پاکستان

ریاست مخالف بیان کا معاملہ: جاوید لطیف نے ضمانت کیلئے سیشن کورٹ سے رجوع کرلیا

تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں لہٰذا جیل میں قید رکھنے کا اب کوئی جواز نہیں ہے،عدالت ضمانت پر رہائی کا حکم دے، درخواست میں استدعا
|

مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف نے ریاست مخالف بیان کے کیس میں ضمانت پر رہائی کے لیے سیشن کورٹ سے رجوع کر لیا۔

ایڈیشنل سیشن جج حفیظ الرحمٰن نے جاوید لطیف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، جس کے دوران جاوید لطیف کے وکیل عمران رضا چدھڑ عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہوں، تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں لہٰذا جیل میں قید رکھنے کا اب کوئی جواز نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ریاست مخالف تقریر کا معاملہ: جاوید لطیف کی عبوری ضمانت منظور

جاوید لطیف نے عدالت سے استدعا کی کہ سیاسی بنیادوں پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، عدالت ضمانت پر رہائی کا حکم دے۔

مذکورہ درخواست پر سیشن کورٹ نے چار جون کے لیے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔

جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع

لاہور کی مقامی عدالت نے ریاست مخالف بیان کے کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما و رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کے عدالتی ریمانڈ میں 9 روز کی توسیع کردی۔

ماڈل ٹاؤن کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ احسن رضا نے کیس کی سماعت کی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے استفسار کیا کہ چالان کے حوالے سے کیا رپورٹ ہے؟ جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ چالان کا تعلق تفتیش سے ہے ہم نے ملزم کو جیل سے پیش کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ریاست مخالف بیان: لیگی رہنما جاوید لطیف جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

عدالت نے جاوید لطیف سے استفسار کیا کہ کیا آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں جس پر جاوید لطیف نے کہا کہ یہ جو غداری کی فیکٹری لگائی گئی ہے اسے بند ہونا چاہیے۔

جاوید لطیف نے کہا کہ اداروں میں خرابی کی نشاندہی کرنا غداری نہیں ہے، میں نے اداروں کی حفاظت کا حلف اٹھایا ہے، اگر اداروں کو ٹھیک کرنے کے لیے بات کرنا پڑی تو میں بات کرتا رہوں گا۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ یہ 8، 10 یا 20 لوگوں کا پاکستان نہیں ہے، گنتی کے چند لوگوں کے پاکستان کو کھپے نہیں کہہ سکتا۔

بعدازاں عدالت نے جاوید لطیف کے جوڈیشل ریمانڈ میں 9 جون تک توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پولیس سے جاوید لطیف کے کیس کا چالان طلب کرلیا۔

جاوید لطیف کے خلاف کیس کا پس منظر

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کے خلاف ریاست کے خلاف بغاوت کے لیے اکسانے اور غداری سمیت سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

میاں جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ لاہور کے شہری جمیل سلیم کی درخواست پر ان ہی کی مدعیت میں تھانہ ٹاؤن شپ میں درج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ریاست مخالف تقریر کا معاملہ: لیگی رہنما جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ درج

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 'رکن قومی اسمبلی نے ٹی وی پر ملکی سلامتی اور ریاستی اداروں کے خلاف بیان دے کر فوجداری، ملکی اور آئینی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

مزید کہا گیا تھا کہ 'میاں جاوید لطیف نے حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف بیان دے کر مجرمانہ فعل کا ارتکاب کیا ہے'۔

مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 120، 120 بی، 153، 152 اے، 500، 505 (1) (بی)، 506 شامل کی گئی ہیں۔

رہنما مسلم لیگ (ن) جاوید لطیف نے ایک ٹی وی پروگرام میں مریم نواز کو مبینہ دھمکی کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا تھا کہ 'اگر خدانخواستہ مریم نواز شریف کو کچھ ہوا تو ہم پاکستان کھپے کا نعرہ نہیں لگائیں گے'۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کورونا سے صحتیاب ہوگئے

‏اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافی اسد طور کو ایف آئی اے کا جاری نوٹس معطل کردیا

'کشمیر سے متعلق یکطرفہ اقدامات واپس لینے تک بھارت سے تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے'