پاکستان

غیر رسمی شعبوں سے وابستہ دنیا کے ڈیڑھ ارب سے زائد افراد لاک ڈاؤن سے زیادہ متاثر

کورونا وائرس سے کم آمدن والے ممالک میں دنیا کے ورکرز میں غربت کی سطح بڑھنے کے خطرے میں 56 فیصد پوائنٹس اضافہ ہوا،رپورٹ

اسلام آباد: انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) سے جاری نئے بریفنگ پیپر میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کے باعث نافذ لاک ڈاؤن اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے اقدامات سے دنیا کے 2 ارب غیر رسمی شعبوں سے وابستہ افراد میں سے ایک ارب 60 کروڑ متاثر ہوئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس میں کہا گیا کہ ان میں سے اکثر افراد سب سے زیادہ متاثرہ شعبوں یا چھوٹے یونٹس میں کام کرتے ہیں جن میں رہائش اور فوڈ سروسز، مینوفیکچرنگ، ہول سیل اور ریٹیل اور شہری مارکیٹ کے لیے کام کرنے والے 50 کروڑ سے زائد کسان شامل ہیں جنہیں زیادہ معاشی دھچکا پہنچنے کا خطرہ ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ زیادہ خطرات کا شکار شعبوں میں خواتین خاص طور پر متاثر ہوتی ہیں۔

کورونا وائرس لاک ڈاؤن اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات نے کم آمدن والے ممالک میں دنیا کی غیررسمی معیشت سے وابستہ ملازمین میں غربت کی سطح بڑھنے کے خطرے میں 56 فیصد پوائنٹس اضافہ کردیا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: امریکا میں اپریل میں 2 کروڑ سے زائد نوکریاں ختم

زیادہ آمدن والے ممالک میں غیر رسمی ورکرز کی غربت کی سطح میں 52 فیصد پوائنٹس اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ زیادہ متوسط آمدن والے ممالک میں اضافے کا تخمینہ 21 فیصد پوائنٹس ہے۔

اس کے ساتھ ہی ان ورکرز کے لیے اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت کے باعث بہت سے ممالک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے اقدامات پر کامیابی سے عملدرآمد نہیں کیا جاسکتا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ صورتحال آبادی کے بچاؤ اور عالمی وبا کا مقابلہ کرنے کی حکومتی کوششوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے، یہ غیر رسمی معیشتوں کی بڑی تعداد رکھنے والے ممالک میں سماجی تناؤ کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ اکثر غیر رسمی ورکرز کے پاس تعاون کا دیگر کوئی ذریعہ نہ ہونے کے باعث انہیں ناقابل حل المیے کا سامنا ہے کہ وہ بھوک سے مرجائیں یا وائرس سے ۔

اشیائے خور ونوش کی فراہمی متاثر ہونے سے اس میں مزید اضافہ ہوا جس نے غیر رسمی معیشت کو خصوصی طور پر متاثر کیا ہے۔

دنیا کے 6 کروڑ 70 لاکھ گھریلو ملازمین جن میں سے 75 فیصد غیر رسمی ملازمین ہیں، ان میں بیروزگاری کاخطرہ وائرس جتنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بہت سے لوگ، آجروں کی درخواست پر یا لاک ڈاؤنز کے باعث کام نہیں کرپارہے جبکہ وہ افراد جو ملازمت پر جارہے ہیں، انہیں وائرس لگنے کا خطرہ زیادہ ہے اور ایک کروڑ 10 لاکھ تارکین وطن ملازمین کے لیے صورتحال اس بھی زیادہ خطرناک ہے۔

اس میں کہا وہ ممالک جہاں غیر رسمی معیشتوں کی بڑی تعداد ہے اور مکمل لاک ڈاؤنز اپنائے گئے ہیں وہ عالمی وبا کے نتائج سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی تاریخ کا بدترین بحران، 2 کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بیروزگار

غیر رسمی ورکرز لاک ڈاؤن سے لاطینی امریکا اور عرب ممالک میں میں 89 فیصد، افریقہ میں 83 فیصد، ایشیا اور پیسیفک میں 73 فیصد اور یورپ اور وسطی ایشیا میں 64 فیصد متاثر ہوئے۔

آئی ایل او کے مطابق ممالک کو ملٹی ٹریک حکمت عملی اپنانی ہوگی جو وبا کے معاشی اور صحت کے اثرات سے متعلق اقدامات کو جوڑے۔

رپورٹ میں غیر رسمی ملازمین کے وائرس سے دور رہنے، متاثرین کو طبی علاج تک رسائی، انہیں اور ان کے خاندان کو مالی تعاون اور خوراک کی فراہمی اور ممالک کی معیشت کو نقصان سے بچانے کے لیے پالیسیوں کی ضرورت کی نشاندہی کی گئی۔

ٌپاکستان کی افغان امن عمل کی حمایت امن کیلئے سنجیدگی کا ثبوت ہے، آرمی چیف

کورونا وبا: سندھ میں ریکارڈ 1080 نئے کیسز، ملک میں مجموعی متاثرین ساڑھے 28 ہزار سے زائد

کورونا وائرس: اقوام متحدہ کی غریب ممالک کے لیے6.7 ارب ڈالر تعاون کی اپیل