لائف اسٹائل

میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ نئے جج کو منتقل

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج یاسر حیات ایک انتظامی کام کی وجہ سے ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی نہیں کرپارہے تھے، عہدیدار
|

لاہور: گلوکار و اداکار علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف دائر کردہ ہتک عزت کا مقدمہ نئے جج کو منتقل کردیا گیا۔

مقدمہ منتقل ہونے کی وجہ سے عدالت میں موجود ہونے والے گلوکارہ میشا شفیع کے 2 گواہان کی پیشی کے باوجود جرح نہیں ہوسکی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اداکارہ عفت عمر اور سید فرحان علی جرح کے لیے عدالت میں پیش ہوئے تھے تاہم ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج یاسر حیات نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج نے مقدمہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز امتیاز احمد کی عدالت میں منتقل کردیا ہے۔

جج یاسر حیات نے فریقین اور ان کے وکلا کو 16 نومبر کو کیس میں مزید کارروائی کے لیے دوسرے جج کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں بھی میشا شفیع کی ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کی درخواست مسترد

ایک عہدیدار نے کہا کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج یاسر حیات اتھارٹی کی جانب سے انہیں دیے گئے ایک انتظامی کام کی وجہ سے ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی نہیں کرپارہے تھے۔

خیال رہے کہ میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر اپنی ٹوئٹس میں جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے، جنہیں علی ظفر نے جھوٹا قرار دیا تھا۔

بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف جنسی ہراسانی کی درخواست محتسب اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب کو بھی دی تھی اور گلوکارہ کی دونوں درخواستوں کو مسترد کردیا گیا تھا۔

مذکورہ درخواستیں مسترد کیے جانے کے بعد علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف لاہور کی سیشن کورٹ میں ایک ارب ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس پر تقریبا گزشتہ 2 سال سے درجنوں سماعتیں ہوچکی ہیں۔

مذکورہ کیس میں علی ظفر اور ان کے تمام 13 گواہوں نے بیانات قلمبند کروا دیے ہیں جب کہ میشا شفیع کے وکلا نے ان سے جرح بھی مکمل کرلی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میشا شفیع کی ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست

اسی کیس میں میشا شفیع اور ان کی والدہ نے بھی اپنے بیانات قلمبند کروا لیے ہیں تاہم میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات قلم بند ہونا اور ان پر جرح ہونا باقی ہے۔

میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات اور ان سے جرح کے بعد ہی مذکورہ درخواست پر عدالت کوئی فیصلہ سنائے گی تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ اس عمل میں مزید 3 سے 4 ماہ لگ سکتے ہیں۔

اس کیس کی سماعت روکنے کے لیے ایڈیشنل اینڈ ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی گئی تھیں تاہم دونوں عدالتوں نے ان کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔

دوسری جانب ستمبر کے آخر میں علی ظفر کی شکایت پر ایف آئی اے نے میشا شفیع اور اداکارہ عفت عمر سمیت 9 شخصیات کے خلاف سائبر کرائم کے تحت مقدمہ دائر کیا تھا۔

تمام شخصیات پر الزام ہے کہ انہوں نے منصوبہ بندی کے تحت سوشل میڈیا پر علی ظفر کے خلاف الزامات لگا کر ان کی شہرت کو نقصان پہنچایا اور ابھی اسی سائبر کرائم کا فیصلہ ہونا بھی باقی ہے۔

علاوہ ازیں اپریل 2018 سے لے کر اب تک علی ظفر سے کم از کم 3 خواتین جھوٹے الزامات لگائے جانے پر معافی بھی مانگ چکی ہیں۔

علی ظفر سے معافی مانگنے والی خواتین میں معروف بلاگر و صحافی مہوش اعجاز، بلاگر حمنہ رضا اور صوفی نامی خاتون شامل ہیں۔

تینوں خواتین نے بھی علی ظفر پر میشا شفیع کے بعد اپنی ٹوئٹس میں ہراسانی کے الزامات گائے تھے تاہم تینوں نے بعد میں اعتراف کیا کہ انہوں نے غلط الزامات لگائے اور اداکار سے معافی بھی مانگی۔

منشیات کیس میں ارجن رامپال سے 7 گھنٹے تفتیش

بھارتی ٹوئٹر صارفین احد رضا میر کو حقیقی فوجی افسر سمجھ بیٹھے

فلم انڈسٹری کو بچانے کیلئے شمعون عباسی پی ٹی آئی میں شامل