پاکستان

ایف اے ٹی ایف کی شرائط پوری کرنے کیلئے مزید قانون سازی درکار

حکومت کو بقیہ تحفظات دور کرنے کے لیے اقدامات اور قانون سازی پر ہوئی پیش رفت پر ایک ماہ میں ایف اے ٹی ایف کو رپورٹ جمع کروانی ہے۔

اسلام آباد: پاکستان کو جون کی ڈیڈلائن سے قبل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے 27 نکاتی ایکشن پلان کے 3 بقیہ معیارات پر پورا اترنے کے لیے کم از کم 2 چیزوں پر مزید قانون سازی کرنی پڑے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت کو بقیہ تحفظات کو دور کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات اور قانون سازی پر ہونے والی پیش رفت پر ایک ماہ میں ایف اے ٹی ایف کے پاس رپورٹ جمع کروانی ہے۔

اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ چوں کہ حکومت ایف اے ٹی ایف کی شرائط پوری کرنے کے لیے گزشتہ برس تقریباً 3 درجن قوانین تبدیل کرچکی ہے اس لیے 2 مزید ترامیم کرنے میں اس کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان، جون تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ پر بدستور موجود

نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی (این ای سی) برائے انسداد منی لانڈرنگ کے ایک اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) اور ایف اے ٹی ایف کوآرڈِنیشن کمیٹی کے چیئرمین، وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر کو وفاقی حکومت کے اداروں اور مسلح افواج کی مشاورت سے اضافی قانون سازی کی ٹائم لائنز کو فوری طور پر حتمی شکل دینے کی ہدایت کی۔

یہ ڈیڈ لائنز اتنی مناسب ہونی چاہیے کہ ایف اے ٹی ایف کے ساتھ شیئر کی جاسکیں اور تمام اسٹیک ہولڈرز اور اداروں میں پیشگی طور پر ڈیڈ لائنز پوری کرنے کے لیے قریبی تعاون ہونا چاہیے۔

اس بات کا بھی مشاہدہ کیا گیا کہ پاکستان نے گزشتہ 2 برسوں میں خاطرہ خواہ پیش رفت کی ہے جس پر عالمی برادری اسے سراہتی بھی ہے لیکن بین الاقوامی وعدے اور ڈیڈ لائنز بار بار چھوڑ دینے سے اس کا اچھا پیغام نہیں گیا۔

مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے، دفتر خارجہ

اس اضافی قانون سازی میں موجودہ فریم ورک میں پائی جانے والی کمزوریوں پر قابو پانا ہے جو حکام کو کارروائی کرنے سے روکتی ہیں جس میں پابندیاں عائد کرنا یا دہشت گردوں کی جانب سے کام کرنے والوں کو گرفتار کرنا یا ان کے لیے کام کرنے والے افراد اور ہدف بنائے گئے افراد اور اداروں کے خلاف مقررہ ڈیڈ لائنز کے اندر قانونی چارہ جوئی کرنا شامل ہے۔

وہ 3 معیارات، جن پر عمل کیا جانا باقی ہے وہ یہ ہیں: یہ دکھانا کہ ٹی ایف نامزد اداروں یا افراد کی ہدایات پر یا ان کی جانب سے کام کرنے والے افراد اور اداروں کو ہدف بنا کر ان کے خلاف قانونی کارروائی یا تحقیقات کررہی ہے۔

دوسرا یہ دکھانا کہ ٹی ایف کی قانونی چارہ جوئی کے نتیجے میں مؤثر، متناسب اور روکنے والی پابندیاں عائد ہوتی ہیں، اس کے علاوہ تیسری یہ چیز کہ تمام نامزد دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ مالی پابندیوں کے مؤثر نفاذ کا مظاہرہ بالخصوص ان پر جو ان دہشت گردوں کی جانب سے کام کررہے ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو اب 'ایف اے ٹی ایف' کی بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جاسکتا، حماد اظہر

ایک سرکاری بیان کے مطابق ایف ایم یو کی ڈائریکٹر جنرل لبنیٰ ملک نے کمیٹی کو ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر ہونے والی مجموعی پیش رفت اور مقررہ وقت میں بقیہ اہداف کو پورا کرنے کے لیے کی جانے والی جاری کوششوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ بچ جانے والے 3 نکات میں سے ایک پر خاطر خواہ پیش رفت کی جاچکی ہے جبکہ بقیہ 2 نکات کے لیے اضافی قانون سازی درکار ہے جس میں وقت لگے گا۔

پی ٹی آئی کے 3 اراکین سندھ اسمبلی 'اغوا' کر لیے گئے، خرم شیر زمان کا دعویٰ

لمبی عمر اور صحت مند زندگی کا راز جان لیں