پاکستان

امریکی افواج کا انخلا اور خودمختار حکومت افغانستان کا پائیدار حل ہے، گلبدین حکمت یار

انصاف کا مطالبہ ہے جن لوگوں نے اتنے سالوں سے افغانستان کے لیے قربانیاں دیں انہیں اپنے ملک پر حکمرانی کا حق ملنا چاہیے، افغان رہنما

اسلام آباد: افغان سیاستدان اور حزب اسلامی کے رہنما گلبدین حکمت یار کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن کا واحد پائیدار حل امریکی فوجیوں کا انخلا اور بیرونی مداخلت کے بغیر اپنے عقائد اور روایات کی روشنی میں آزاد اور خودمختار حکومت کا قیام ہے ورنہ ملک ایک اور خانہ جنگی کا شکار ہوجائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغان رہنما پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے کے اختتام پر انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) کے زیر اہتمام خصوصی تقریب میں خارجہ پالیسی کے تجزیہ کاروں، پریکٹیشنرز اور صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔

گلبدین حکمت یار نے کہا کہ جنگ کے دوران افغانوں نے ترکی اور خلیجی ریاستوں سمیت دیگر ممالک میں لگ بھگ 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی۔

مزید پڑھیں: افغان باشندے پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں، گلبدین حکمت یار

انہوں نے حکومت کو تجویز دی کہ وہ افغان سرمایہ کاروں اور تاجروں کو اپنی سرمایہ کاری پاکستان میں لانے کے لیے سہولیات فراہم کریں۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جو سہولیات ضروری ہیں ان میں بینک اکاؤنٹ کھولنے، افغان پاسپورٹ کی بنیاد پر جائیداد خریدنے کی اجازت اور کچھ یورپی ممالک کے ذریعے فراہم کردہ طویل المدتی ویزے کے اجرا کی اجازت شامل ہے۔

افغان رہنما، جنہوں نے اپنے 3 روزہ قیام کے دوران پاکستان کی اعلی قیادت سے بھی ملاقات کی تھی، نے کہا کہ انہوں نے اس سلسلے میں پاکستانی حکام سے بات چیت کی ہے اور کہا کہ انہیں اُمید ہے کہ ان کی تجویز پر عمل درآمد ہوگا۔

1990 کی دہائی میں دو بار افغان وزیر اعظم کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے گلبدین حکمت یار کا کہنا تھا کہ انصاف کا مطالبہ ہے کہ جن لوگوں نے اتنے سالوں سے افغانستان کے لیے قربانیاں دیں انہیں اپنے ملک پر حکمرانی کا حق ملنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام افغان گروہ اور جماعتوں کو ایک غیر جانبدار مقام پر ایک دوسرے سے مذاکرات کرنے کا حق ہونا چاہیے۔ جس میں ایجنڈا افغانستان سے امریکی فوجیوں کی واپسی اور ایک آزاد اور خودمختار حکومت کے قیام کا ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان مشکل وقت میں افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے، صدر عارف علوی

افغان رہنما نے کہا کہ دیگر قومی امور، جیسے آئین اور طرز حکومت کو امن کی بحالی کے بعد بحث کے لیے چھوڑنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ان امور پر افغانوں کو فیصلہ کرنا تھا اور بیرونی قوتوں کو ان معاملات کا فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو مقصد حاصل کیے بغیر شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اسے اب افغانستان سے علیحدگی اختیار کرنی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر اب امریکا نے افغانستان چھوڑنے کے علاوہ کوئی پالیسی اپنائی تو یہ بہت بڑی غلطی ہوگی‘۔

گلبدین حکمت یار کا کہنا تھا کہ ’افغانستان کو امریکا کی جانب سے روس کے خلاف، بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف اور ایران کی جانب سے سعودی عرب کے خلاف استعمال نہیں ہونا چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جنگ کا جاری رہنا بھارت سمیت کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ افغان حکومت کے لیے بھارت کی حمایت کی وجہ کشمیر ہی ہوسکتا ہے، بھارت کو اپنی کشمیر کی جنگ افغانستان کی سرزمین پر نہیں لڑنا چاہیے۔

بعد ازاں گلبدین حکمت یار نے ان کے اعزاز میں جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کی جانب سے دی گئی دعوت میں بھی شرکت کی۔

قائمہ کمیٹی نے کلبھوشن کی سزا پر نظر ثانی کا بل منظور کرلیا

سپریم کورٹ کی نیب عدالتوں کو کارروائی تیز کرنے کی ہدایت

حکومت کی نواز شریف کو ڈی پورٹ کرنے کیلئے برطانیہ سے پھر درخواست