پاکستان

ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کی کوٹ لکھپت جیل سے رہائی کی متضاد خبریں

محکمہ جیل خانہ جات پنجاب کے تعلقات عامہ کے افسر نے پیش رفت کی تصدیق اور جیل سپرنٹنڈنٹ اسد وڑائچ نے تردید کی۔
|

کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد حسین رضوی کی لاہور کی کوٹ لکھپت جیل سے رہائی کی متضاد خبریں گردش کر رہی ہیں۔

ڈان ڈاٹ کام کو محکمہ جیل خانہ جات پنجاب کے تعلقات عامہ کے افسر عتیق احمد نے بتایا کہ سعد رضوی کو آج جیل سے رہا کردیا گیا ہے، جنہیں 12 اپریل کو پولیس کی جانب سے حراست میں لیا گیا تھا۔

ٹی ایل پی کے رہنما فیضان احمد نے بھی اس کی تصدیق کی اور کہا کہ سعد حسین رضوی کا پارٹی کے کارکنوں سے خطاب بھی متوقع ہے۔

ڈان ڈاٹ کام کی جانب سے رابطے پر جیل سپرنٹنڈنٹ اسد وڑائچ نے کہا کہ انہیں سعد رضوی کی رہائی سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں اور اب تک رہائی کے احکامات بھی موصول نہیں ہوئے ہیں۔

حکومت نے ٹی ایل پی سربراہ کے حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا تاہم دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے، ڈان ڈاٹ کام نے پنجاب کے وزیر قانون راجا بشارت اور پنجاب کے وزیر جیل فیاض الحسن چوہان سمیت حکومت اور پولیس عہدیداروں سے تصدیق کے لیے رابطہ کیا ہے۔

سوشل میڈیا میں زیر گردش رپورٹس میں بھی سعد رضوی کی رہائی کے حوالے سے اختلاف ہے جہاں چند افراد کا کہنا تھا کہ حکومت نے ٹی ایل پی کے سربراہ کو رہا نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ دیگر کا کہنا تھا کہ جیل سے باہر نکال دیا گیا ہے اور اپنے کارکنوں کے پاس پہنچ گئے ہیں۔

سعد حسین رضوی کی جماعت، حکومت پر پاکستان کے تعینات فرانس کے سفیر کو فرانس میں پیغمبر اسلام ﷺ کے گستاخانہ خاکے شائع کرنے اور فرانسیسی صدر کی جانب سے اس کی اشاعت کی حمایت پر واپس بھیجنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔

واضح رہے کہ فرانسیسی سفیر کو ملک سے واپس بھیجنا ٹی ایل پی کا بنیادی مطالبہ ہے۔

خیال رہے کہ سعد حسین رضوی کی رہائی کی خبر قومی اسمبلی کے اجلاس میں فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجنے کی قرارداد پیش کیے جانے سے چند گھنٹے قبل سامنے آئی تھی۔

منگل کی علی الصبح وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اعلان کیا تھا کہ حکومت پاکستان، فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی قرارداد آج قومی اسمبلی میں پیش کرے گی۔

مزید پڑھیں: 'فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کی قرار داد آج قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی'

ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ حکومت پاکستان اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مابین ہونے والے طویل مذاکرات کے بعد کیا گیا۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک ملک بھر بالخصوص مسجد رحمتہ اللعالمین سے دھرنے ختم کرنے پر رضامند ہوگئی ہے اور بات چیت کا سلسلہ مزید آگے بڑھایا جائے گا۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کارکنان کے خلاف درج کیے گئے تمام مقدمات بشمول فورتھ شیڈول کے واپس لیے جائیں گے اور اس حوالے سے مزید تفصیلات آج پریس کانفرنس کر کے جاری کی جائیں گی۔

یہ اعلان وزیر مذہبی امور اور وزیر داخلہ شیخ رشید پر مشتمل حکومتی ٹیم کے ٹی ایل پی رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کے تیسرے دور کے بعد کیا گیا۔

قبل ازیں مذاکرات کے دوسرے دور میں گورنر پنجاب چوہدری سرور اور صوبائی وزیر قانون راجا بشارت نے حکومت کی نمائندگی کی تھی۔

اس سے قبل کوٹ لکھپت جیل میں ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی اور حکومتی ٹیم کے مابین 7 گھنٹے طویل مذاکرات کے تینوں ادوار بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت، کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مابین مذاکرات کا آغاز

سعد رضوی کی گرفتاری اور ٹی ایل پی کا احتجاج

گزشتہ برس اکتوبر کے دوران فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں پر ٹی ایل پی نے فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کیا تھا۔

جس پر حکومت نے 16 نومبر کو ٹی ایل پی کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا تھا کہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے پارلیمان کو شامل کیا جائے گا اور جب 16 فروری کی ڈیڈ لائن آئی تو حکومت نے سمجھوتے پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت مانگا۔

چنانچہ ٹی ایل پی نے مزید ڈھائی ماہ یعنی 20 اپریل تک اپنے احتجاج کو مؤخر کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

بعد ازاں گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اتوار کے روز ، مرحوم خادم حسین رضوی کے بیٹے اور جماعت کے موجودہ سربراہ سعد رضوی نے ایک ویڈیو پیغام میں اپنے کارکنان کو کہا تھا کہ اگر حکومت ڈیڈ لائن تک مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہتی ہے تو احتجاج کے لیے تیار رہیں، جس کے باعث حکومت نے انہیں 12 اپریل کو گرفتار کرلیا تھا۔

مزید پڑھیں: تحریک لبیک کے امیر سعد رضوی کو لاہور میں گرفتار کر لیا گیا

ٹی ایل پی سربراہ کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے شروع ہوگئے تھے جنہوں نے بعض مقامات پر پرتشدد صورتحال اختیار کرلی تھی۔

جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد جاں بحق جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے اور سڑکوں کی بندش کے باعث لاکھوں مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

15 اپریل کو حکومت پاکستان کی جانب سے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کرنے اعلان کیا گیا تھا، اس دوران ملک کے مختلف احتجاجی مقامات کو کلیئر کروا لیا گیا تھا تاہم لاہور کے یتیم خانہ چوک پر مظاہرین موجود تھے جہاں اتوار کی صبح سے حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ اس نے نواں کوٹ تھانے پر حملے کے بعد مظاہرین کے خلاف آپریش کیا، اس کارروائی کے نتیجے میں کم از کم 3 افراد جاں بحق اور 15 پولیس اہلکاروں سمیت سیکڑوں افراد زخمی ہوگئے تھے۔

دوسری جانب ٹی ایل پی نے ڈی ایس پی سمیت 11 پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنالیا تھا جنہیں مذاکرات کے پہلے دور کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔