پاکستان

مارچ کے مہینے میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 9.1 فیصد تک پہنچ گئی

گزشتہ ماہ صارفین کے لیے خوردنی تیل، چینی، گندم، دال، پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، رپورٹ

اسلام آباد: پاکستان کے ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں سال مارچ کے مہینے میں صارفین کے استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی ایک نئی لہر دیکھنے میں آئی جہاں فروری کے 8.7 فیصد کے مقابلے میں مارچ میں افراط زر کی شرح 9.1 فیصد تک پہنچ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی میں 0.36 فیصد کا اضافہ ہوا جس کی بنیادی وجہ صارفین کے لیے خوردنی تیل، چینی، گندم، دالیں، پیٹرولیم کی مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

اسی دوران توانائی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کھانے کی اشیا کے علاوہ دیگر کی قیمتیں بھی گزشتہ چند مہینوں سے مستقل طور پر بڑھ رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: فروری میں مہنگائی کی شرح 8.7 فیصد تک بڑھ گئی

نامناسب مقامی پیداوار کے ساتھ رواں مالی سال کے آغاز میں ماہ جولائی میں افراط زر 9.3 فیصد پر تھا جو اگست میں کم ہوکر 8.2 فیصد پر آگیا تھا، پھر ستمبر میں 9 فیصد تک پہنچنے کے بعد اس میں کمی کا رجحان دیکھا گیا جس کی وجہ سے صارفین کو کچھ ریلیف ملا تھا تاہم فروری میں اس میں دوبارہ اضافے کا آغاز ہوا۔

چند صارفین کے استعمال کی اشیا کے ساتھ ساتھ توانائی کی قیمتوں میں اضافے نے مارچ میں مہنگائی کو ایک مرتبہ پھر بڑھا دیا اور اس کے نتیجے میں شہری اور دیہی علاقوں میں غذائی افراط زر دو ہندسوں میں داخل ہوگیا۔

چند اشیائے خور ونوش کی قیمتیں ایسی ہیں جن کی قیمتیں اب بھی عروج کی طرف گامزن ہیں، نو ماہ، جولائی سے مارچ کے درمیان اوسطاً کنزیومر پرائز انڈیکس (سی پی آئی) گزشتہ سال کے 11.53 فیصد کے مقابلے میں کم ہوکر رواں سال 8.34 فیصد ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نومبر میں مہنگائی معمولی کمی سے 8.3 فیصد رہی

کھانے پینے کی قیمتوں میں اضافے سے افراط زر میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ شہری علاقوں میں مارچ میں ہر سال فوڈ گروپ کی قیمتوں میں 11.5 فیصد اور ماہانہ 1.7 فیصد اضافہ ہوا جبکہ دیہی علاقوں میں صورتحال تقریباً وہی رہی جہاں مارچ میں فوڈ گروپ کی قیمتیں 11.1 فیصد اور ماہانہ 1.5 فیصد تک بڑھ گئیں۔

ماہانہ بنیادوں پر اضافہ یہ اشارہ کرتا ہے کہ آئندہ ماہ کھانے پینے کی اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں مزید اضافہ دیکھا جائے گا۔

اس کے علاوہ ہفتہ وار قیمتوں میں اضافے کا بھی رجحان دکھائی دے رہا ہے جو ماہانہ افراط زر کو مزید بڑھاتا ہے۔

حکومت نے گندم اور چینی کی کمی کو پورا کرنے اور مارکیٹ میں رسد میں بہتری لانے کے لیے درآمد کی ہے۔

مقامی مارکیٹ میں آلو اور پیاز کی آمد کے ساتھ گزشتہ ماہ کے دوران ان کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

بھارتی وزیر خارجہ سے کوئی ملاقات طے نہیں، شاہ محمود قریشی

پاکستان کا اقوام متحدہ کے امن فوجیوں کیلئے 'مناسب تحفظ کی فراہمی' کا مطالبہ

گیس کمپنیوں کو ایل این جی آپریٹرز کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت