پاکستان

موٹروے زیادتی کیس کے مجرمان کو سزائے موت سنادی گئی

عدالت نے دونوں مجرمان عابد ملہی اور شفقت علی کو اغوا کے الزام میں عمر قید،ڈکیتی کا الزام ثابت ہونے پر 14 سال قید کی سزا بھی سنائی۔
|

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے موٹروے زیادتی کیس کے دونوں مجرمان کو سزائے موت سنادی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کیمپ جیل لاہور میں موٹروے زیادتی کیس کا فیصلہ سنایا۔

عدالت نے دونوں مجرمان عابد ملہی اور شفقت علی کو اغوا کے الزام میں عمر قید، ڈکیتی کا الزام ثابت ہونے پر 14 سال قید اور 50، 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی۔

عدالت نے ملزمان کی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادیں بحق سرکار ضبط کرنے کا بھی حکم دے دیا۔

مجرم عابد ملہی اور شفقت علی کو کیس کا فیصلہ سننے کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ پراسکیوشن کی ٹیم بھی کمرہ عدالت میں موجود تھی۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے موٹروے گینگ ریپ کیس کا ٹرائل مکمل ہونے پر 18 مارچ کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

مزید پڑھیں: موٹروے گینگ ریپ کیس کا ٹرائل مکمل، عدالت 20 مارچ کو فیصلہ سنائے گی

ملزمان کے ٹرائل کے دوران 40 گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے اور تین رکنی خصوصی پروسکیوشن ٹیم نے جیل میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے۔

ٹرائل کے دوران متاثرہ خاتون نے بھی جیل میں قائم عدالت میں پیش ہو کر اپنا بیان قلم بند کرایا اور ملزمان کی شناخت بھی کی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے سامنے ملزمان کے حتمی بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے اور ان کی جرح بھی مکمل کی گئی۔

خیال رہے کہ سیکیورٹی مسائل کے باعث ملزمان کا جیل میں ہی ٹرائل کیا گیا جبکہ ملزمان کے خلاف تھانہ گجرپورہ میں دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت میں 16 مارچ کو سماعت میں ملزمان کے خلاف تمام 40 گواہوں کے ٹھوس شواہد پر مبنی بیانات قلم بند کیے گئے تھے۔

قبل ازیں عدالت نے 3 مارچ کو دونوں مرکزی ملزمان عابد ملہی اور شفقت علی پر فرد جرم عائد کردی تھی جبکہ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: موٹروے گینگ ریپ کیس کے ملزمان پر فرِدِ جرم عائد

عدالت کی جانب سے متعدد مرتبہ مہلت دینے کے بعد پولیس نے 20 فروری کو 200 صفحات پر مشتمل چالان جمع کروایا تھا جس میں ملزمان کو قصور وار قرار دیا گیا تھا۔

پولیس نے چالان میں 40 گواہان کے بیانات قلمبند کیے تھے اور چالان میں کہا گیا تھا کہ عابد ملہی اور شفقت بگا نے خاتون کے ساتھ ڈکیتی اور زیادتی کی۔

چالان میں کہا گیا تھا کہ ملزمان کی شناخت پریڈ جیل میں کرائی گئی اور ان کا ڈی این اے بھی کروایا گیا جو میچ کر گیا جبکہ دونوں ملزمان نے دوران تفتیش اپنے جرم کا اقرار بھی کیا ہے۔

موٹروے ریپ کیس

خیال رہے کہ 9 ستمبر 2020 کو لاہور-سیالکوٹ موٹروے پر گجرپورہ کے علاقے میں 2 مسلح افراد نے ایک خاتون کو اس وقت گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا جب وہ وہاں گاڑی بند ہونے پر اپنے بچوں کے ہمراہ مدد کی منتظر تھی۔

واقعے کی سامنے آنے والی تفصیل سے یہ معلوم ہوا تھا کہ لاہور کی ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی کی رہائشی 30 سال سے زائد عمر کی خاتون اپنے 2 بچوں کے ہمراہ رات کو تقریباً ایک بجے اس وقت موٹروے پر پھنس گئیں جب ان کی گاڑی کا پیٹرول ختم ہوگیا تھا۔

اس دوران خاتون نے اپنے ایک رشتہ دار کو بھی کال کی تھی، جس نے خاتون کو موٹروے ہیلپ لائن پر کال کرنے کا کہا تھا جبکہ وہ خود بھی جائے وقوع پر پہنچنے کے لیے روانہ ہوگیا تھا۔

تاہم جب خاتون مدد کے لیے انتظام کرنے کی کوشش کر رہی تھیں تو 2 مرد وہاں آئے اور انہیں اور ان کے بچوں (جن کی عمر 8 سال سے کم تھی) بندوق کے زور پر قریبی کھیت میں لے گئے، بعد ازاں ان مسلح افراد نے بچوں کے سامنے خاتون کا ریپ کیا، جس کے بعد وہ افراد جاتے ہوئے نقدی اور قیمتی سامان بھی لے گئے۔

اس واقعے کے بعد جائے وقوع پر پہنچنے والے خاتون کے رشتے دار نے اپنی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ بھی تھانہ گجرپورہ میں درج کروایا تھا۔

12 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے اصل ملزمان تک پہنچنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ واقعے کے مرکزی ملزم کی شناخت عابد علی کے نام سے ہوئی اور اس کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے جبکہ اس کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں، اس کے علاوہ ایک شریک ملزم وقار الحسن کی تلاش بھی جاری ہے۔

مزید پڑھیں: موٹروے ریپ کیس: متاثرہ خاتون نے ملزم عابد کی شناخت کرلی

تاہم 13 ستمبر کو شریک ملزم وقار الحسن نے سی آئی اے لاہور میں گرفتاری دیتے ہوئے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی۔

14 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ خاتون کے ریپ میں ملوث ایک ملزم شفقت کو گرفتار کرلیا ہے جس کا نہ صرف ڈی این اے جائے وقوع کے نمونوں سے میچ کرگیا بلکہ اس نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔

بعد ازاں کئی روز کی تلاش کے بعد موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو 12 اکتوبر کو فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔

چار رکنی گینگ کا سربراہ عابد پنجاب کے مختلف تھانوں میں درج 10 دیگر مقدمات میں بھی پولیس کو مطلوب تھا۔

پولیس نے 21 اکتوبر کو بتایا کہ کیمپ جیل میں ملزم کی شناخت پریڈ کا عمل مکمل کیا گیا جہاں متاثرہ خاتون نے ملزم کی شناخت کرلی۔

بعد ازاں پولیس نے 20 فروری کو عدالت میں 200 صفحات پر مشتمل چالان جمع کروایا تھا جس میں ملزمان کو قصور وار قرار دیا گیا تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے 3 مارچ کو ملزمان عابد ملہی اور شفقت علی پر خاتون کا گینگ ریپ کے مقدمے میں فرد جرم عائد کی جبکہ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔