پاکستان

اے ڈی بی سے 30 کروڑ ڈالر سے زائد قرض کے حصول کیلئے حکومتی دستاویزات کلیئر

رقم کا استعمال معاشرے کے کمزور طبقات کو امداد کی فراہمی اور ہسپتالوں میں ضروری سامان کی فراہمی کے لیے کیا جائے گا، رپورٹ

اسلام آباد: حکومت نے ایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی) سے 30 کروڑ 50 لاکھ ڈالر قرض حاصل کرنے کے لیے دستاویزات کو کلیئر کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس رقم کا استعمال بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ذریعے معاشرے کے کمزور طبقات کو امداد فراہم کرنے اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ذریعے ہسپتالوں میں ضروری طبی سامان کی فراہمی کے لیے کیا جائے گا۔

پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین محمد جہانزیب خان کی سربراہی میں کلیئرنس کمیٹی کے اجلاس میں ’کووڈ 19 کے خلاف لڑائی کے لیے ہنگامی معاونت‘ کے تحت اے ڈی بی کی پیش کردہ 30 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے فنانسنگ منصوبے کی منظوری دی گئی۔

مزید پڑھیں: اے ڈی بی کورونا سے ہونے والے مالی خسارے کیلئے پاکستان کو 1.7 ارب ڈالر قرض دے گا

اے ڈی بی کے کنٹری ڈائریکٹر ژاؤونگ یانگ کی سربراہی میں بینک کے ایک وفد نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

اس منصوبے کے تحت اے ڈی بی غریبوں اور کمزور لوگوں کو معاشرتی تحفظ کے لیے 20 ڈالر اور صحت عامہ کی تیاریوں کے لیے 10 کروڑ 50 لاکھ ڈالر فراہم کرے گا۔

اس پیشکش کے تحت کورونا وائرس کے کیسز میں غیر متوقع اضافے کے لیے اسٹورز اور صحت کی اشیا کے ذخیرے پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی اور ذاتی حفاظتی سازوسامان (پی پی ایز) اور طبی سامان کی فراہمی کو برقرار رکھنے پر بھی توجہ دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اے ڈی بی نے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو مزید 5 کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کردیا

اس تجویز میں موجودہ سہولیات کو بہتر بنانے یا ان میں اضافی جگہ شامل کرنے، صحت کے عملے کی تربیت، صحت کے انتظامی نظام کو مستحکم کرنے، انوینٹری کنٹرول، بیماریوں کی نگرانی، اور معیاری پروٹوکول سمیت پانی اور صفائی ستھرائی کی سہولیات کی فراہمی اور عوامی مقامات پر حفظان صحت کی بہتری پر بھی غور کیا گیا ہے۔

35 کروڑ ڈالر کے حصہ میں سے 5 کروڑ ڈالر کے نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ (این ڈی آر ایم ایف) کا مقصد تبدیل کرتے ہوئے اسے صحت سے متعلق کردیا گیا ہے۔

بقیہ 30 کروڑ ڈالر ہنگامی امدادی قرضے کے ذریعے ملیں گے جس کے لیے پاکستان نے مارچ کے آخری ہفتے میں اے ڈی بی کو باضابطہ درخواست بھیجی تھی۔

جہانزیب خان کا کہنا تھا کہ حکومت وبائی مرض سے براہ راست متاثرہ افراد کو امداد فراہم کرنے کے راستے تلاش کر رہی ہے۔

یو اے ای سے وطن واپس آنے والوں میں کورونا کیسز، حکومت کیلئے باعثِ تشویش

پاکستان کورونا وائرس کے کیسز کے لحاظ سے دنیا کا 24واں بڑا ملک بن گیا

افغان امن عمل آخر آگے بڑھ کیوں نہیں رہا؟