کھیل

پی ایس ایل فرنچائزز کی بقیہ میچز اپریل یا جون میں کرانے کی تجویز

فرنچائز مالکان کا مؤقف ہے کہ لیگ کی شہرت بحال کرنے کے لیے جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے دورے سے زیادہ اہمیت دینی چاہیے، رپورٹ
|

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی تمام 6 ٹیموں نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو کووڈ-19 کے باعث ملتوی لیگ کے رواں سیزن کے بقیہ 20 میچوں کو اپریل یا جون میں کروانے کی تجویز دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ایس ایل کی ٹیموں کی جانب سے یہ تجاویز پی سی بی چیئرمین احسان مانی کی زیر صدارت ورچوئل اجلاس کے دوران پیش کی گئیں جس میں بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان، ڈائریکٹر کمرشل بابر حمید خان اور پی ایس ایل کی تمام 6 ٹیموں کے مالکان نے شرکت کی۔

فرنچائز مالکان نے مؤقف اپنایا کہ میگا برانڈ پی ایس ایل کی شہرت اور کریڈیبلٹی کی بحالی کی اہمیت جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے دورے سے زیادہ ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بقیہ میچوں کے فوری آغاز سے ملک کا تشخص اور لیگ کی شہرت بھی بحال ہوجائے گی۔

گو کہ لیگ کے میچوں کے لیے مئی کا مہینہ بھی دستیاب ہے لیکن فرنچائز مالکان اسی دوران بھارت کی لیگ آئی پی ایل کے انعقاد کے باعث دلچسپی نہیں رکھتے۔

فرنچائزز کے مطابق دوسری ونڈو جون میں دستیاب ہے جب قومی ٹیم کے پاس کوئی اور اسائنمنٹ یا دورہ نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل میں ایس او پیز سے متعلق خامیوں کی تحقیقات کیلئے پینل تشکیل

ڈان کو موصول اطلاعات کے مطابق پی سی بی نے فرنچائز مالکان کی جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے دورے کو ری شیڈول کرنے کی تجویز مسترد نہیں کی اور مذکورہ بورڈز کے ساتھ دورہ ری شیڈول کرنے کے لیے مذاکرات شروع کر سکتے ہیں۔

پی سی بی کے لیے جون میں مناسب موقع ہے لیکن یہ وقت صرف کراچی میں میچز کے لیے موزوں ہوگا کیونکہ جون میں پنجاب بھر میں شدید گرمی ہوتی ہے۔

دوسری جانب پی سی بی کو میچوں کے دوران کووڈ-19 ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے کسی کمپنی کے خدمات درکار ہوں گی جس کے باعث اپریل میں میچوں کے انعقاد میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔

پی سی بی اور فرنچائز مالکان کے درمیان اگلا اجلاس تین دن بعد ہوگا جبکہ انہوں نے پی سی بی کے رابطے کے فقدان پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بورڈ کئی فیصلے اعتماد میں لیے بغیر یک طرفہ طور پر مسلط کرتا ہے۔

دوسری جانب پی سی بی نے بھی درجنوں مثالیں دیں کہ ہدایات ملنے کے باوجود فرنچائزز بورڈ کے ساتھ تعاون میں ناکام رہیں۔