پاکستان

لاہور: سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد علامہ اقبال کا 'ناقص' مجسمہ ہٹانے کا عمل شروع

انتہائی احتیاط اور دیکھ بھال کے ساتھ مجسمے کو اٹھانے اور بہتری کے لیے کسی اور جگہ منتقل کرنے کی کوشش کریں گے، ڈی جی جواد قریشی
|

لاہور کے گلشن اقبال میں نصب قومی شاعر علامہ اقبال کے مجسمے کے ڈیزائن پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد صوبائی حکومت نے مجسمہ ہٹانے کا عمل شروع کردیا۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر غلام سبطین نے بتایا مجسمہ 13 فٹ اونچی اور 9 فٹ چوڑائی پر مشتمل ہے جس میں کنکریٹ، اسٹیل، پلاسٹر آف پیرس اور دیگر مواد شامل ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور میں نصب کیے گئے علامہ اقبال کے مجسمے کی کہانی کا دوسرا رخ

انہوں نے بتایا کہ اسے قریبی نرسری میں مختلف حصوں میں تیار کرکے پارک میں منتقل کیا گیا اور پھر اسے جوڑا گیا۔

غلام سبطین نے بتایا کہ اگر کوئی اسی مقام پر اتنے بڑے مجسمے اٹھانے کی کوشش کرتا ہے تو یہ ٹوٹ جائے گا اور مجسمے کے نقش کو بہتر کرنا ناممکن ہوگا۔

خیال رہے کہ غلام سبطین کو مجسمہ سے متعلق فیصلے پر معطل کیا جا چکا ہے۔

دوسری طرف پی ایچ اے کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) جواد قریشی نے کہا کہ وہ انتہائی احتیاط اور دیکھ بھال کے ساتھ مجسمے کو اٹھانے اور بہتری کے لیے کسی اور جگہ منتقل کرنے کی کوشش کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: علامہ اقبال کے اس مجسمے کو بنانے والے کاریگر کون ہیں؟

انہوں نے کہا کہ مجسمے کو ہٹانے کا عمل شروع کردیا گیا ہے اور انتہائی احتیاط کے ساتھ اسے مکمل کیا جائے گا۔

دریں اثنا پی ایچ اے نے اجازت کے بغیر مجسمہ بنانے پر ایک ڈائریکٹر کے ساتھ اسسٹنٹ ڈائریکٹر سبطین کو معطل کردیا ہے۔

ڈی جی نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ عہدیداروں نے اسے عقیدت کی علامت کے طور پر بنایا ہے لیکن انہیں اس کی اجازت حاصل کرنی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ایک نوٹی فکیشن بھی جاری کیا ہے جس میں ہر شخص کو ایسی کسی بھی سرگرمی کے لیے اجازت کی ضرورت ہوگی۔

علاوہ ازیں معطل ہونے والے افسر غلام سبطین نے کہا کہ اس مجسمے کو ابھی مکمل کرنا باقی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا خواب دیکھنے والے اقبال کے ’ناقص‘ مجسمے پر لوگ نالاں

انہوں نے کہا کہ یہ ابھی تک نامکمل ہے کیونکہ ہم ان دنوں مجسمے کو حتمی شکل دے رہے تھے لیکن بدقسمتی سے میرا ٹرانسفر ہوگیا اور یوں میری جگہ آنے والے عہدیدار نے شاید مجسمے کی تکمیل پر توجہ نہیں دی جس سے عوامی تنقید ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ لیکن کسی نے پارک میں اقبال کا مجسمہ بنانے کے لیے ہماری تعریف نہیں کی، یہ دکھ کی بات ہے۔

خیال رہے کہ علامہ اقبال کے مجسمے کی تصاویر سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر ہنگامہ مچ گیا اور لوگوں نے ان کے مجسمے کو نہ صرف ’ناقص‘ قرار دیا بلکہ اسے قومی شاعر کی توہین بھی قرار دیا۔

بعض افراد کو تو علامہ اقبال کے مجسمے میں جرمن فلسفی نطشے اور بعض کو وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود دکھائی دیے اور کسی نے کہا کہ نیا مجسمہ دیکھنے کے بعد اقبال کا ’شکوہ‘ تو بنتا ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کا شدید شور شرابا

'ارطغرل' سے آج تک کوئی مسئلہ نہیں رہا، یاسر حسین

نوکیا کا رواں سال کا سستا ترین اسمارٹ فون پیش