پاکستان

آئل کمپنیوں کے منافع کمانے کے باعث ملک میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قلت

پیٹرولیم ڈویژن کے حکام نے بروقت ممکنہ قلت کی نشاندہی کے باوجود تیل کی درآمد منسوخ کی، پی ایس او کا حکومت کو مراسلہ

اسلام آباد: آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے مبینہ طور پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کی بنیاد پر مالیاتی فوائد حاصل کرنے کی چالوں کے باعث گندم کی کٹائی کے عروج کے موقع پر ملک کے بیشتر حصوں میں پیٹرولیم مصنوعات بالخصوص ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ زرعی شعبے میں فصل کی کٹائی کے باعث طلب میں اضافے، لاک ڈاؤن میں نرمی اور تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے فروخت کے دباؤ کی وجہ سے مئی کے ابتدائی 3 روز میں خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر، شمالی علاقہ جات کے علاوہ سندھ اور پنجاب کے کچھ علاقوں میں پیٹرول پمپس پر ایندھن کی قلت دیکھنے میں آئی۔

دوسری جانب ڈائریکٹوریٹ جنرل آف آئل اینڈ پیٹرولیم کے حکام مبینہ طور پر درآمدی آرڈرز کے شیڈول میں اپنی پسندیدہ کمپنی کے ’بحری جہاز کو برتھ سے لگانے‘ کی اجازت دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات میں 30 روپے تک کمی، پیٹرول 15 روپے سستا

چناچہ جو کچھ ہورہا ہے اس میں متعلقہ سینئر افسران اور ان کے سیاسی سربراہان ابھرتی ہوئی صورتحال پر نظر رکھنے کے خواہشمند پائے گئے۔

مسئلے کی وضاحت کرتے ہوئے ایک عہدیدار نے کہا کہ کچھ آئل کمپنیوں نے اپریل کے آخری چند روز میں اپنے بحری جہاز آف لوڈ کیے تھے اور کسٹم کلیئرنس پوائنٹ پر ہائی اسپیڈ ڈیز کے لیے 15.49 روپے اور پیٹرول کے لیے 17.26 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی ادا کیا تھا۔

تاہم انہوں نے اپنی مصنوعات ریٹیل پوائنٹس پر منتقل نہیں کیں اور انہیں وائٹ آئل پائپ لائنز اور اپنے ڈپوز میں جمع کرلیا۔

چنانچہ حکومت کی جانب سے ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی بڑھا کر 30 روپے اور پیٹرول پر 24 روپے فی لیٹر کرنے کے بعد آئل کمپنیاں مئی میں اپنی مصنوعات پر بالترتیب 14 روپے 50 پیسے اور 7 روپے فی لیٹر کما سکیں گی اور صرف چند روز میں تقریباً ایک ارب روپے جمع کرلیں گی۔

مزید پڑھیں: معاشی پیکج: پیٹرولیم مصنوعات اگلے 3 ماہ میں مزید سستی ہوں گی، مشیر خزانہ

دوسری جانب پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے ملک کے مختلف حصوں میں ’خشک صورتحال‘ کی نشاندہی کی ہے اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے 21 دن کا اسٹاک لازمی رکھنے کی شرط پوری کرنے کے بجائے صرف 2 سے 3 دن کا اسٹاک رکھا جو قیمت میں تبدیلی کے بعد فوری طور پر ختم کردیا۔

پیٹرولیم ڈویژن کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باعث مئی کے ابتدائی 2 روز میں خریداری میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملکی ضرورت کے 15 روز کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کا کافی اسٹاک دستیاب ہے۔

دوسری جانب پی ایس او کا کہنا تھا کہ اسٹاک کسی کام کا نہیں کیوں کہ زیادہ تر پیٹرولیم مصنوعات بندرگاہوں یا ذخائر میں ہیں اور فوری طور پر مارکیٹ میں پہنچائی نہیں جاسکتیں۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم لیوی 106 فیصد تک بڑھادی گئی

پی ایس او نے حکومت کو تحریری طور پر آگاہ کیا کہ پیٹرولیم ڈویژن کے حکام نے بروقت ممکنہ قلت کی نشاندہی کے باوجود تیل کی درآمد منسوخ کی۔

پی ایس او کا مزید کہنا تھا کہ ’کچھ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں مقامی ریفائنریز سے مصنوعات نہیں اٹھا رہیں اور منصوعات کی روزانہ کی مقدار کا احاطہ نہیں کررہیں‘۔

ملک میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد ساڑھے 21 ہزار سے زائد، اموات 486 ہوگئیں

نیب نے شہباز شریف کو تیسری مرتبہ طلبی کا نوٹس جاری کردیا

کورونا نے ذہنی امراض سے متعلق ہماری سنجیدگی کو مزید آشکار کردیا