پاکستان

تمباکو مخالف تنظیموں کا سگریٹ کی قیمت بڑھانے کا مطالبہ

ٹیکس برقرار رکھنے کے باوجود عملاً مہنگائی اور روپے کی قدر گرنے کی وجہ سے سگریٹ کی قیمت میں کمی آئی ہے، تنظیموں کا مؤقف

تمباکو پر ٹیکس برقرار رکھنے پر وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے تمباکو مخالف تنظیموں اور گروپوں نے مہنگائی اور ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر کے سبب سگریٹ کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ کردیا ہے۔

یہ مطالبہ بجٹ کے بعد تمباکو پر ٹیکس کے حوالے سے منگل کو منعقدہ آن لائن سیشن کے دوران کیا گیا جس کا انعقاد سوسائٹی فار پروٹیکس آف رائٹس آف دی چائلڈ، ہیومن ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن اور پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس برقرار رکھنے کے باوجود عملاً مہنگائی اور روپے کی قدر گرنے کی وجہ سے سگریٹ کی قیمت میں کمی آئی ہے۔

تمباکو مخالف گروپوں سے تعلق رکھنے والے رضاکاروں نے تمباکو کی صنعت کی جانب سے دباؤ کے باوجود بجٹ 21-2020 میں تمباکو پر ٹیکس برقرار رکھنے پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا، ان افراد نے مستقبل میں تمباکو نوشی سے ہزاروں افراد کی جان بچانے کے لیے تجاویز بھی پیش کیں۔

کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے) کے سربراہ ملک عمران احمد نے کہا کہ ہر سال تمباکو کی صنعت پالیسی سازوں سے جوڑ توڑ کی کوشش کرتی ہے تاکہ ایک لاکھ 70ہزار جانوں کے بدلے اپنی جیبیں بھر سکیں جہاں یہ لوگ تمباکو کی مصنوعات کے استعمال سے ہونے والی بیماریوں کا شکار ہو کر مر جاتے ہیں۔

انہوں نے تمباکو کی صنعت کے ہتھکنڈوں میں نہ آنے اور تمباکو کی صنعت پر ٹیکس برقرار رکھنے پر حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

اسپارک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سجاد احمد چیمہ نے کہا کہ حکومت کو مالی سال 21-2020 کے لیے تمباکو پر ٹیکس کو حتمی شکل دیتے ہوئے بڑھتی ہوئی مہنگائی کی شرح کو ضرور مدنظر رکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ تمباکو کی مصنوعات پر بھاری ٹیکس سے ناصرف تمباکو کے استعمال میں کمی آئے گی بلکہ اس کی بدولت کمسن افراد تمباکو سے دور بھی رہ سکیں گے۔

ہیومن ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن چیف ایگزیکٹو آفیسر اظہر سلیم نے کہا کہ ملک کو صحت اور غربت کے بحران سے نمٹنے کے لیے فنڈز کی شدید کمی کا سامنا ہے، ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے سے صحت کے لیے مزید فنڈز دستیاب ہوں گے اور ہماری اگلی نسلوں کو صاف اور صحت مند ماحول مل سکے گا۔

پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ثنااللہ گھمن نے کہا کہ پاکستانی بچوں کو تمباکو کے نقصانات سے بچانے کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، حکومت کو انتہائی تیزی کے ساتھ مستقبل کے لیے ایک سوچ اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ تمباکو کی بڑی صنعت کی وجہ سے درپیش مسائل سے نمٹا جا سکے۔