پاکستان

2016 کے طیارہ حادثہ کیس کی تحقیقات 45 دن میں مکمل کرنے کا حکم

پشاور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے حادثے میں اپنے بھائی کو کھونے والے چترال کے دو رہائشیوں کی مشترکہ درخواست کو نمٹا دیا۔

پشاور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو دسمبر 2016 کے پی آئی اے طیارہ حادثے کی تحقیقات کی حتمی رپورٹ پیش کرنے کے لیے 45 دن کی مہلت دے دی۔

خیال رہے کہ ایبٹ آباد کے علاقے حویلیاں کے قریب ہونے والے طیارہ حادثے میں سوار تمام 47 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس اکرام اللہ خان اور جسٹس اعجاز انور پر مشتمل دو رکنی بینچ نے حادثے میں اپنے بھائی کو کھونے والے چترال کے دو رہائشی سابق ایم این اے شہزادہ افتخار الدین اور عدنان خان کی مشترکہ طور پر دائر کی گئی درخواست کو نمٹا دیا۔

درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ یا تو حادثے کی تحقیقات کی حتمی رپورٹ جاری کرنے کا حکم دے یا وفاقی حکومت، سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز سمیت جواب دہندگان کو اس مقصد کے لیے ٹائم فریم طے کرنے کی ہدایت کرے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے طیارہ حادثہ: تحقیقاتی ٹیم نے شوہد اکٹھے کرلیے

انہوں نے فریقین سے پی کے 661 فلائٹ میں سوار تمام افراد کی تفصیلات اور جنہیں معاوضہ ادا کیا گیا ہے اور کس طرح سے ادا کیا گیا ہے، فوری طور پر جاری کرنے کے احکامات بھی طلب کیے تھے۔

ایک اے ٹی آر 42-500 طیارہ 7 دسمبر 2016 کو چترال ایئرپورٹ سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوا تھا تاہم یہ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوگیا تھا جس میں معروف نعت خواں جنید جمشید اور چترال کے ڈپٹی کمشنر اسامہ وڑائچ بھی سوار تھے۔

دوران سماعت بیرسٹر اسد الملک درخواست گزاروں کی جانب سے، ڈپٹی اٹارنی جنرل (ڈی اے جی) عامر جاوید وفاقی حکومت کی جانب سے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے وکیل اسد جمال قریشی اور پی آئی اے کے وکیل محمود عالم خان عدالت میں پیش ہوئے۔

ڈی اے جی عامر جاوید نے 4 ستمبر 2020 کو جاری کردہ سی اے اے کا خط پیش کیا جس میں حادثے کی انکوائری رپورٹ پیش کرنے کے لیے مزید وقت طلب کیا گیا تھا اور کہا کہ یہی درخواست سندھ ہائیکورٹ میں بھی کی گئی تھی جہاں ایک جیسی درخواست پر فیصلہ التوا کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقات کو مکمل کرنے اور رپورٹ کو حتمی شکل دینے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

فریقین کے وکلا نے بتایا کہ حادثے کا شکار ہونے والے تمام افراد کو معاوضہ دے دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے عائد سفری پابندیوں کی وجہ سے حادثے کی تحقیقات مکمل نہیں ہوسکی تھیں لیکن جلد ہی اس کی تکمیل ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی ایئرپورٹ کے قریب پی آئی اے کا مسافر طیارہ آبادی پر گر کر تباہ،97 افراد جاں بحق

بیرسٹر اسد الملک نے کہا کہ اگر حتمی رپورٹ میں کوتاہی کیریئر کی جانب سے ظاہر ہوئی تو کیرج بائے ایئر ایکٹ 2012 تمام مسافروں کو علیحدہ علیحدہ نقصان کا ازالہ کرنے کا کہتا ہے جس سے 50 لاکھ روپے دیے جانے چاہیے۔

وکیل نے کیریئر کی ذمہ داری اور نقصان کے معاوضے کی حد سے متعلق ایکٹ کے پانچویں شیڈول کے پیرا 17 اور 21 کا حوالہ دیا۔

بینچ نے فیصلہ دیا کہ درخواست دہندگان کے پانچویں شیڈول کے پیرا 21 سے متعلق وکیل کا حوالہ اس وقت متعلق ہوگا جب حتمی رپورٹ یا تحقیقات کی سفارشات پیش کی جائیں گی۔

اس میں مزید کہا گیا کہ درخواست گزاروں کے وکیل نے فریقین کی جانب سے طلب کیے گئے وقت پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اور کہا ہے کہ وہ اس دوران دباؤ نہیں ڈالیں گے اور تحقیقات کے نتائج سامنے آنے کے بعد مناسب فورم سے رابطہ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال جون میں ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کے سیکریٹری ایوی ایشن اور پی آئی اے کے چیئرمین کو دسمبر 2019 کے اختتام سے قبل انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

تاہم ڈیڈ لائن کو پورا نہیں کیا جاسکا اور فریقین نے عدالت سے مزید وقت طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلیک باکس سمیت گر کر تباہ ہونے والے طیارے کے چند حصے کو فرانس جو جانچ کے لیے بھیجا گیا ہے۔

اسلام آباد کے میئر اختیارات واپس لیے جانے پر عہدے سے مستعفی

گوگل کی متعدد ایپس کو اکٹھا کرنے کے عمل میں پیشرفت

مسلم لیگ (ش) بن کر رہے گی اور میری دی گئی تاریخ پر بنے گی، شیخ رشید