پاکستان

کشمالہ طارق کے ڈرائیور کے ٹھکانے کے حوالے سے نئی الجھن سامنے آگئی

ڈرائیور کو نہ تو گرفتار کیا گیا ہے اور نہ ہی وہ پولیس تحویل میں ہے، اسے مقدمے میں نامزد نہیں کیا گیا تھا، ایس پی امجد
|

اسلام آباد: وفاقی محتسب کشمالہ طارق کے ڈرائیور کے اصل ٹھکانے کے بارے میں الجھن ختم نہیں ہوسکی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈرائیور پولیس کی تحویل میں تھا جبکہ پولیس نے اس سے انکار کیا کہ اسے اسلام آباد میں ٹریفک حادثے کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سری نگر ہائی وے پر پیر کی رات ایک لیکسس ایس یو وی گاڑی مہران گاڑی اور موٹرسائیکل سے ٹکرا گئی تھی جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور دو زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ٹریفک حادثہ: کشمالہ طارق نے کیا بات بتائی؟

ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ باقاعدہ طور پر ڈرائیور کو گرفتار کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے تاہم وہ اب بھی پولیس کی تحویل میں ہے۔

تاہم دارالحکومت پولیس کے ڈائریکٹر میڈیا ایس پی امجد بٹر نے رابطہ کرنے پر اس سے انکار کیا اور کہا کہ ڈرائیور کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ڈرائیور کو نہ تو گرفتار کیا گیا ہے اور نہ ہی وہ پولیس تحویل میں ہے، پولیس اس کو گرفتار نہیں کرسکی کیونکہ اسے اس مقدمے میں نامزد نہیں کیا گیا ہے'۔

ایس پی نے بتایا کہ اس حادثے کے بعد پولیس نے اسے حراست میں لیا تھا لیکن بعد میں اسے ذاتی ضمانت پر رہا کیا گیا کہ وہ تفتیش کاروں کے سامنے پیش ہوں گے۔

سوال کرنے پر انہوں نے بتایا کہ ڈرائیور بھی اس حادثے کا ایک اہم گواہ تھا۔

پولیس کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کشمالہ طارق اور اس کے شوہر نے تفتیش کاروں کو بتایا تھا کہ جب گاڑی نے ٹکر ماری اس وقت ڈرائیور ہی گاڑی چلا رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: ٹریفک حادثے میں 4 افراد کی موت کا معاملہ، پولیس نے ڈرائیور کو رہا کردیا

انہوں نے تفتیش کاروں سے اپنے بیانات کی تصدیق کرنے کا مطالبہ کیا اور یہ بھی کہا کہ بیٹا سرکاری نمبر پلیٹ والی دوسری گاڑی پر سوار تھا۔

دوسری جانب اس کیس میں نامزد کشمالہ طارق کا بیٹا پولیس کے سامنے پیش ہوا اور اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

ایس ایس پی نے تصدیق کی کہ کشمالہ طارق کا بیٹا تفتیش کاروں کے سامنے پیش ہوا تھا اور اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

واضح رہے کہ یکم فروری کو اسلام آباد کے سری نگر ہائی وے پر ہونے والے ٹریفک حادثے کے مرکزی ذمہ دار شخص کی نشاندہی کے لیے تفتیش جاری ہے۔

کیپیٹل پولیس کے عہدیداروں نے ڈان کو بتایا کہ مذکورہ حادثے میں زخمی ہونے والے شخص مجیب الرحمٰن نے ایف آئی آر میں ڈرائیور کو نہیں بلکہ وفاقی محتسب برائے ہراسانی کشمالہ طارق کے بیٹے عزیز کو نامزد کیا تھا۔

تاہم کشمالہ طارق کے بیٹے نے ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل کی عدالت سے 50 ہزار کے مچلکوں کے عوض 16 فروری تک قبل از گرفتاری ضمانت حاصل کی تھی۔

پولیس نے کشمالہ طارق کے ڈرائیور کو اس وقت گرفتار کیا تھا جب انہوں نے خود اعتراف کیا تھا کہ وہ حادثے کا شکار ہونے والی گاڑی چلا رہے تھے۔

ان کے مطابق ان کا بیٹا ان کے ساتھ ہی سفر کرنے والی دوسری گاڑی میں سوار تھا اور انہوں نے بیٹے کی بے گناہی کے لیے سیف سٹی پروجیکٹ کے کیمروں کی فوٹیج جاری کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

تفتیش کاروں نے پہلے ہی سیف سٹی پروجیکٹ کے سی سی ٹی وی کیمرا کی ویڈیوز دیکھی ہیں مگر ان میں کشمالہ طارق کی گاڑی چلانے والے ڈرائیور کو واضح طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔

ایسٹرا زینیکا ویکسین کورونا کی برطانوی قسم کے خلاف بہت زیادہ مؤثر ہے، تحقیق

کورونا وائرس نے مدافعتی نظام کو شکست دینے کیلئے خود کو بدلنا کیسے سیکھا؟

'جوبائیڈن کا سعودی عرب کی خودمختاری کے دفاع کیلئے تعاون کا عزم'