پاکستان

30 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا عمل شروع کرنے کی اجازت

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کیے جانے کے باوجود 56 ارب روپے کی تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ منظور کر لی۔

ملک میں گندم کی 27.2 ملین ٹن کی بمپر پیداوار کے باوجود کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے اسٹریٹیجک ذخائر کے لیے 30 لاکھ ٹن گندم کی درآمد کا عمل شروع کرنے کی اجازت دے دی۔

تاہم کمیٹی نے گندم کی درآمد 40 لاکھ ٹن تک بڑھانے سے روک دیا۔

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت کابینہ ڈویژن میں منعقد ہوا، جس میں پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کیے جانے کے باوجود 56 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ منظور کر لی۔

اجلاس میں غیر ملکی فنڈ حاصل کرنے والی غیر سرکاری اور غیر منافع بخش تنظیموں (این جی اوز/ این پی اوز) کے لیے نظرثانی شدہ پالیسی کی منظوری بھی دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ نئی پالیسی ایسے انداز میں وضع کی گئی ہے جس سے حکومت اور غیر حکومتی شعبوں میں اشتراک کار کو فروغ دیا جاسکے۔

ای سی سی نے خیبر پختونخوا کو مقامی فصل اور درآمد شدہ گندم سے 50، 50 کے تناسب سے 10 لاکھ ٹن گندم فراہم کی اجازت بھی دی۔

یہ بھی پڑھیں: صوبوں سے گندم درآمد کرنے اور قیمتوں کو چیک کرنے کا مطالبہ

باخبر ذرائع نے بتایا کہ وزارت قومی تحفظ خوراک نے ای سی سی سے 40 لاکھ ٹن گندم کی درآمد کی اجازت دینے کی درخواست کی تھی، تاکہ مقامی مارکیٹ میں ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ سے بچنے کے لیے اسٹریٹیجک ذخائر قائم کیے جاسکیں۔

وفاقی کابینہ نے چند ماہ قبل ہی ای سی سی کے 30 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کے فیصلے کی توثیق کردی تھی، لیکن یہ عمل شروع نہ کیا جاسکا۔

ذرائع نے کہا کہ اجلاس کو بتایا تھا کہ وزارت تجارت کرنا ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان (ٹی سی پی) کے ذریعے شکاگو فارورڈ ٹریڈنگ کے مطابق کم قیمت کی بنیاد پر جولائی اور اگست میں بین الاقوامی مارکیٹ سے گندم کی درآمد کرنا چاہتی ہے۔

وزارت قومی تحفظ خوراک، قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق منظوری کے طویل عمل سے گزرے بغیر ستمبر تک گندم کی درآمد 40 لاکھ ٹن تک بڑھانا چاہتی تھی۔

تاہم ای سی سی نے ہدایت دی کہ وزارت تجارت اور ٹی سی پی کو پہلے 30 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنی چاہیے، ساتھ ہی وزارت اور ٹی سی پی کو ہدایت کی گئی کہ وہ اتنی گندم درآمد کرنے کے دو سے تین ہفتے بعد اضافی 10 لاکھ ٹن درآمد کرنے کے بعد درخواست دے۔

سرکاری بیان میں کہا گیا کہ 'ای سی سی نے ملک میں گندم کے اسٹریٹجک ذخائر برقرار رکھنے کے لیے 30 لاکھ ٹن گندم کی درآمد کی منظوری دے دی، تاہم اس کے لیے پیپرا کے بورڈ سے منظوری لینا ضروری قرار دیا گیا ہے۔

اجلاس میں پاسکو کے ذخائر سے کاشتکاری کے سال 22-2021 میں خیبر پختونخوا کو 5 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی فراہمی سے متعلق وزارت قومی تحفظ خوراک کی درخواست کی بھی منظوری دی گئی۔

ای سی سی نے غیر ملکی فنڈ حاصل کرنے والی این جی اوز/ این پی اوز کے لیے نئی پالیسی کی اصولی منظوری بھی دی گئی، اجلاس کو بتایا گیا کہ نئی پالیسی ایسے انداز میں وضع کی گئی ہے جس سے حکومت اور غیر حکومتی شعبوں میں اشتراک کار کو فروغ دیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: ای سی سی نے احساس کیش پروگرام کیلئے 48 ارب روپے کی منظوری دے دی

نئی پالیسی میں باوثوق اور اچھی ساکھ کے اداروں کے لیے جگہ مہیا کی گئی ہے تاکہ یہ ادارے ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں اور مشکوک سرگرمیوں والی این جی اوز و تنظیموں کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا جاسکے۔

اجلاس میں وزارت توانائی کی جانب سے وائٹ آئل پائپ لائن (ڈبلیو او پی) اور محمود کوٹ ۔ فیصل آباد ۔ ماچیکے (ایم ایف ایم) پائپ لائنز کے ذریعے اِن لینڈ فریٹ ایکوالائزیشن مارجِن (آئی ایف ای ایم) کی وساطت سے پیٹرول کی ٹرانسپورٹیشن کے زیادہ سے زیادہ 0.5 فیصد کی شرح سے آپریشنل نقصانات کی درخواست کی اجازت دی گئی۔

حقیقی قیمت کا تعین اوگرا، حقیقی نقصانات اور اضافی مارجن کی بنیاد پر ای سی سی کی منظوری سے کرے گا۔

ای سی سی نے نیویارک میں روز ویلٹ ہوٹل کے کبھی کبھار اور معمول کے واجبات کی ادائیگی کے لیے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز ۔ انویسٹمنٹ لمیٹڈ (پی آئی اے آئی ایل) کے لیے ایک کروڑ 73 لاکھ ڈالر کی منظوری دی۔

اس کے علاوہ پاکستان ریزز ریونیو پروگرام کی مد میں ریونیو ڈویژن کے لیے 2.467 ارب روپے، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ملازمین سے متعلق اخراجات کی ادائیگی کے لیے 83 کروڑ 40 روپے اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی درخواست پر کراچی کوسٹل پاور پراجیکٹ (یونٹ ون اور ٹو) کے لیے 49 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دی گئی۔

گرانٹس میں گلگت بلتستان کی حکومت کو گندم کی سبسڈی فراہم کرنے کے لیے وزارت خزانہ کے لیے 1.370 ارب روپے، وزارت صنعت و پیداوار کے مختلف اخراجات کے لیے 32.097 ارب روپے، مئی 2021 میں سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز کے بل کی ادائیگی کے لیے وزارت صنعت و پیداوار کے لیے 1.6 ارب روپے، پی ٹی وی ملتان، آزاد جموں و کشمیر، انگلش نیوز چینل اور ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے بجٹ قلت کے لیے 27 کروڑ 41 لاکھ روپے، پاک ۔ افغان بارڈر پر سیکیورٹی بڑھانے کے لیے وزارت داخلہ کے لیے 57 کروڑ روپے، وزارت میری ٹائم افیئرز کے لیی 56 کروڑ 34 لاکھ روپے اور پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے ملازمین سے متعلق اخراجات کی ادائیگی کے لیے 14 کروڑ 50 لاکھ روپے بھی شامل ہیں۔


یہ خبر 17 جون 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

نیب حکام کو ہائی پروفائل کیسز کی تحقیقات میں تیزی لانے کی ہدایت

کوئٹہ اور ملتان: دو ایک جیسی ٹیمیں، دو مختلف کہانیاں!

یورپی یونین کے نمائندے کو افغانستان میں کشیدگی میں اضافے کا خدشہ