پاکستان

خیبرپختونخوا حکومت کا دو بٹ کوائن مائننگ پلانٹس لگانے کا فیصلہ

حکومت نے ڈیجیٹل کرنسی بنانے کے لیے فنڈز کی منظوری دے دی ہے، مشیراطلاعات خیبرپختونخوا ضیا اللہ بنگش
|

کوہاٹ: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ضیاء اللہ بنگش کا کہنا ہے کہ حکومت نے دو کرپٹو کرنسی (بٹ کوائن مائننگ) پلانٹ لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور ڈیجیٹل کرنسی بنانے کے لیے نجی کاروباری افراد کو این او سی بھی جاری کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے ڈیجیٹل کرنسی بنانے کے لیے فنڈز کی منظوری دے دی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں خیبر پختونخوا اسمبلی میں ایک بل بھی منظور کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو لگتا ہے کہ ڈیجیٹل کرنسی کی مائننگ کے شعبے میں پاکستان کو پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: بٹ کوائن کی قیمت پہلی بار 20 ہزار ڈالرز سے زیادہ ہوگئی

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں زیر گردش ایک کروڑ 11 لاکھ بٹ کوائنز ہیں جن میں روزانہ 90 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔

ضیا اللہ بنگش کا کہنا تھا کہ امریکا اس کاروبار میں پہلے نمبر پر ہے اس کے بعد نائیجیریا، چین، کینیڈا، برطانیہ اور بھارت ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلا قدم کے پی حکومت نے اٹھالیا ہے اور دوسرے صوبے بھی اس معاملے کی پیروی کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ 16 دسمبر 2020 کے بعد سے اب تک اس کی قیمت میں 13 ہزار ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سندھ ہائی کورٹ میں کرپٹو کرنسی سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وضاحت کی تھی کہ اس نے بھی اسے غیر قانونی قرار نہیں دیا۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں سب سے معروف کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قیمت پہلی بار 25 ہزار ڈالرز کی حد عبور کرگئی ہے اور 28 ہزار ڈالرز تک پہنچنے کا ریکارڈ بھی بناچکی ہے۔

گزشتہ سال کے آخری ایام 27 دسمبر کو اس نے 28 ہزار ڈالرز کی حد کو عبور کیا تھا تاہم 28 دسمبر کو وہ کچھ کم ہوکر 26 اور 27 ہزار ڈالرز کے درمیان آگئی تھی۔

اس سے قبل 17 دسمبر کو بٹ کوائن نے 20 ہزار ڈالرز کی حد کو عبور کیا تھا۔

بٹ کوائن میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھی ہے جو ممکنہ طور پر فوری منافع کے لیے اسے خرید رہے ہیں۔

سرمایہ کاروں کی جانب سے بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیوں پر کووڈ 19 کی وبا کے دوران سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بٹ کوائن کی قیمت میں ریکارڈ اضافے کا سلسلہ جاری

بٹ کوائن کی قیمتوں میں اس طرح کا اتار چڑھاؤ نیا نہیں، 2017 میں بھی ایسا دیکھنے میں آیا تھا تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اس بار قیمت مستحکم رہنے کا امکان زیادہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کمپنیوں کی سطح پر زیادہ سرمایہ کاروں کی جانب سے اس کرپٹو کرنسی کو خریدا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار اس لیے بھی کرپٹو کرنسی میں دلچسپی لے رہے ہیں کیونکہ انہیں مستقبل میں اس شعبے میں زیادہ مواقع نظر آرہے ہیں۔

2017 میں اس کرنسی کی قدر میں 900 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا تھا اور وہ 20 ہزار ڈالرز کے قریب پہنچ گئی تھی، مگر اس موقع پر مالیاتی ماہرین نے انتباہ کیا تھا کہ یہ قیمت بہت تیزی سے نیچے جاسکتی ہے۔

پھر ایسا ہوا بھی اور فروری 2018 میں قیمت 7 ہزار ڈالرز سے بھی نیچے چلی گئی تھی۔

شریف خاندان کے اثاثوں کی کھوج کرنے والی کمپنی نے انہی سے مدد طلب کر لی

کان کنوں کے لواحقین کا اپنے پیاروں کی میتیں دفنانے سے انکار

حکومت نے نیب کی حراست میں ہلاکتوں کے دعووں کو مسترد کردیا