پاکستان

غذائی اور غیر غذائی اشیا کی جانچ بیرونی ذرائع کو دینے کا فیصلہ

وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے مختلف محکموں میں موجود ماہرین اور حکام نے اس منصوبے پر تحفظات کا اظہار کردیا، رپورٹ

اسلام آباد: وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے غذائی اور غیر غذائی ضروری اشیا کی جانچ، آؤٹ سورس (بیرونی ذرائع) سے کرانے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت کی ویب سائٹ پر یہ معلومات موجود ہیں لیکن وزارت کے مختلف محکموں میں موجود ماہرین اور حکام نے اس منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت وزارت کے محکموں سے جڑی پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) سے 160 سے زائد اشیا کے معیار کا معائنہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ملک بھر میں آٹے کا شدید بحران، ارباب اختیار ایک دوسرے پر ذمے داری ڈالنے لگے

تاہم منصوبے کے تحت اشیا کے ٹیسٹ کے بعد پرائیوٹ لیبس اور کمپنیز مطابقت سرٹیفکیٹ، لائسنسز اور مارکنگ جاری کریں گی جبکہ وزارت اس منصوبے کو حتمی شکل دینے کے لیے کنسلٹنٹ رکھے گی۔

اس حوالے سے وزارت کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ آؤٹ سورس کے ذریعے جانچ پڑتال پی ایس کیو سی اے کے اختیارات کی منتقلی جیسا ہوگا اور اس سے اتھارٹی کے بہت سے محکمے بے کار ہوجائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا ملک میں متبادل توانائی کے انحصار کو 20 فیصد تک کرنے کا فیصلہ

واضح رہے کہ آؤٹ سورس کا فیصلہ اتھارٹی کے کاموں سے متعلق پی ایس کیو سی ایکٹ 1996 کی خلاف ورزی کے برابر ہے جبکہ مجوزہ ماڈل بہت سے بین الاقوامی معیار کے اداروں اور تنظیموں کے ساتھ معاہدوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔

دوسری جانب حکام نے اتھارٹی میں ملازمین میں کمی کیے جانے کا خطرہ ظاہر کیا کیونکہ مجوزہ پبلک-پرائیویٹ پارٹنرشپ پروگرام سے پی ایس کیو سی اے کی آمدنی میں تقریباً 40 فیصد تک کمی آئے گی۔

مزید یہ کہ آؤٹ سورسنگ پلان نے تجویز دی کہ پاکستان اسٹینڈرڈ اسپیسی فکیشن ضروریات کے مطابق معائنے، ٹیسٹنگ اور مطابقت کی تشخیص کا کام پی ایس کیو سی اے میں محدود تکنیکی انسانی وسائل کو دیکھتے ہوئے تھرڈ پارٹی (پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ) انسپیکٹرز کریں گے۔


یہ خبر 27 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار مین شائع ہوئی۔

سرکاری عہدیداروں سمیت 7 افراد کو سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ پر 10 سال قید

حکومت کا پبلک ٹرانسپورٹ کو الیکٹرک گاڑیوں میں تبدیل کرنے کا منصوبہ

گندم کی کم سے کم امدادی قیمت 1600 روپے فی من مقرر کرنے کا فیصلہ