پاکستان

موٹروے پر مدد کی متلاشی خاتون کا 'ڈاکوؤں' نے 'گینگ ریپ' کردیا

12 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا، وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی، رپورٹ
|

لاہور: گجرپورہ کے علاقے میں 2 'ڈاکوؤں' نے مبینہ طور پر ایک خاتون کو اس وقت ریپ کا نشانہ بنادیا جب وہ موٹروے پر اپنی گاڑی میں کچھ خرابی کے بعد مدد کا انتظار کر رہی تھیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خاتون اپنے بچوں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ کا سفر کر رہی تھیں۔

اس حوالے سے ایک پولیس عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ خاتون نے لاہور-سیالکوٹ موٹروے پر ٹول پلازہ عبور کیا کہ ان کی گاڑی یا تو پیٹرول کی قلت یا کچھ اور خرابی کی وجہ سے رک گئی۔

اسی دوران انہیں گوجرانوالہ سے ایک رشتے دار کی کال آئی، جنہوں نے انہیں پولیس ہیلپ لائن پر مدد کے لیے کال کرنے کا کہا جبکہ وہ خاتون تک پہنچنے کے لیے گھر سے نکل گیا۔

مزید پڑھیں: سیالکوٹ: گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی 8 سالہ بچی دم توڑ گئی

جب مذکورہ رشتے دار جائے وقوع پر پہنچا تو وہاں خاتون موجود تھی جو گھبرا رہی تھیں اور ان کے کپڑوں پر خون لگا ہوا تھا۔

واقعے کی تفصیل سے متعلق پولیس عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ 2 مسلح افراد نے خاتون کو اکیلا دیکھا اور اسلحے کے زور پر خاتون اور بچوں کو قریبی کھیت میں لے گئے اور وہاں خاتون کا گینگ ریپ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے ملزمان کی تلاش کے لیے ٹیمیں بنا دی ہیں۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب مسلح افراد وہاں پہنچے تب تک خاتون نے ہیلپ لائن پر کال نہیں کی تھی، مزید یہ ملزمان خاتون سے نقدی، جیولیری اور دیگر قیمتی سامان بھی لے گئے۔

پولیس عہدیدار کا بتانا تھا کہ خاتون ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کی رہائشی ہیں اور ان کے شوہر بیرون ملک کام کرتے ہیں۔

علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ خاتون کے رشتے دار کی شکایت پر 2 نامعلوم ڈاکوؤں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا نوٹس

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی جبکہ اس معاملے میں 12 مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کرلیا گیا۔

پنجاب حکومت کے ٹوئٹر ہینڈل کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے موٹروے کے قریب خاتون سے زیادتی کے واقعے نوٹس لیا ہے اور آئی جی پولس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے ہدایت کی کہ اس سنگین جرم میں ملوث مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مظلوم خاتون کو جلد انصاف فراہم کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گل نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ مذکورہ معاملے میں 12 مشتبہ افرادکو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

واقعے میں ملوث ملزمان جلد گرفتار ہوں گے، آئی جی پنجاب

دوسری جانب حال ہی میں تعینات ہونے والے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب انعام غنی نے کہا کہ یہ بہت افسوسناک واقعہ ہے میں نے جیسے ہی عہدہ سنبھالا سب سے پہلے اس واقعے کا نوٹس لیا۔

نجی ٹی وی چینل 'جیو نیوز' کے پروگرام 'جیو پاکستان' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے می ڈی آئی جی انویسٹی گیشن، سی آئی اے اور سی سی پی او سے بات کی اور میں خود اس معاملے پر لگا رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم ملزمان تک پہنچے اور ابھی تک ہم اس جگہ (گاؤں) تک پہنچ پائے ہیں جہاں سے ملزمان نکلے تھے۔

آئی جی پنجاب کے مطابق ہم نے اب تک 70 کے قریب ملزمان کی پروفائلنگ کرلی ہے اور سی آئی اے اور لاہور پولیس کی 20 ٹیمیں اس پر کام کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب خود اس معاملے میں دلچسپی لے رہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں ملزمان جلد گرفتار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک بہت اہم ثوبت ملا ہے لیکن میں اس کو ٹی وی پر نہیں بتانا چاہوں گا کیونکہ یہ قصورواروں کو مدد فراہم کرسکتا ہے، تاہم یہ ثبوت ہمیں سیدھا ملزمان تک پہنچائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: نوجوان خاتون کا ’اغوا کے بعد ریپ‘

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس جو ملزمان ہیں ان کے علاوہ بھی علاقے کی ووٹر لسٹ اور نادرا کا ریکارڈ لے لیا ہے اور 70 کے قریب ایسے لوگ ہیں جن کا مجرمانہ ریکارڈ ہے، مزید یہ کہ ہم نے جائے وقوع کی جیو فرانزک بھی کرادی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ صوبے میں اٹک سے لیکر رحیم یار خان تک اگر کوئی بھی واقعہ ہوتا ہے تو پنجاب پولیس اس کی ذمہ دار ہے، اگر موٹروے یا اس کے پاس کوئی واقعہ ہوتا تب بھی ہماری ذمہ داری ہے، جرم کو تلاش کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور ہم خود ملزمان تک پہنچیں گے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری زیادہ توجہ اس وقت یہ ہے کہ جو ظلم ہوا ہے اس میں ظالموں تک پہنچا جائے۔

وزیراعظم عمران خان نے سیکریٹریٹ گروپ کیلئے 88 اسامیوں کی منظوری دے دی

امریکا بحیرہ جنوبی چین میں 'ملٹرائزیشن' کا روح رواں بن رہا ہے، چینی وزیر خارجہ

فوجی اراضی کی الاٹمنٹ پر حکومت پنجاب کو ایک اور تفتیش کا سامنا