پاکستان

ساڑھے 8 لاکھ ٹن چینی بغیر ٹیکس کے درآمد کرنے کا فیصلہ

سرکاری شعبہ 5 لاکھ ٹن ری فائنڈ چینی جبکہ نجی شعبہ یعنی مقامی شوگر ملز مزید 3 لاکھ 50 ہزار ٹن خام شوگر درآمد کریں گے، رپورٹ

اسلام آباد: گنے کے کرشنگ سیزن کے دوران بڑھتی قیمتوں کے باعث حکومت نے قیمتوں میں اضافے کو روکنے کے لیے بغیر کسی ٹیکس اور ڈیوٹی کے تقریباً 8 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی کی درآمد کی فوری طور پر اجازت دینے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس میں سرکاری شعبے کے توسط سے 5 لاکھ ٹن ری فائنڈ چینی کی ٹیکس اور ڈیوٹی فری درآمد شامل ہے جبکہ اس کے علاوہ مقامی شوگر ملز کو مزید 3 لاکھ 50 ہزار ٹن خام شوگر درآمد کرنے کی پیش کش کی گئی ہے۔

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ یہ فیصلہ اصولی طور پر دفتر وزیر اعظم میں مہنگائی کی صورتحال اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا جائزہ لینے کے لیے طلب کیے گئے حالیہ اجلاس کے دوران کیا گیا۔

مزید پڑھیں: گنے کی بروقت کٹائی سے چینی کی قیمت کم ہو کر 85 روپے فی کلوگرام تک پہنچ گئی

انہوں نے بتایا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ کا اجلاس، جو تجارت اور صنعتوں جیسی متعلقہ وزارتوں کا ایک فورم ہے، نے بعد میں چینی کی درآمد کے لیے سفارشات مرتب کیں کیوں کہ قیمتوں میں کمی کے چند ہفتوں کے اندر اندر ہی اس میں واپس اضافہ ہونے لگا۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 12 دسمبر کو متعلقہ سرکاری ایجنسیوں کو عوامی طور پر مبارکباد دی تھی جن کی مربوط کوششوں سے چینی کی قیمتوں کو 100 سے کم کر کے 80 روپے فی کلو تک پہنچانے میں مدد ملی تھی۔

تاہم اگلے چند ہفتوں میں قیمتیں دوبارہ 90 روپے سے تجاوز کرگئیں اور لاہور اور کراچی میں اس نے 100 روپے فی کلو کی سطح کو بھی چھولیا، یہ مبینہ طور پر ان قیاس آرائیوں پر مبنی تھی کہ اس سال ستمبر کے آخر تک چینی کی قلت پیدا ہوسکتی ہے۔

دوسری جانب حکام کا کہنا تھا کہ حکومت قیمتوں میں استحکام کے لیے مارکیٹ میں لگ بھگ 8 لاکھ 50 ہزار ٹن اضافی چینی کو یقینی بنائے گی۔

اس میں سے تقریباً 5 لاکھ ٹن ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے ذریعے اور باقی 3 لاکھ 50 ہزار ٹن نجی شعبے یعنی شوگر ملز کے ذریعہ درآمد کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: چینی کی قیمت میں کمی پر ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، وزیراعظم

خیال رہے کہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے حالیہ ہفتوں میں مختلف صوبائی حکومتوں کی جانب سے منظور شدہ گنے کی قیمت کو یقینی بنانے میں ناکامی پر گنے کے کمشنرز کی نا اہلی کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا، جس کے نتیجے میں پیداواری لاگت اور مارکیٹ کے نرخ میں اضافہ ہوا تھا۔

گزشتہ دو برسوں کے دوران چینی کی قیمتوں کا موازنہ کیا جائے تو اگست/ستمبر 2018 میں یہ 60 روپے سے بڑھ کر اگست / ستمبر 2020 میں 115 روپے ہوئی جبکہ گزشتہ مہینے کی ابتدا میں اس میں تھوڑی بہت کمی آئی تھی۔

ایل این جی بحران کے دوران صنعتوں کو گیس کی فراہمی میں کمی کا امکان

آئندہ ہفتوں میں مزید کووڈ-19 ویکسینز رجسٹرڈ ہوں گی، حکام

پیوٹن کے ناقد و اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی روس پہنچتے ہی گرفتار