دنیا

مسلمانوں کو ’قربانی کا بکرا‘ نہ بنایا جائے، مائیک پومپیو

ہم حکومتوں اور کمیونٹیز پر زور دیتے ہیں کہ اس وقت کو خدمت اور اتحاد پر توجہ دینے کے لیے استعمال کیا جائے، سیکریٹری اسٹیٹ

واشنگٹن: امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ ماہِ رمضان المبارک کے دوران مسلمانوں کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے ’قربانی کا بکرا‘ بنانے سے گریز کیا جائے۔

رمضان کے حوالے سے جاری کردہ اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’اس ماہ مقدس میں کہ جو پہلے ہی عالمی وبا کی وجہ سے مختلف شکل اختیار کرچکا ہے، مسلمانوں سمیت کچھ مذہبی گروہوں کو نشانہ بنائے جانے میں اضافہ ہوسکتا ہے‘۔

امریکا میں رمضان کا آغاز جمعہ سے ہورہا ہے اس موقع پر مائیک پومپیو نے کہا کہ ’ہم تمام حکومتوں اور کمیونٹیز پر زور دیتے ہیں کہ اس وقت کو خدمت اور اتحاد پر توجہ دینے اور کورونا وائرس بحران کو روکنے کے لیے جاری لڑائی میں کمزوروں اور پسماندہ طبقے کے افراد کی صحت اور تحفظ کو مدِ نظر رکھنے کے لیے استعمال کریں‘۔

یہ بھی پڑھیں: پہلی بار کئی ممالک میں رمضان المبارک ماضی جیسا نہیں ہوگا

مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’رمضان تمام عقائد کے افراد کے لیے ہمدردی کی کوششیں کرنے، اپنے عمل پر غور کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کی یاد دہانی ہے کہ مشکل وقت میں ہر شخص محفوظ رہے‘۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایسا ہی ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’جیسا کہ آج سے ماہِ رمضان کا آغاز ہورہا ہے میری دعا ہے کہ جو اس مقدس وقت کو پا رہے ہیں انہیں اپنے ایمان میں راحت اور مضبوطی ملے‘۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ مہینوں سے ہم نے دیکھا کہ اس مشکل وقت میں دعا کی طاقت کتنی اہم ہوسکتی ہے، میں امریکا اور دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کو ایک رحمت والے اور پر امن رمضان کی مبارکباد دیتا ہوں‘۔

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ دنیا بھر میں لاکھوں افراد کے لیے رمضان روزے رکھنا، نماز پڑھنا, تزکیہ نفس کرنا، قرآن کی تلاوت اور فلاحی کام کر کے اپنے ایمان کی تجدید اور اسے مضبوط کرنے کا موقع ہے۔

مزید پڑھیں: رمضان 2020: سب سے مختصر اور طویل روزہ کہاں ہوگا؟

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اعمال ان آفاقی اقدار سے منسلک ہیں جسے مذہب اسلام فروغ دیتا ہے مثلاً امن، رحم دلی، محب اور دوسروں کا احترام۔

مائیک پومپیو کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ اس سال کورونا وائرس کے پھیلاؤ نے رمضان کی روایات کو متاثر کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا معمول کی صورتحال میں کئی مساجد، گھروں اور کمیونٹی سینٹرز مختلف مذاہب کے افراد کو ایک چھت تلے متحد ہونے کے لیے خوش آمدید کہتے ہیں جو ہماری فلاح اور شمولیت کی ہماری مشترکہ امریکی اقدار کی بازگشت ہے۔


یہ خبر 24 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

'فرقہ وارانہ وائرس' پھیلانے کے بیان پر سونیا گاندھی کی مودی پر تنقید

اپنے پیاروں کو کھو دینے والے لاک ڈاؤن میں کس طرح اپنا غم ہلکا کر رہے ہیں؟

امریکا پاکستان کو وینٹی لیٹرز فراہم کرے گا، ٹرمپ