پاکستان

مذہبی رہنماؤں کی اپیل پر ملک کے مختلف شہروں میں جزوی ہڑتال

مختلف شہروں میں کاروباری مراکز جزوی طور پر بند ہیں، تاجر تنظیموں نے احتجاجی ریلیاں بھی نکالیں، رپورٹ
| | | | | |

مذہبی رہنماؤں کی اپیل پر جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کی حمایت سے ہونے والی ملک گیر ہڑتال کے دوران ملک کے مختلف شہروں میں کاروباری مراکز جزوی طور پر بند اور ٹریفک معمول سے کم ہے۔

اس کے علاوہ مختلف علاقوں میں تاجر تنظیموں نے احتجاجی ریلیاں بھی نکالیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور کے یتیم خانہ چوک پر پولیس اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کارکنان کے مابین جھڑپوں کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق اور 15 پولیس اہلکاروں سمیت سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مفتی منیب الرحمٰن کا ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان

حکومتی عہدیداروں نے نجی چیلننز پر آ کر بیانات دیے تھے کہ گڑ بڑ اس وقت شروع ہوئی جب ٹی ایل پی مظاہرین نے تھانے پر حملہ کر کے ڈی ایس پی اور اہلکاروں کو یرغمال بنایا جبکہ ٹی ایل پی ترجمان شفیق امینی کا کہنا تھا کہ پولیس اور دیگر سیکیورٹی فورسز نے لاہور میں ان کے مرکز پر صبح 8 بجے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 'متعدد کارکنان جاں بحق اور بڑی تعداد میں زخمی ہوگئے'۔

بعدازاں رات گئے تنظیمات اہلسنت کے ایک اجلاس کے بعد مفتی منیب الرحمٰن نے ملک گیر پہیہ جام ہڑتال اور تاجر برادری سے کاروبار بند رکھنے کی اپیل کی تھی۔

چنانچہ آج ملک کے مختلف شہروں کی صورتحال درج ذیل ہے:

کراچی

کراچی میں بھی مذہبی رہنماؤں کی اپیل پر پُر امن جزوی ہڑتال کی گئی اس دوران تمام بڑے کاروباری مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم رہا۔

اورنگی ٹاؤن میں گزشتہ رات پیش آنے والے واقعے کے سوا شہر میں مزید کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔

اس ضمن میں ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ مفتی منیب کی کال کے بعد مذہبی جماعت کے کارکنان اور حامیوں نے اورنگی ٹاؤن قذافی چوک کے نزدیک جمع ہو کر سڑک بند کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس اور رینجرز نے انہیں منتشر کردیا۔

آل کراچی تاجر اتحاد کے سربراہ عتیق میر نے بتایا کہ کاروبار اور شاپنگ سینٹرز جبری بند کروانے کے روایتی طریقے استعمال نہیں کیے گئے اور دکانداروں نے معاملے سے جذباتی وابستگی کی بنا پر خود اپنے کاروبار بند رکھے۔

انہوں نے بتایا کہ شہر کی تمام بڑی مارکیٹیں مثلاً جوڑیا بازار، طارق روڈ، بہادرآباد، کلفٹن، زمزمہ وغیرہ بند ہیں۔

راولپنڈی

مرکزی انجمن تاجران راولپنڈی کی جانب سے علما کرام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا گیا اور متعدد بازارا بند رکھے گئے۔

ایک بیان میں مرکزی تنظیم تاجران پنجاب کے صدر شرجیل میر نے کہا کہ راولپنڈی کی تمام مارکیٹس تحفظ ختم نبوت کیلئے بند رہیں گی۔

چنانچہ راولپنڈی کے راجابازار، کلاتھ مارکیٹ، سٹی صدر روڈ، گندم منڈی، غلہ منڈی، جامع مسجد روڈ، مغل سرائے، بیرون مغل سرائے میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔

علاوہ ازیں اردو بازار، لیاقت مارکیٹ، لیاقت روڈ، تلواڑاں بازار، سبزی منڈی، کمرشل مارکیٹ، مری روڈ، رابی سینٹر، ملکہ آباد، گلف سینٹر، دوبئی پلازہ میں بھی کاروبار معطل رہا۔

لاہور

گزشتہ روز لاہور کا ایک علاقہ میدان جنگ بنا رہا اور آج یہاں بھی علمائے کرام کی اپیل پر بڑے کاروباری مراکز بند رہے۔

شہر کے بازاروں کی بات کی جائے تو گلبرگ مین مارکیٹ، اوریگا سینٹر، صدیق ٹریڈ سینٹر، مال روڈ، بیدن روڈ، منٹگمری مارکیٹ، میکلوڈ روڈ، انارکلی بازار، اکبری منڈی، اردو بازار، سرکلر روڈ، نیلا گنبد سائیکل مارکیٹ، فیروز پور روڈ پر لٹن روڈ، اچھرہ، فرنیچر مارکیٹس، ماربل مارکیٹس، سینٹری مارکیٹس، شاہ عالم مارکیٹ، چونگی امرسدھو بازار سمیت دیگر مارکیٹس بند ہیں۔

علاوہ ازیں شہر بھر میں جیولرز کی مارکیٹس، شاہدرہ بورڈ کی مارکیٹس، برانڈتھ روڈ، شہر کی واحد میڈیسن مارکیٹ لوہاری گیٹ بھی آج بند ہے۔

تاجر اتحاد، انجمن تاجران کے گروپس نے مشترکہ طور پر ہڑتال کی کال دی تھی جس کی حمایت کا اعلان مرکزی انجمن تاجران پنجاب نے بھی کیا تھا۔

کوئٹہ

ادھر کوئٹہ میں بھی مذہبی رہنماؤں کی جانب سے پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال پر شہر کے کاروباری مراکز جزوی طور پر بند ہیں۔

تاجر یونین بلوچستان نے مذہبی جماعتوں کی ہڑتال کی حمایت کی اور انجمن تاجران بلوچستان کی حمایت سے شہر کے کاروباری مراکز جزوی طور پر بند ہیں جبکہ ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔

تاہم شہر میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔

پشاور

ملک بھر میں مذہبی رہنماؤں کی جانب سے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال پر پشاور کے تاجر بھی نکل آئے اور قصہ خوانی کے تاجروں نے مارکیٹ بند کردی۔

تاہم مظاہرین نے تھانہ خان رزق کے سامنے احتجاج بھی کیا اور وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے مختلف علاقوں میں مارکیٹس اور بازار جزوی طور پر بند ہیں۔