پاکستان

شہریوں کی وطن واپسی کا تنازع، افغانستان نے چمن سرحد بند کردی

افغان سرزمین پر پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو بھی ان کے ملک واپس جانے کی اجازت دی جائے۔

کوئٹہ: افغانستان کی جانب سے پاکستان کے ساتھ اپنی سرحد بند کیے جانے کے بعد افغان شہریوں کو وطن واپسی کی اجازت نہیں دی گئی۔

اس ضمن میں مطالبہ کیا گیا کہ افغان سرزمین پر پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو بھی ان کے ملک واپس جانے کی اجازت دی جائے۔

مزید پڑھیں: افغان فورسز کی سرحد پار فائرنگ، پاک فوج کے اہلکاروں سمیت 11 افراد زخمی

پاکستان نے چمن اور طورخم سرحدوں پر پھنسے ہوئے اپنے شہریوں کی وطن واپسی کے لیے افغان حکومت کی خصوصی درخواست پر افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد 4 دن کے لیے کھلی ہے۔

واضح رہے کہ مریضوں اور تاجروں سمیت ہزاروں افغان اور پاکستانی شہری 5 ہفتوں سے سرحد کے دونوں اطراف پھنسے ہوئے ہیں۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وزارت خارجہ کے احکامات کے مطابق پاکستان نے صبح 10 بجے چمن اور طورخم میں سرحد کھول دی تھی اور بہت سے شہریوں، خواتین اور بچوں سمیت جو پاسپورٹ اور دیگر قانونی دستاویزات لے کر پاکستان آئے تھے، انہیں ان کے ملک میں داخلے کی اجازت دی گئی تھی۔

چمن میں پاک افغان سرحد پر تعینات ایک سینئر سیکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ افغانیوں کی ان کے وطن واپسی کا عمل تقریباً 5 گھنٹے تک آسانی سے جاری رہا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان تجارت بڑھانے کیلئے 24 گھنٹے طورخم سرحد کھولنے کے انتظامات مکمل

حکام نے بتایا کہ ایف آئی اے کے امیگریشن ڈیسک پر قانونی دستاویزات دکھا کر کم از کم 400 سے 500 افغان باشندے افغانستان داخل ہوئے۔

تاہم سہ پہر 3 بجے کے قریب افغان بارڈر حکام نے چمن میں پاکستان کے ساتھ سرحد بند کردی۔

عہدیداروں نے بتایا کہ کابل چاہتا ہے کہ پاکستانیوں کو بھی اپنے ملک میں جانے کی اجازت دی جائے جو بڑی تعداد میں افغانستان کے سرحدی شہر اسپن بولدک میں پھنسے ہوئے تھے۔

پاکستانی اور افغان سرحدی حکام نے سرحد پر بات چیت کی لیکن شام 5 بجے تک سرحد کے اختتامی وقت تک مسئلہ حل نہیں ہوسکا تھا۔

افغان سرحدی حکام کا کہنا تھا کہ جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا اس وقت تک وہ سرحد نہیں کھولیں گے۔

ضلعی انتظامیہ کے ایک اعلی عہدیدار ذکا اللہ درانی نے ڈان کو تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغانیوں کی واپسی آسانی سے جاری تھی لیکن اچانک افغانستان نے سرحد بند کردی۔

مزیدپڑھیں: پاک-افغان سرحد کے قریب فائرنگ کے 2 واقعات، پاک فوج کے 4 جوان شہید

انہوں نے کہا کہ کئی ہزار پاکستانی بھی اسپن بولدک میں واپسی کے منتظر تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چمن میں پاکستانی حکام نے وزارت داخلہ اور خارجہ امور کی وزارتوں کو افغان حکومت کے مطالبے سے آگاہ کیا تھا۔

افغانستان میں داخل ہونے والے افغان شہریوں کو اسپن بولدک میں افغان حکومت کے قائم کردہ 14 دن کے لیے قرنطینہ مراکز میں بھیج دیا جائے گا۔

پاکستان نے چمن میں کم ازکم 900 افراد کے لیے قرنطینہ مراکز بھی قائم کر رکھے ہیں کیونکہ یہ بھی طے ہوچکا ہے کہ افغانستان سے واپس آنے والے تمام پاکستانی بھی 14 دن کو قرنطینہ میں گزارنا ہوگا۔


یہ خبر 7 اپریل 2020 کو ڈان اخبارمیں شائع ہوئی

'بھارت نسل پرستانہ برتری کے خطرناک نظریے پر عمل پیرا ہے'

کراچی میں 5، جڑواں شہروں میں 2 ڈاکٹرز میں کورونا وائرس کی تصدیق

کورونا وائرس: بلوچستان میں پہلی ہلاکت، ملک میں 878 افراد متاثر