پاکستان

بلاول کا ایک مرتبہ پھر ایم کیو ایم کو وفاقی حکومت کا ساتھ چھوڑنے کا مشورہ

پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم میں کافی نظریاتی اختلافات ہیں لیکن کراچی کے عوام کے مسائل کو مل کر حل کرنا چاہیے، بلاول بھٹو
|

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک مرتبہ پھر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو وفاقی حکومت کا ساتھ چھوڑنے کا مشورہ دے دیا۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران ان سے سوال کیا گیا کہ آیا ایم کیو ایم کے لیے آپ کی پیش کش موجود ہے؟ جس پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہمیں مل کر عوامی مسائل کے حل کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے ایم کیو ایم بلدیاتی مسائل اور پولیس سمیت دیگر مطالبات حل نہیں کیے۔

مزید پڑھیں: ‘ایم کیو ایم کو بلاول کی پیشکش سے لگتا ہے سندھ حکومت خطرے میں ہے’

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان کافی نظریاتی اختلافات ہیں لیکن جہاں تک کراچی کے شہریوں کے تحفظات ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں ان مسائل کو مل کر حل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو سوچنا چاہیے کہ وہ کیوں اس جماعت کا ساتھ دے رہی ہے جو کراچی کے عوام کی زندگی کو مشکلات میں ڈالے ہوئے ہے، معاشی صورتحال سب کے سامنے ہیں لوگوں کا معاشی قتل ہورہا ہے۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ وہ وعدے جو عمران خان نے عوام کے ساتھ کیے ان میں سے ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا گیا، ہم سے پانی کے منصوبوں پر سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا وعدہ کیا گیا لیکن وزیراعظم نے اس پر یوٹرن لے لیا جبکہ نوکریوں اور گھر کے وعدے بھی پورے نہیں کیے گئے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت، عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا نہیں کر رہی تو مجھے یہ سمجھ نہیں آرہا کہ ایم کیو ایم خود کہتی ہے کہ وہ کراچی کے عوام کے ساتھ ہیں اور ان کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں اور یہ مانتے ہیں کہ وفاقی حکومت نے کوئی کام نہیں کیا تو یہ ان کے ہاتھ میں ہے کہ وہ وفاقی حکومت چھوڑے اور عوام کے مسائل حل کرے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس کے آخر میں 30 دسمبر کو پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایم کیو ایم کو وفاق سے اتحاد ختم کرکے حکومت گرانے پر سندھ میں وزارتیں دینے کی پیشکش کی تھی۔

شہر قائد میں ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ 'میں ہمارے پرانے ساتھیوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ جو ظلم کراچی کے ساتھ ہورہا ہے اسے روکا جاسکتا ہے، (اس کے لیے) وفاقی حکومت سے اتحاد کو ختم کریں اور عمران کی حکومت کو گرادیں'۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کی پیشکش پر ہماری پارٹی سوچ سکتی ہے، وسیم اختر

چیئرمین پیپلز پارٹی نے اس وقت کہا تھا کہ 'جتنی وزارتیں وفاق میں ایم کیو ایم کے پاس ہیں ہم انہیں سندھ میں دینے کے لیے تیار ہیں بس شرط یہ ہے کہ عمران کو گھر بھیج دیں، اس صوبے کو اس کا حصہ دلوا دیں ہم ساتھ مل کر اس صوبے کو ترقی دلوا سکتے ہیں'۔

بعد ازاں 12 جنوری 2020 کو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے وفاقی کابینہ سے علیحدہ ہونے کا اعلان کردیا تھا۔

کراچی میں پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ حکومت کا ہر مشکل مرحلے میں ساتھ دینے کا وعدہ پورا کیا ہے اور آئندہ بھی پورا کریں گے تاہم میرے وزارت میں بیٹھنے سے کراچی کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہورہا۔

پاکستانی شہری نیویارک پولیس کی رضاکار فورس کے معاون ڈپٹی چیف مقرر

اگر امریکا نے طالبان سے جلد معاہدہ نہ کیا تو تاریخی موقع ضائع ہوسکتا ہے، وزیر خارجہ

’ہاروی وائنسٹن نے ریپ کیسز ختم کروانے کیلئے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی سے مدد لی‘