پاکستان

کے الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی کے نرخ میں 2 روپے 39 پیسے فی یونٹ اضافے کا امکان

یہ معاملہ تقریباً 4 سالوں سے کے ای کی گزشتہ ایڈجسٹمنٹ سے متعلق ہے جس میں اوسطاً ہر یونٹ میں 4.88 روپے اضافے کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد: نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی حکومت نے دو اہم فیصلوں کو طے کرنے کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس طلب کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی سی اجلاس کے الیکٹرک کی بجلی کے نرخ میں فی یونٹ 2.39 روپے اضافے کا فیصلہ گیس صارفین کے نرخوں میں درآمد شدہ ری گیسیفائیڈ لیکوئیفائیڈ نیچرل گیس (آر ایل این جی) کے 73 ارب روپے لاگت کے ایڈجسٹمنٹ کے لیے طلب کیا گیا۔

مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں مالی سال 21-2020 کے لیے یوریا کھاد کی دستیابی اور دو کھادوں کے پلانٹس، ایگری ٹیک اور فاطمہ فرٹیلائزر کو سبسڈی کی فراہمی پر بھی غور کیا جائے گا اور نیشنل ٹیلی کمیونکیشن کارپوریشن کے نظر ثانی شدہ 20-2019 کے بجٹ اور 21-2020 کے بجٹ تخمینوں کی منظوری دی جائے گی۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ کراچی صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا سوال کافی پیچیدہ ہوگیا ہے اور پاور ڈویژن نے ای سی سی کے لیے دو حل تجویز کیے تھے۔

مزید پڑھیں: کے-الیکٹرک کا گیس فراہمی میں کمی کا دعویٰ جھوٹا ہے، سوئی سدرن

یہ معاملہ تقریبا چار سالوں سے کے ای کی گزشتہ ایڈجسٹمنٹ کے حل سے متعلق ہے جس میں اوسطا ہر یونٹ میں 4.88 روپے اضافے کی ضرورت ہے۔

ایک بار میں اچانک اس بڑے اضافے کے پیش نظر پاور ڈویژن نے فوری طور پر 2.39 روپے فی یونٹ اوسط اضافے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ کے ای کو یکساں قومی نرخ کے برابر بنایا جائے جو فی الحال سابقہ واپڈا کی تمام تقسیم کار کمپنیوں کے لیے قابل اطلاق ہے۔

اس کا مطلب مختلف صارفین کے لیے 1.09 روپے سے 2.90 روپے فی یونٹ اضافہ ہوگا۔

اس وقت کے ای ٹیرف قومی ٹیرف سے کم ہے اور تقریبا 18 ماہ سے ایسا جاری ہے۔

اس کے علاوہ پاور ڈویژن نے تجویز پیش کی ہے کہ تقریبا 2.59 روپے فی یونٹ کے باقی حصے کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو بھجوایا جائے تاکہ اس حصے کو آہستہ آہستہ پریئر ایئر ایڈجسٹمنٹ (پی وائی اے) میکانزم کے تحت نمٹا کر بیس ٹیرف کا حصہ بنایا جائے۔

باخبر ذرائع کے مطابق کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی ایک بار میں ہی پورے بیک لاگ کے تصفیے کے لیے لابنگ کر رہی ہے جس میں تقریبا 71 ارب روپے کی سبسڈی شامل ہے جو کمپنی چاہتی ہے کہ وزارت خزانہ اس کا بوجھ اٹھائے۔

دوسری جانب حکومت نے ملک بھر میں یکساں بیس ٹیرف کو یقینی بنانے کے لیے مالی سال 21-2020 کے بجٹ میں 25 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی ہے جو مالی سال کے ایسے ابتدائی مرحلے میں اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے وعدوں کی وجہ سے بڑھایا جاسکتا ہے۔

اس کے علاوہ کراچی میں بجلی کی فراہمی کی مروجہ صورتحال کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا کیونکہ بھاری لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ بڑے ٹیرف میں اضافے کے نتیجے میں سیاسی دباؤ بھی سامنے آسکتا ہے۔

یاد رہے کہ ریگولیٹر نے دسمبر 2019 میں اوسط نرخوں میں فی یونٹ 4.88 روپے اضافے کی اجازت جولائی 2016 سے مارچ 2019 کے دوران کے ایڈجسٹمنٹ پر دی تھی تاہم حکومت اس کے حتمی فیصلے میں تاخیر کر رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی بحران: کے-الیکٹرک سسٹم اپ گریڈنگ میں ناکامی پر مسائل کا شکار ہے، وزارت توانائی

نیپرا کے مطابق حالیہ نظر ثانی سے 4.88 روپے کا اضافہ ہوا اور ٹیرف 17.69 روپے پر پہنچ گیا اس سے قبل کے الیکٹرک کا ٹیرف 12.82 روپے فی یونٹ تھا جس سے مجموعی طور پر 106 ارب روپے کا ریونیو متاثر ہوا۔

ایڈجسٹمنٹ جولائی 2016 سے مارچ 2019 کے وسط سے متعلق تھی۔

ریگولیٹر نے 5 جولائی 2018 کو مالی سال 2017 سے مالی سال 2023 (سات سال) کے لیے کے ای ملٹی ایئر ٹیرف (ایم وائے ٹی) 2017 کی نظر ثانی کی درخواست کا فیصلہ کیا جس میں اوسط فروخت کی شرح 12.8172 روپے ہے فی یونٹ رکھی گئی تھی۔

ای سی سی ، آر ایل این جی کی فروخت کے حوالے سے پالیسی گائیڈ لائنز' پر بھی فیصلہ کرے گا تاکہ 73 ارب 82 کروڑ 80 لاکھ روپے سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے صارفین سے دسمبر 2018 سے مارچ 2019 کے درمیان گیس بحران کی وجہ سے گھریلو صارفین کو منتقل کی گئی آر ایل این جی کی مقدار کے بدلے میں وصول کیے جاسکیں۔

پاناما پیپرز کیس کا فیصلہ متنازع رہے گا، سابق جج سپریم کورٹ

شمالی علاقہ جات میں ٹورازم کارپوریشن کے تمام ہوٹلز بند، ملازمین فارغ

میانمار: مٹی کے تودے گرنے سے 160 کان کن ہلاک