پاکستان

شوکت ترین کو اقتصادی مشاورتی بورڈ کے سربراہ تعینات کیے جانے کا امکان

سابق پیپلز پارٹی رہنما نے وفاقی کابینہ میں شمولیت کو احتساب ریفرنس کے فیصلے کے ساتھ مشروط کردیا۔

اسلام آباد: وفاقی کابینہ میں غیر متوقع طور پر تبدیلیوں میں وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی حالیہ برطرفی کے بعد حکومت نے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومتی ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان اقتصادی مشاورتی کونسل (ای اے سی) تشکیل دینے جارہے ہیں جس کی سربراہی وزیر خزانہ شوکت ترین کریں گے۔

مزیدپڑھیں: عبدالحفیظ شیخ کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ، حماد اظہر نئے وزیر خزانہ مقرر

ذرائع نے مزید کہا کہ ای اے سی اہم معاشی امور میں حکومت کی مدد کرے گی۔

حکومت نے شوکت ترین کو وزیر اعظم کے معاون یا مشیر کی حیثیت سے وفاقی کابینہ میں شامل ہونے کی پیش کش بھی کی تھی لیکن انہوں نے وفاقی کابینہ میں شمولیت کو احتساب کے اس ریفرنس کے فیصلے کے ساتھ جوڑ دیا جس کا انہیں ایک دہائی سے سامنا ہے۔

پیپلز پارٹی کے ایک رہنما نے بتایا کہ اگر شوکت ترین نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت میں شمولیت اختیار کی تو کہا جا سکتا ہے کہ شوکت ترین، ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی جگہ لیں گے کیونکہ حفیظ شیخ نے ان کی جگہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت کے دوران 2010 میں لی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا تحریک انصاف کی سینیٹ انتخابی مہم کی خود نگرانی کا فیصلہ

شوکت ترین نے تصدیق کی کہ وہ اگلے دو سے تین دن میں اقتصادی مشاورتی کونسل کی سربراہی کرنے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا میں کونسل کا کنوینر بنوں گا۔

علاوہ ازیں انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کونسل کا بنیادی فریضہ معاشی امور میں حکومت کی مدد کرنا ہے۔

حکومت کی جانب سے کابینہ میں شامل ہونے کی پیش کش کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر نے کہا کہ انہیں دوسری مرتبہ عہدے کی پیش کش کی گئی لیکن جب تک قومی احتساب بیورو (نیب) کے خلاف ریفرنس نمٹا نہیں لیتا تب تک وہ اس پیشکش کو قبول نہیں کریں گے۔

مزید پڑھیں: عدالت عالیہ نے سینیٹ انتخاب میں شکست کے بعد حفیظ شیخ کی کابینہ کی حیثیت پر سوال اٹھادیا

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل ڈاکٹر حفیظ نے مجھے کابینہ میں شامل ہونے کی پیش کش کی تھی لیکن اس وقت میں نے وہی جواب دیا تھا کہ میں اپنے کیس کے دوران یہ ذمہ داری قبول نہیں کرسکتا ہوں۔

شوکت ترین نے دعویٰ کیا کہ رینٹل پاور پروجیکٹ (آر پی پیز) کی مخالفت کے باوجود انہیں گزشتہ نو برس سے آر پی پی کا سامنا ہے۔

سابق وزیر پر نیب کیس میں آر پی پی معاہدوں کی منظوری کا الزام ہے۔

شوکت ترین کی حکومت میں ممکنہ شمولیت کے علاوہ وفاقی کابینہ میں ایک سے دو روز میں مزید ردوبدل کی توقع کی جارہی ہے کیونکہ وزیر اعظم خان کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے کے بعد جمعرات (آج) کابینہ کے پہلے اجلاس کی صدارت کریں گے۔

فی الحال وزیر اعظم نے وزیر برائے صنعت حماد اطہر کو وزیر خزانہ کا ایک اضافی چارج دے دیا ہے اور یہ قیاس آرائیاں ہیں کہ شوکت ترین کی شمولیت کے بعد وہ ہی وزارت خزانہ کے انچارج ہوں گے۔

اسکروٹنی کمیٹی کا پی ٹی آئی ملازمین کے اکاؤنٹس کی تحقیقات سے انکار

آئی سی سی کی نئی رینکنگ، بابر اعظم ٹاپ بلے بازوں میں شامل

پیپلز پارٹی کی قومی اسمبلی میں شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر نہ ماننے کی دھمکی