پاکستان

ماہ اکتوبر میں ریونیو کلیکشن ہدف سے 5.4 فیصد کم

مجموعی طور پر اکتوبر میں ماہانہ ہدف پورا نہ کرنے کے باوجود مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں ایف بی آر کی وصولی ہدف سے تجاوز کرگئی،رپورٹ

اسلام آباد: ماہ اکتوبر میں ریونیو کی وصولی 325 ارب روپے سے سالانہ بنیاد پر 2 فیصد بڑھنے کے باوجود 333 ارب روپے رہی جو 352 ارب روپے کے ہدف سے 5.4 فیصد کم ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ میں عارضی اعداد و شمار کے مطابق مجموعی بنیاد پر اکتوبر کے مہینے میں ماہانہ ہدف پورا نہ کرنے کے باوجود مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی وصولی ہدف سے تجاوز کرگئی۔

جولائی سے اکتوبر کے دوران ایف بی آر نے 13 کھرب 20 ارب روپے کے متوقع ہدف کے مقابلے میں 13 کھرب 30 ارب روپے وصول کیا جو 15 ارب 70 کروڑ روپے یا 1.18 فیصد زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت ستمبر میں ریونیو کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام

اکتوبر میں انکم ٹیکس کلیکشن اسی ماہ کے 126 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 18 ارب روپے کم ہوکر 108 ارب روپے رہا تاہم گزشتہ سال کے 108 ارب روپے کی وصولی کے مقابلے میں اکتوبر میں انکم ٹیکس کلیکشن میں کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا۔

کئی اقدامات متعارف کروائے جانے کے باوجود انکم ٹیکس کی وصولی توقعات سے بہت کم رہی۔

علاوہ ازیں اکتوبر کے دوران سیلز ٹیکس کلیکشن گزشتہ سال کے 145 ارب روپے کے مقابلے میں 13.79 فیصد بڑھ کر 165 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

واضح رہے کہ سیلز ٹیکس کلیکشن کے لیے 151 ارب روپے کا ہدف تھا جو اسی ماہ کے دوران گزشتہ سال کے کلیکشن کے مقابلے میں کچھ زیادہ تھا۔

ماہ اکتوبر میں پی او ایل کی قیمتوں، درآمدات میں اضافے اور معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے نتیجے میں متاثر کن سیلز ٹیکس وصولی ہوئی۔

اس کے علاوہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی گزشتہ برس کے 20 ارب کے مقابلے میں 11 فیصد اضافے سے 22 ارب روپے رہی۔

اکتوبر کے لیے ایف ای ڈی کا ہدف 28 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا جس 6 ارب روپے کی کمی سے پورا نہیں ہوا۔

مزید برآں اکتوبر میں کسٹمز کلیکشن گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 56 ارب روپے کے مقابلے میں 52 ارب روپے تک رہا جو 7.14 فیصد کمی کی نشاندہی کرتا ہے، حکومت نے زیر غور مہینے کے لیے 48 ارب روپے کا ریونیو ہدف مقرر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جولائی میں ریونیو کلیکشن میں 23.4 فیصد اضافہ ہوا

اس کے علاوہ پہلے 4 ماہ میں 63 ارب 40 کروڑ روپے کے ریفنڈز کی ادائیگی ہوئی جو گزشتہ سال کے 35 ارب روپے کے مقابلے میں 81 فیصد اضافہ تھا، جو کووڈ 19 کے بعد صنعتی پیداوار کی بحالی کے باعث معاشی سرگرمیوں میں تیزی کو ظاہر کرتا ہے۔

خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے جاری مالی سال کے لیے بجٹ کی تیاری کے دوران بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ مالی سال 20 میں 39 کھرب 89 ارب روپے کے مقابلے میں مالی سال 21 میں بڑھا کر 49 کھرب 63 ارب روپے کیا جائے گا جو 24.4 فیصد کا متوقع اضافہ ہے۔

تاہم ہدف کو پورا کرنے کے لیے 974 ارب روپے کے اضافی ریونیو بڑھانے کے لیے حکومت ابھی تک کوئی منصوبے کے ساتھ سامنے نہیں آئی ہے۔

دفتر خارجہ نے فرانس میں موجود پاکستانی کمیونٹی سے متعلق 'بے بنیاد' رپورٹس مسترد کردیں

جن کی وجہ سے سی پیک بنا، انہیں اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا، بلاول بھٹو

امریکی صدارتی انتخاب 2020: اُمیدوار جو بائیڈن