کھیل

کامیاب ترین جنوبی افریقی فاسٹ باؤلر اسٹین ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر

36سالہ فاسٹ باؤلر نے 93ٹیسٹ میچوں میں 439 وکٹیں حاصل کیں اور ٹیسٹ کرکٹ میں جنوبی افریقہ کے سب سے کامیاب باؤلر تھے۔

عظیم جنوبی افریقی فاسٹ باؤلر ڈیل اسٹین نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا ہے جس کے ساتھ ہی جنوبی افریقہ کی تاریخ کے کامیاب ترین ٹیسٹ باؤلر کا شاندار کیریئر اختتام کو پہنچا۔

36سالہ فاسٹ باؤلر نے 93ٹیسٹ میچوں میں 439 وکٹیں حاصل کیں اور حال ہی میں شان پولاک کا ریکارڈ توڑ کر ٹیسٹ کرکٹ میں جنوبی افریقہ کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

اسٹین نے گزشتہ روز ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آج میں کھیل کے اس فارمیٹ سے کنارہ کشی اختیار کر رہا ہوں جس سے بہت زیادہ محبت کرتا ہوں، ٹیسٹ کرکٹ کھیل کا سب سے بہترین فارمیٹ ہے، یہ جسمانی، ذہنی اور جذباتی طور پر آپ کا امتحان لیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوبارہ ٹیسٹ میچ نہ کھیلنے کا خیال ہی انتہائی ہولناک ہے لیکن اس سے کہیں زیادہ ہولناک دوبارہ کرکٹ ہی نہ کھیلنا ہے لہٰذا اب میں ٹی20 اور ون ڈے کرکٹ پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہوں تاکہ اپنی پوری توجہ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ دیر تک کھیل سے لطف اندوز ہو سکوں۔

انہوں نے اس دوران کیریئر میں بھرپور انداز میں ساتھ نبھانے پر اپنے اہلخانہ، دوستوں، جنوبی افریقی کرکٹ بورڈ اور ساتھی کھلاڑیوں کو شکریہ ادا کیا۔

ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین فاسٹ باؤلرز میں سے ایک تصور کیے جانے والے ڈیل اسٹین کو یہ انفرادیت حاصل ہے کہ وہ 2008 سے 2014 تک ریکارڈ 263 ہفتوں تک ٹیسٹ کرکٹ میں عالمی نمبر ایک باؤلر رہے۔

انہوں نے 2008 میں آئی سی سی کے سال کے بہترین ٹیسٹ کرکٹر کا ایوارڈ جیتا تھا اور 2013 میں انہیں وزڈن کرکٹر آف دی ایئر کے اعزاز سے نوازا گیا تھا۔

ایک موقع پر اسٹین کی فارم، فٹنس اور بہترین کارکردگی کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اسٹین باآسانی ٹیسٹ کرکٹ میں کئی ریکارڈ اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے لیکن 2016 کے دورہ آسٹریلیا کے دوران وہ انجری کا شکار ہو گئے اور 14 ماہ تک ٹیسٹ کرکٹ نہ کھیل سکے۔

بھارت کے خلاف میچ سے ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کی لیکن ایک بات پھر انجری کا شکار ہو کر دسمبر 2018 تک کھیل کے سب سے طویل فارمیٹ کا حصہ نہ بن سکے۔

اسٹین کی انجریز کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 300 وکٹیں لینے والے باؤلرز میں بہترین اسٹرائیک ریٹ کے حامل فاسٹ باؤلر کو 400 سے 422 وکٹوں تک پہنچنے میں 41 ہفتے لگ گئے۔

انہیں ورلڈ کپ کے لیے جنوبی افریقی اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا تھا لیکن انڈین پریمیئر لیگ کے دوران وہ دوبارہ اپنے کندھے کی انجری کا شکار ہو گئے اور ورلڈ کپ سے باہر ہو گئے۔

بالآخر انجریز سے تنگ آ کر انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔