پاکستان

اسلام آباد: عورت مارچ اور یوم خواتین ریلی کے شرکا میں تنازع

سیکیورٹی پر موجود پولیس اہلکاروں نے حالات کو کنٹرول میں لاتے ہوئے دونوں ریلیوں کو مختلف راستوں پر منتقل کردیا۔
| |

عالمی یوم نسواں کے موقع پر اسلام آباد میں منعقدہ مختلف ریلیوں کے شرکا کے درمیان تنازع کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد میں عورت مارچ کے شرکا پر یوم خواتین ریلی کے شرکا کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے مختلف شہروں میں ’عورت مارچ‘ کا آغاز

خیال رہے کہ متعدد ریلیوں کے انعقاد کی وجہ سے پولیس نے دونوں علیحدہ علیحدہ ریلیوں کے درمیان رکاوٹیں لگا رکھی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق یوم خواتین ریلی میں موجود افراد نے رکاوٹیں عبور کرنے کی کوشش کی اور عورت مارچ کے شرکا پر پتھراؤ کیا۔

تاہم سیکیورٹی پر موجود پولیس اہلکاروں نے حالات کو کنٹرول میں لاتے ہوئے دونوں ریلیوں کو مختلف راستوں پر منتقل کردیا۔

پولیس نے بروقت مداخلت کرتے ہوئے دونوں مارچ کے شرکا کو نیشنل پریس کلب کے سامنے سے ہٹادیا۔

یاد رہے کہ آج (8 مارچ) کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ملک بھر میں خواتین کے حقوق اور ان کے تحفظ کے لیے مختلف قسم کی ریلیوں اور تقریبات کا انعقاد کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بہن کو وراثت نہ دینے والے کو الیکشن لڑنے کی اجازت نہ دی جائے، جماعت اسلامی

اس حوالے سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سول سوسائٹی اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے عورت مارچ کا انعقاد کیا تھا، ان کے علاوہ جماعت اسلامی، منہاج القرآن اور جامعہ حفصہ سمیت دیگر مذہبی تنظیموں کی جانب سے علیحدہ علیحدہ مارچ اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔

بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے واقعے پر کہا کہ اسلام آباد میں خواتین مارچ پر پتھراو کی شدید مزمت کرتے ہیں۔

ترجمان بلاول بھٹو زرداری کا جاری بیان میں کہنا تھا کہ لاٹھی، پتھراو اور بدزبانی سے خواتیں کو خوفزدہ کرنا بزدلانہ طرزعمل ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد میں خواتین مارچ پر پتھراؤ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل سید نیر حسین بخاری نے عورت مارچ پر پتھراو کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

انہوں نے عورت مارچ پر پتھراؤ قابل مذمت عمل قرار دیتے ہوئے کہاکہ خواتین پر حملہ کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔

نیر بخاری نے کہا کہ ملزمان اور سہولت کاروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور حملے میں ملوث عناصر کو کڑی سزا دی جائے۔

عالمی یوم نسواں

پاکستان سمیت دنیا بھر میں 8 مارچ کی مناسبت سے مختلف تقریبات و مظاہروں کا انعقاد کیا گیا ہے اور دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن ’میں مساوات پر یقین رکھنے والی نسل ہوں اور مجھے خواتین کے حقوق کا ادراک ہے‘ کے عزم کے اظہار کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔

’یوم خواتین‘ منانے کا آغاز ایک صدی سے زائد عرصے سے قبل 1909 میں امریکا سے اس وقت شروع ہوا تھا جب خواتین نے پہلی بار فیکٹریوں میں ملازمت کے لیے اپنی تنخواہیں بڑھانے اور وقت کی میعاد مقرر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس سے قبل خواتین کو ملازمتوں کے دوران کم اجرت دیے جانے سمیت ان سے زیادہ دیر تک کام کروایا جاتا تھا۔

خواتین اس تفریق کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئیں اور جلد ہی انہوں نے اپنے مطالبات تسلیم کروالیے تاہم خواتین کی جانب سے حقوق کے لیے جدوجہد ختم ہونے کے بجائے بڑھتی چلی گئی اور آنے والے سال میں خواتین نے اپنے ساتھ ہونے والی دیگر ناانصافیوں پر بھی آواز اٹھانا شروع کی۔

جلد ہی امریکا سے لے کر یورپ اور پھر ایشیا اور افریقہ جیسے خطے میں خواتین کے مظاہرے ہونے لگے اور خواتین کی تنظیمیں اور دیگر ایکشن فورم تشکیل پانے لگے اور ان ہی پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے ہوئے خواتین نے دنیا کو اپنی اہمیت و حیثیت سے آگاہ کیا۔

کئی سال کی محنت اور مظاہروں کے بعد 1977 میں اقوام متحدہ (یو این) نے 8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا اور تب سے ہر سال اسی دن پر دنیا کے تقریبا تمام ممالک میں خواتین مختلف تقریبات، سیمینارز اور مظاہروں کا انعقاد کرتی ہیں۔

پاکستان کے مرکزی شہروں میں ’عورت مارچ‘ کا انعقاد

بہن کو وراثت نہ دینے والے کو الیکشن لڑنے کی اجازت نہ دی جائے، جماعت اسلامی

'وارنٹ گرفتاری کے بغیر نگرانی کے نیب اختیارات، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہیں'