کھیل

ورلڈ کپ فائنل میں دو عظیم کپتانوں کا مقابلہ قابل دید ہوگا، ویٹوری

کین ولیمسن نے میک کولم سے بہت کچھ سیکھا ہے اور ان سے سیکھی ہوئی باتوں پر مہر لگارہے ہیں، سابق کپتان

نیوزی لینڈکرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ڈینئل ویٹوری نے ورلڈ کپ ٹرافی کے حصول کے لیے کین ولیمسن اور آئن مورگن کو عظیم کپتان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فائنل میں دونوں کا باہمی مقابلہ دیکھنے کے قابل ہوگا۔

خیال رہے کہ آئن مورگن نے ورلڈ کپ 2015 میں ٹیم کی شرم ناک شکست کے بعد قیادت سنبھالی اور اب ٹیم دنیا کی خطرناک ترین ٹیموں میں شامل ہوچکی ہے جبکہ کین ولیمسن نے سابق کپتان برینڈن مک کولم کے تسلسل کو جاری رکھا جن کی قیادت میں نیوزی لینڈ کی ٹیم تاریخ میں پہلی مرتبہ ورلڈ کپ کے فائنل تک رسائی کرپائی تھی۔

رواں ورلڈ کپ میں انگلینڈ نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے دفاعی چمپیئن آسٹریلیا کی مضبوط ٹیم کو سیمی فائنل میں شکست دی اور فائنل میں جگہ بنائی۔

ولیمسن کی قیادت میں نیوزی لینڈ نے سیمی فائنل سے قبل اچھی کارکردگی دکھائی لیکن سیمی فائنل میں بھارت جیسی مضبوط بیٹنگ کی حامل ٹیم کو اپنی بہترین باؤلنگ سے ناکام بناتے ہوئے انگلینڈ کے ساتھ فائنل کھیلنے کا موقع پیدا کیا۔

مزید پڑھیں:ورلڈ کپ فائنل: انگلینڈ فیورٹ ہے لیکن ناممکن ہمارے لیے بھی نہیں، ولیمسن

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے لیے لکھے گئے اپنے مضمون میں ویٹوری کا کہنا تھا کہ ‘یہ دو عظیم کپتانوں کو دیکھنے کا ایک موقع ہے’۔

سابق کپتان نے کہا کہ ‘کین ولیمسن نے میک کولم سے بہت کچھ سیکھا ہے اور ان سے سیکھی ہوئی باتوں پر مہر لگارہے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘کین ولیمسن اور مورگن ایک ہی طرز میں قیادت کررہے ہیں، دونوں گیم کو نہایت شان دار طریقے سے سمجھ لیتے ہیں اور آپ ان کے گیم کو دیکھ کر لطف اندوز ہوجاتے ہیں’۔

ویٹوری نے کہا کہ دونوں کپتان اپنی صلاحیت کے مطابق فیصلے کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں اور دونوں نے سیمی فائنل میں اپنی بہترین کارکردگی دکھائی ہے۔

دونوں ٹیموں کے کپتانوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘دونوں اعتراف کریں گے کہ آپ اس وقت ایک اچھے کپتان بن جاتے ہیں جب آپ کے پاس اچھا باؤلنگ اٹیک ہو اور وہ دونوں کے پاس ہے لیکن دونوں کو اس اٹیک کو اچھے انداز میں استعمال کرنا بھی ہوگا جو وہ کرسکتے ہیں’۔

سابق آل راؤنڈر نے کہا کہ ‘یہ دونوں اس ٹورنامنٹ کے بہترین کپتانوں میں سے ہیں اور ان دونوں کو فائنل میں ایک دوسرے کے مقابل دیکھنا بہترین ہوگا’۔

یہ بھی پڑھیں:مورگن کی ورلڈ کپ فائنل مختصر اسکورتک محدود مگرمشکل ہونے کی پیش گوئی

ویٹوری کا ماننا ہے کہ نیوزی لینڈ کو 2015 میں فائنل کھیلنے کا تجربہ ہے جو میزبان ٹیم کے خلاف کار آمد ہوگا۔

ان کاکہنا تھا کہ ‘ولیمسن، روس ٹیلر اور مارٹن گپٹل 2015 میں بھی ٹیم کا حصہ تھے اور یہ صف اول کے چار میں سے تین بلے باز اچھی طرح جانتے ہیں جو نہایت اہم ہے اور خاص بات یہ ہے کہ یہ تمام کھلاڑی تجربہ کار بھی ہیں’۔

نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں سے توقعات وابستہ کرتے ہوئے ویٹوری نے کہا کہ ‘وہ ان غلطیوں کا مداوا کرسکتے ہیں جو 4 برس پہلے سرزد ہوئی تھیں، جذبہ اور تجربہ منفرد ہے اور ورلڈ کپ کے فائنل میں مسلسل کھیلنے کا موقع چند افراد کو نصیب ہوتا ہے’۔

انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں لارڈز کے تاریخی گراؤنڈ میں پہلی مرتبہ عالمی چمپیئن بننے کے لیے میدان میں اتریں گے جس کے لیے دونوں کپتانوں نے اپنے کھلاڑیوں کی صلاحیتوں پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔