پاکستان

بلوچستان کے اس خوبصورت سیاحتی مقام جانا چاہیں گے

ضلع بولان میں واقع اس خوبصورت مقام کی تزئین و آرائش کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے اس کا افتتاح کردیا۔
|

قدرتی وسائل سے مالامال پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں ایک ایسا سیاحتی مقام بھی ہے جس کا نظارہ آپ ضرور کرنا چاہیں گے۔

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً 90 کلومیٹر دور 2 گھنٹے کی مسافت پر ضلع بولان میں واقع ’پیر غائب‘ کی خوبصورتی لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لاتی ہے اور اب اس مقام کی تزئین و آرائش کے بعد اسے سیاحت کے لیے مزید بہتر بنا دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے وزیراعلیٰ جام کمال الیانی نے سیاحوں کو متوجہ کرنے والی جگہ پیرغائب ریسورٹ کا افتتاح کردیا۔

پہاڑوں کے درمیان موجود تالاب اور اس پر گرتا آبشار کا پانی اس جگہ کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتا ہے۔

یہی نہیں بلکہ وہاں جانے والے کچھ سیاح کی جانب سے یہ کہا جاتا ہے کہ اس جگہ پہاڑوں کے بیچ سے پانی بہتا ہے جبکہ یہاں کا پانی سردیوں میں گرم اور گرمیوں میں ٹھنڈا ہوتا ہے۔

حال ہی میں اس مقام کی تزئین و آرائش کرکے مزید سہولیات کو شامل کیا گیا ہے تاکہ یہ سیاحوں کو مزید اپنی طرف متوجہ کرے۔

پیر غائب ریسورٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ تقریباً 20 لاکھ لوگ پیر غائب ریسورٹ کا دورہ کرتے تھے لیکن ماضی میں اسے بدترین نظرانداز کیا گیا اور اس صورتحال نے علاقے کے لوگوں میں احساس محرومی بڑھایا۔

وزیراعلیٰ نے سیاحوں کو متوجہ کرنے والی جگہ کی تزئین و آرائش و بحالے کے لیے ایف سی بلوچستان کی کوششوں کو سراہا۔

اس جگہ کی تزئین و آرائش و بحالی کا کام حکومت بلوچستان اور فرنٹیئر کور کے مشترکہ تعاون سے کیا گیا۔

جام کمال الیانی کا کہنا تھا کہ بولان میں امن بحال ہوگیا ہے اور اب لوگ اپنے گھر والوں کے ساتھ اس علاقے کا سفر کرسکتے ہیں۔

اس سیاحتی مقام کی افتتاحی تقریب میں کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل وسیم اشرف، انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور بلوچستان میجر جنرل سید فیاض حسین شاہ، چیف سیکریٹری بلوچستان کیپٹن (ر) فاضل اصغر، نصیر آباد کے کمشنر عابد سلیم قریشی اور دیگر عسکری اور حکومتی حکام بھی موجود تھے۔

شان نے اسحٰق ڈار اور ان جیسے لوگوں کو پاکستان کی بدنامی کا سبب قرار دے دیا

پی آئی اے کے 28 ملازمین مختلف الزامات پر برطرف

پاکستان میں کورونا وائرس کے تقریباً 3500 نئے متاثرین، فعال کیسز 50 ہزار سے زائد