پاکستان

کراچی کو 2050 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کیلئے حکومت، کے الیکٹرک میں معاہدے کا امکان

حکومت نے سبسڈی کی ادائیگی میں تاخیر پر مارک اپ کی ادائیگی کیلئے علیحدہ علیحدہ معاہدے کرنے کا عندیہ بھی دیا، رپورٹ

اسلام آباد: ماضی میں اربوں روپے کی ادائیگیوں اور وصولیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے حکومت اور کے الیکٹرک نے کراچی کو 2 ہزار 50 میگاواٹ کی فراہمی کے لیے بجلی کی خریداری کے ایک نئے معاہدے (پی پی اے) پر دستخط کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے تحت حکومت ٹیرف سبسڈی کی بروقت ادائیگی کرے گی اور کے الیکٹرک اسٹینڈ بائی کریڈٹ (ایس بی ایل سی) کے ذریعے اپنے بجلی کے بلوں کو کلیئر کرے گا۔

اس حوالے سے حکومت نے وزارت خزانہ کے ذریعے سبسڈی کی ادائیگی میں تاخیر پر مارکیٹ ریٹ کے تحت مارک اپ کی ادائیگی کے لیے علیحدہ معاہدے پر دستخط کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

کے الیکٹرک اسکرو اکاؤنٹ کے تعاون سے ایس بی ایل سی فراہم کرے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کے الیکٹرک کو بجلی کی فراہمی کی وجہ سے ماہانہ بلوں کے لیے خودکار نظام کے تحت ادائیگی حاصل کرے گی۔

مزید پڑھیں: بجلی کے نرخوں میں 2 برس میں فی یونٹ 5.36 روپے کا اضافہ متوقع

پرانی ادائیگیوں اور وصولیوں کو ثالثی کے ذریعے حل کیا جائے گا۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے ساتھ سبسڈی کی ادائیگیوں کو سی پی پی اے سے جوڑنے کے لیے کے الیکٹرک کا اہم مطالبہ 5 مئی کو تشکیل دی جانے والی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں حل نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں ادائیگی کے طریقہ کار اور کراچی کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کے لیے ان معاہدوں پر دستخط کرنے کے لیے دونوں فریقین رضامند ہوئے وہیں 'کے ای، وزارت خزانہ کی جانب سے سبسڈی کی بنیادی رقم کی ادائیگی کے بغیر ایس بی ایل سی اور ایسکرو اکاؤنٹ کیسے فراہم کرے گا' توقع کی جارہی ہے کہ پیر یا اس کے بعد معاہدہ کیا جائے گا۔

اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ایس بی ایل سی یا سبسڈی کی ادائیگی کے لیے لیکویڈیٹی اہم چیلنج رہے گی لہذا اس کا حل درکار ہے یا کے ای کو بینکوں سے قرض لینا پڑے گا۔

کے ای سبسڈی کی بروقت ادائیگی کے لیے حکومت کی گارنٹی بھی چاہتا تھا۔

موجودہ نرخوں پر کے ای کی جانب سے قابل ادا ماہانہ بجلی کا بل تقریباً 13 ارب روپے ہے جبکہ اس کے مقابلے میں ماہانہ ٹیرف سبسڈی تقریباً 8 سے 9 ارب روپے ہے۔

کسی بھی معاہدے پر کام کرنے کے لیے مزید ملاقاتوں کی ضرورت ہوگی۔

گورنر ہاؤس کراچی میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے ذیلی کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا جس میں وزیر توانائی حماد اظہر، معاون خصوصی برائے بجلی اور پیٹرولیم تابش گوہر، سیکریٹری خزانہ اور کے الیکٹرک کے سربراہ مونس علوی کی سربراہی میں ان کی ٹیم نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: اکثر کسی انسان یا چیز کو چھونے پر بجلی کا ہلکا سا جھٹکا کیوں لگتا ہے؟

اسد عمر نے ڈان کو اس بات کی تصدیق کی کہ ماضی کی ادائیگی اور وصولیوں کے تنازع کو آپس میں غیر منسلک کردیا گیا ہے، یہ قدم ضروری تھا جس کے بغیر قومی گرڈ سے کراچی کو تقریبا 2 ہزار 50 میگاواٹ بجلی کی فراہمی ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'کے ای کی نجکاری کی گئی تھی کراچی یا اس شہر کے لوگوں کی نہیں'۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کے ای کو 650 میگاواٹ کی فراہمی بغیر کسی قانونی معاہدے کے برسوں سے جاری ہے اور اب اس میں تقریبا 1400 میگاواٹ کا اضافہ کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: بجلی کے نرخوں میں 1.95 روپے فی یونٹ کا اضافہ

وزیر توانائی حماد اظہر نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ حکومت اور کے الیکٹرک نے اضافی بجلی کی فراہمی، ادائیگی کے طریقہ کار اور سبسڈی کی فراہمی کے حوالے سے اپنے بیشتر دیرینہ تنازع کو حل کرنے کے اصولوں پر اتفاق کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم تیزی سے ایک نئے پی پی اے کی طرف بڑھ رہے ہیں'۔

دوسری جانب کے ای نے کہا کہ اس کی قیادت نے بین الوزارتی کمیٹی کے ممبران اور سینئر سرکاری عہدیداروں سے ملاقات کی اور اس کو درپیش چیلنجز کی وضاحت کی اور جاری منصوبوں کی پیشرفت سے متعلق اپڈیٹ دی۔

اجلاس کے دوران حکومتِ پاکستان کے نمائندوں نے کراچی کی عوام سے اپنی وابستگی کی تصدیق کی اور اشارہ دیا کہ پی پی اے پر جلد دستخط ہوجائیں گے۔

سلامتی کونسل کا اسرائیل پر حملوں، فلسطینیوں کے انخلا کو روکنے پر زور

مقامی فرم نے ریکو ڈیک منصوبہ تیار کرنے کی پیشکش کردی

عید کے لاک ڈاؤن کے بعد ملک بھر میں کاروباری سرگرمیاں بحال