کھیل

پی ایس ایل 2021 کیلئے کھلاڑیوں کی کیٹیگریز کی تجدید کردی گئی

پاکستان سپر لیگ کے اگلے ایڈیشن کے لیے کھلاڑیوں کے ٹرانسفر اور ٹیم میں برقرار رکھنے کی راہ بھی کھول دی گئی ہے۔

پاکستان سپر لیگ کے اگلے ایڈیشن کے لیے کھلاڑیوں کی کیٹیگری کی تجدید کر دی گئی ہے اور کھلاڑیوں کے ٹرانسفر اور ٹیم میں برقرار رکھنے کی راہ کھول دی گئی ہے۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے اگلے ایڈیشن میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کی کیٹیگریز کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل 2021: کھلاڑیوں کے چناؤ کیلئے ٹیموں کی ترتیب طے پاگئی

‏پاکستان کے کپتان اور حال ہی میں ختم ہونے والی پی ایس ایل 2020 کے 12 میچز میں 473 رنز بنا کر بہترین کھلاڑی قرار پانے والے بابر اعظم کراچی کنگز میں اپنے ساتھیوں عماد وسیم اور محمد عامر کے ساتھ پلاٹینم کیٹیگری سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

‏اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان بھی پلاٹینم کیٹیگری میں شامل ہیں جبکہ ان کے ساتھی فہیم اشرف اگلے ایڈیشن کے لیے ڈائمنڈ کیٹیگری میں چلے گئے ہیں۔

‏پشاور زلمی کے تین کھلاڑی وہاب ریاض، کامران اکمل اور شعیب ملک کو پلاٹینم کیٹیگری میں رکھا گیا ہے جبکہ فاسٹ باؤلر حسن علی ڈائمنڈ کیٹیگری میں چلے گئے ہیں۔

‏ملتان سلطانز کے کپتان شان مسعود پی ایس ایل 2020 اور نیشنل ٹی20 کپ میں متاثر کن پرفارمنس کے بعد ڈائمنڈ کیٹیگری میں آگئے ہیں، شان مسعود کے ساتھی شاہد آفریدی اور سہیل تنویر پلاٹینم کیٹیگری میں ہیں۔

‏کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد پلاٹینم کیٹیگری میں ہیں جبکہ فاسٹ باؤلر محمد حسنین گولڈ سے ڈائمنڈ میں آگئے ہیں، وہ پی ایس ایل 2020 میں 15 وکٹوں کے ساتھ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے سب سے کامیاب باؤلر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: معاہدے کی خلاف ورزی، پی سی بی نے خلیف ٹیکنالوجیز سے راہیں جدا کر لیں

لاہور قلندرز کے ‏فخر زمان پلاٹینم کیٹیگری میں موجود ہیں، وہ لاہور قلندرز کی جانب سے پی ایس ایل 2020 کے 12 میچوں میں 325 رنز بنا کر دوسرے سب سے کامیاب بلے باز تھے، ان کے ساتھی محمد حفیظ اور پی ایس ایل 2020 میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے باؤلر شاہین شاہ آفریدی بھی اسی کیٹیگری میں شامل ہیں۔

لاہور قلندرز کے فاسٹ باؤلر حارث رؤف کی کامیابیوں کا سفر جاری ہے، وہ گولڈ سے ڈائمنڈ کیٹیگری میں شامل ہو گئے ہیں، انہوں نے سال 2020 میں 19.57 کی اوسط کے ساتھ سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں۔

‏کیٹیگری کی تجدید کے عمل اور پک آرڈر کو حتمی شکل دیے جانے کے بعد اب ٹرانسفر اور برقرار رکھنے کی راہ بھی باضابطہ طور پر کھل گئی ہے۔

کیٹیگری کی تجدید کے عمل میں تمام فرنچائزز کے نمائندگان کا ووٹ ہر کھلاڑی کے لیے ضروری تھا، ٹیموں کو اپنے کھلاڑیوں کے حق میں ووٹ دینے کی اجازت نہیں تھی مگر ووٹنگ کے مرحلے کے اختتام پر کھلاڑیوں سے متعلق نظرثانی کی درخواست جمع کرانے کی اجازت تھی۔

‏اس فہرست کا ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس ندیم خان اورجی ایم کمرشل عمران احمد خان کی جانب سے جائزہ لیا گیا ہے جو پی ایس ایل 2017 سے کھلاڑیوں کی ایکوزیشن کو لیڈ کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل کے مالیاتی ماڈل میں تبدیلی کیلئے فرنچائزوں نے عدالت سے رجوع کر لیا

مقامی کھلاڑیوں کی کیٹیگریز کو حتمی شکل دینے کے لیے نیشنل ٹیم کی پرفارمنسز، ڈومیسٹک کرکٹ کی کارکردگی اور ٹی 20 میں برانڈ ویلیو کو اہمیت دی گئی۔

ڈائریکٹر کمرشل بابر حامد نے اس حوالے سے کہا کہ مقامی کھلاڑیوں کی نئی کیٹیگریز کا اجرا پاکستان سپر لیگ سیزن 2021 کے انعقاد کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تجدید کا انتظام بنیادی ڈھانچے اور ایک قابل تحسین طریقہ کار کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے جس کا مقصد تمام کھلاڑیوں کو ایمانداری کے ساتھ مساوی مواقع فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ تمام سابقہ پانچ سیزن کی طرح ہم اس دفعہ بھی مقامی کھلاڑیوں کی جانب سے شاندار پرفارمنسز دیکھیں گے جس سے بہت سے نوجوان کھلاڑیوں کو اپنے ٹیلنٹ کا مظاہرہ کرنے کا موقع ملے گا۔

پی ایس ایل حکام نے واضح کیا کہ تجدید کی کیٹیگری اُن کھلاڑیوں کے لیے نہیں ہوگی جن کو پی ایس ایل سیزن 2020 کے پلے آف مرحلے کے لیے شامل کیا گیا تھا، یہ کھلاڑی مجموعی طور پر پلیئر پول کا حصہ ہوں گے جو پلیئر ڈرافٹ میں سلیکشن کے لیے دستیاب ہوں گے۔

وہ تمام کھلاڑی جنہوں نے پاکستان کی کسی بھی فارمیٹ میں نمائندگی کی ہے، ان کو گولڈ کیٹیگری دی گئی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ انڈر 23 کا کھلاڑی ایمرجنگ پلیئرز کے اسکواڈ میں دو سال سے زائد عرصے کے لیے نہیں آسکتا بشرطیہ کہ ان دو سالوں میں وہ تین یا اس سے کم میچ کھیلا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل کے انٹرنیشنل میڈیا رائٹس پارٹنر سے معاہدہ ختم

تمام ٹیمیں اب اپنے برقرار رکھے گئے کھلاڑیوں کو حتمی شکل دینے سے پہلے کھلاڑیوں کو ریلیگیٹ کرنے کی درخواستیں جمع کرواسکتی ہیں۔

جب کہیں سے بھی ریلیگیٹ کرنے کی درخواست کی جائے گی تو پھر باقی ٹیموں کو اس کھلاڑی کو اس کی بنیادی کیٹیگری میں پک کرنے کی اجازت ہو گی، اگر کوئی دوسری ٹیم مذکورہ کھلاڑی کو اس کی بیس کیٹیگری میں پک نہیں کرتی تو پھر اس کھلاڑی کو نچلی کیٹیگری میں بھیج دیا جائے گا۔

ایسے تمام مقامی کھلاڑی جو پی ایس ایل 2020 کا حصہ نہیں رہے ان کی فہرست علیحدہ سے جاری کی جائے گی۔

الطاف حسین بولے ‘واسع! رضوی صاحب کا بندوبست کرو!’

کورونا کے خوف میں دب جانے والی 2020 کی بہترین فلمیں

شیخ رشید سے اختیارات کی کوئی جنگ نہیں، شہزاد اکبر