پاکستان

ریاست مخالف تقریر کا معاملہ: جاوید لطیف کی عبوری ضمانت میں توسیع

آئندہ سماعت پر دلائل مکمل کیے جائیں اور 12 اپریل کو دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنا دیا جائے گا، ایڈیشنل سیشن جج
|

لاہور کی عدالت نے ریاست مخالف بیان سے متعلق مقدمے میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور رکنِ قومی اسمبلی جاوید لطیف کی عبوری ضمانت میں پیر تک توسیع کردی۔

ایڈیشنل سیشن جج واجد منہاس کی عدالت میں سماعت ہوئی جہاں جاوید لطیف کی جانب سے ریاست مخالف بیان کے مقدمے میں درخواست ضمانت پیش کی گئی۔

مزید پڑھیں: ریاست مخالف تقریر کا معاملہ: لیگی رہنما جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ درج

رہنما مسلم لیگ (ن) کے وکیل نے مؤقف ختیار کیا کہ تھانہ ٹاؤن شپ میں بے بنیاد اور جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی اس لیے جاوید لطیف کے کیس پر کارروائی ملتوی کی جائے۔

دوران سماعت سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کرتے ہوئے استدعا کی کہ جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ قانون کے مطابق درج ہوا ہے اس لیے عدالت ملزم کی ضمانت خارج کرے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات بھی واضح ہیں یہ ضمانت خارج کی جائے کیونکہ ملزم کے وکلا کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ سے بھی جاوید لطیف کو کوئی ریلیف نہیں ملا۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ جاوید لطیف کے وکلا کے کہنے پر آج کی تاریخ دلائل کے لیے رکھی گئی تھی اور آج پھر ملزم کے وکیل تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ریاست مخالف تقریر کا معاملہ: جاوید لطیف کی عبوری ضمانت منظور

بعدازاں ایڈیشنل سیشن جج واجد منہاس نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر دلائل مکمل کیے جائیں اور 12 اپریل کو دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ اس کیس میں تاریخ نہیں دی جائے گی۔

بعدازاں سیشن کورٹ نے جاوید لطیف کی عبوری ضمانت میں پیر تک توسیع کر دی۔

خاموش رہنا میرے ضمیر کے خلاف ہے، جاوید لطیف

احاطہ عدالت کے باہر رہنما مسلم لیگ (ن) جاوید لطیف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کل غداری کا موسم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر قومی سیاسی جماعتیں توڑی جائے تو ریاست کمزور ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو کہہ رہا ہوں ڈنکے کی چوٹ پر کہہ رہا ہوں، کوئی ماورائے آئین کام درست نہیں ہو گا اور اگر میری گرفتاری میں پاکستان کا بھلا ہے تو میں قربانی دینے کو تیار ہوں۔

جاوید لطیف نے کہا کہ خاموش رہنا میرے ضمیر کے خلاف ہے، میں نے دھرتی کی حفاظت کی قسم کھائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے علم ہے اشارے کہاں سے آتے ہیں اور وار کہاں سے ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جاوید لطیف کو اپنے بیان پر معافی مانگنی چاہیے، شاہد خاقان عباسی

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ آج ڈسکہ کے عوام بتائیں گے کہ وہ وہی محسوس کرتے ہیں جو میں کہہ رہا ہوں۔

جاوید لطیف نے کہا کہ جب عمران خان نے سول نافرمانی کا کہا تھا تو کیا کسی نے ان پر غداری کا ٹائٹل دیا؟

واضح رہے کہ 22 مارچ کو سیشن کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف کی ریاست مخالف تقریر کے مقدمے میں عبوری درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو ان کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔

خیال رہے کہ رہنما مسلم لیگ (ن) جاوید لطیف نے ایک ٹی وی پروگرام میں مریم نواز کو مبینہ دھمکی کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا تھا کہ 'اگر خدانخواستہ مریم نواز شریف کو کچھ ہوا تو ہم پاکستان کھپے کا نعرہ نہیں لگائیں گے'۔

اس بیان پر دو روز قبل جاوید لطیف کے خلاف ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسانے اور غداری سمیت سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ جاوید لطیف نے اپنے خلاف دائر اس مقدمے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا لیکن درخواست پر سماعت کے دوران عدالت کے سخت ریمارکس کے بعد انہوں نے اپنی درخواست واپس لے لی تھی۔

میاں جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ لاہور کے شہری جمیل سلیم کی مدعیت میں تھانہ ٹاؤن شپ میں درج کیا گیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ جاوید لطیف نے ملک کی حکومت اور سالمیت کے ساتھ ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی۔

جہانگیر ترین کو کوئی شکایت ہے تو وزیر اعظم سے بات کر سکتے ہیں، شاہ محمود قریشی

بچپن سے پچپن تک: پر وہ چھوٹا سا الھڑ سا لڑکا کہاں (چھٹی قسط)

'باہر سے لائے گئے لیگی کارکنوں اور رہنماؤں کو گرفتار کیا جائے'