دنیا

طالبان کے حملوں کے خلاف امریکی جنگی طیاروں کے ذریعے افغان سرکاری فورسز کی مدد

امریکا کی طالبان کی پوزیشنز پر شدید بمباری نے ان کی لشکر گاہ میں پیش قدمی کو روک دیا ہے، سرکاری عہدیدار

افغانستان کے جنوبی حصے میں طالبان کے بڑے حملے سے بچنے کے لیے امریکا جنگی طیاروں کے ذریعے افغان فورسز کی مدد کر رہا ہے تاہم اس کے باوجود طالبان نے شمالی ضلع پر قبضہ کر لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' نے کہا کہ افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں گزشتہ ہفتے سے شدید لڑائی جاری ہے، جب امریکی فوج نے ملک سے باضابطہ طور پر اپنے باقی فوجیوں کا انخلا شروع کردیا ہے۔

امریکی فوج کو گزشتہ سال طالبان سے ہونے والے معاہدے کے مطابق پہلے یکم مئی تک انخلا مکمل کرنا تھا تاہم واشنگٹن نے اس مدت میں 11 ستمبر تک توسیع کردی جس پر طالبان نے ناراضی کا اظہار کیا تھا۔

سرکاری عہدیدار عتیق اللہ نے ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ کے حوالے سے کہا کہ 'امریکا کی طالبان کی پوزیشنز پر شدید بمباری نے ان کی لشکر گاہ میں پیش قدمی کو روک دیا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کی افغانستان سے فوجی انخلا میں تاخیر پر امریکا کو 'سنگین ردعمل' کی دھمکی

ہلمند کی صوبائی کونسل کے سربراہ عتیق اللہ افغان نے کہا کہ 'بمباری شدید تھی، میں نے کئی سالوں میں اتنی شدید بمبار نہیں دیکھی'۔

انہوں نے کہا کہ 'طالبان نے پیش قدمی کر لی تھی تاہم سرکاری فورسز نے ان میں سے چند علاقوں کا قبضہ دوبارہ حاصل کر لیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'چار روز سے ہلمند کے لگ بھگ تمام اضلاع میں طالبان کے حملوں میں شدید آئی ہے'۔

امریکی دفاعی عہدیدار نے سرکاری فورسز کی فضائی مدد کی تصدیق کی۔

انہوں نے کہا کہ 'ہلمند اور ملک کے دیگر خطوں میں افغان فورسز کی مدد کے لیے امریکی فوج فضائی بمباری میں اہداف کو ٹھیک نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھے گی'۔

افغان فورسز اور امریکی فوج کی کارروائیوں کے باوجود طالبان نے شمالی صوبے بغلان کے ضلع بُرکا پر قبضہ کر لیا ہے۔

2 ہفتوں سے کم عرصے میں فعال کیسز کی تعداد 7 فیصد کم ہوگئی

پاکستان کا مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کیلئے طبی راہداری قائم کرنے کا مطالبہ

بھارت میں پھنسے آسٹریلوی کرکٹرز کو منتقل کرنے کا منصوبہ تیار