پاکستان

رواں مالی سال کے 9 ماہ میں مالیاتی خسارہ 3.6 فیصد بڑھ گیا

مجموعی اخراجات 4.2 فیصد اضافے کے بعد 66 کھرب 44 ارب روپے، مجموعی ریونیو 6.45 فیصد بڑھ کر 49 کھرب 99 ارب روپے ہوگیا، رپورٹ

اسلام آباد: ترقیاتی اخراجات میں واضح کٹوتی، تقریباً مستحکم دفاعی اخراجات، صوبوں کا کیش سرپلس ہونے اور پیٹرولیم لیوی کی ریکارڈ کلیکشن کے باوجود ملک کا مالیاتی خسارہ جولائی تا مارچ کے عرصے میں بڑھ کر 16 کھرب 52 ارب روپے یا مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 3.6 فیصد تک پہنچ گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے مالی سال کی ابتدائی 3 سہ ماہیوں کے مالیاتی آپریشنز کے اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ مجموعی اخراجات 9 ماہ کے عرصے میں 4.2 فیصد اضافے کے بعد 66 کھرب 44 ارب روپے جبکہ مجموعی ریونیو 6.45 فیصد بڑھ کر 49 کھرب 99 ارب روپے ہوگیا۔

اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مجموعی ریونیو میں جنوری تا مارچ تیسری سہ ماہی کے دوران 12.6 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ ابتدائی 2 سہ ماہیوں میں اوسط ریونیو اضافہ 6.45 فیصد رہا۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کے 10 ماہ میں تجارتی خسارہ 21.6 فیصد تک بڑھ گیا

اسی طرح مجموعی اخراجات کو 0.3 فیصد کی برائے نام نمو تک محدود رکھا گیا لیکن ابتدائی 2 سہ ماہیوں میں زیادہ اخراجات کی وجہ سے اخراجات کا اوسط اضافہ 4.2 فیصد تک رہا۔

اسی طرح رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے عرصے میں ٹیکس ریونیو 4.7 فیصد بڑھ کر 37 کھرب 65 ارب ہوگیا جبکہ اسی عرصے کے دوران نان ٹیکس ریونیو میں 12 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔

دوسری جانب موجودہ اخراجات بھی 8.4 فیصد سے بڑھ کر 60 کھرب 85 ارب روپے ہوگئے۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق دفاعی اخراجات مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران 7 کھرب 84 ارب روپے تک محدود رہے جو گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران 8 کھرب 2 ارب روپے تھے، یعنی اس میں 2 فیصد کی کمی ہوئی۔

مزید پڑھیں: رواں مالی سال پاکستان کا مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 3.6 فیصد تک پہنچ گیا

تاہم سب سے نمایاں ترقیاتی اخراجات 9.4 فیصد کمی کے بعد 6 کھرب 54 ارب روپے ہوگئے جو گزشتہ برس 7 کھرب 22 ارب روپے تھے۔

ان سب سے زیادہ ترقیاتی اخراجات میں رواں برس 22.5 فیصد کی کمی ہوئی اور وہ 2 کھرب 64 ارب روپے رہے جبکہ گزشتہ برس کے 9 ماہ کے عرصے میں یہ اخراجات 3 کھرب 40 ارب روپے تھے۔

تاہم صوبوں نے اپنی ترقیاتی اسکیمیں برقرار رکھیں اور ان پر ہونے والے اخراجات میں گزشتہ برس کے 3 کھرب 82 ارب روپے کے مقابلے میں 2 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 3 کھرب 90 ارب روپے رہے۔

اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ حکومت نے مالی سال کے 9 ماہ میں 3 کھرب 69 ارب روپے پیٹرولیم لیوی اکٹھا کیا جو گزشتہ برس کے ایک کھرب 98 ارب روپے سے تقریباً 87 فیصد زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2021 میں بجٹ خسارہ 7.1 فیصد رہے گا، آئی ایم ایف کی پیش گوئی

یہ اس لیے بھی انتہائی نمایاں ہے کیونکہ موجودہ مالی سال کے دوران پیٹرولیم لیوی کا ہدف 4 کھرب 50 ارب روپے تھا۔

وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ مالی سال 21-2020 کے جولائی تا مارچ کے عرصے کے دوران مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 3.6 فیصد تک پہنچ گیا۔

اس سے قبل سال 20-2019 کے اسی عرصے میں مالیاتی خسارہ 3.8 فیصد جبکہ پی ٹی آئی کے اقتدار کے پہلے سال میں جی ڈی پی کا 5 فیصد تھا۔

یہاں یہ بات مدِنظر رہے کہ گزشتہ مالی سال کے اختتام پر مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 8.1 فیصد جبکہ سال 19-2018 میں 9 فیصد رہا۔

وفاقی کابینہ نے صحافیوں کے تحفظ، جبری گمشدگیوں سے متعلق بلوں کی منظوری دے دی

شہباز شریف کی چینی سفیر اور برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقاتیں

ہارٹ اٹیک کی وہ غیرنمایاں علامات جن کا علم بیشتر افراد کو نہیں