڈکپ کی فیورٹ ٹیم سے متعلق پوچھے گئے سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ جو ٹیم اچھا کھیلے گی وہی جیتے گی۔