پاکستان

بلوچستان: عید کے بعد جے یو آئی (ف) کا حکومت مخالف تحریک چلانے کا فیصلہ

اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے بعد غریب افراد کیلئے دو وقت کی روٹی میسر نہیں ہورہی، رہنما جے یو آئی (ف)

کوئٹہ: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے صوبائی سربراہ مولانا عبد الواسع نے اعلان کیا ہے کہ عید الاضحیٰ کے بعد حکومتِ بلوچستان کے خلاف احتجاجی تحریک چلائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مولانا عبد الواسع نے حکومت مخالف احتجاجی تحریک سے متعلق دعویٰ کیا کہ حکومت لوگوں کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

مزید پڑھیں: جے یو آئی (ف) میں احتجاج کو وسعت دینے پر اتفاق نہ ہوسکا

پارٹی کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غلط پالیسیوں اور حزب اختلاف کی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے منتخب نمائندوں کے ساتھ حکومت کے مبینہ امتیازی سلوک کی وجہ سے چیزیں زیادہ مشکل ہوگئی ہیں۔

جے یو آئی (ف) کے رہنما نے کہا کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے بعد غریب افراد کے لیے دو وقت کی روٹی میسر نہیں ہو رہی جس سے ان کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔

رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع نے کہا کہ صوبائی حکومت کے خلاف ایک احتجاجی تحریک 29 جولائی کو کوئٹہ اور صوبے کے دیگر ضلعی صدر دفاتر میں شروع کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ہم نےحکومت کا غرور خاک میں ملا دیا، مولانا فضل الرحمٰن

انہوں نے کہا کہ نااہل حکمران کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے، انہوں نے گزشتہ تین برس میں اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا اور عوام کو صرف مایوس کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سخت گرم موسم میں عوام کو کئی گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مولانا عبدالواسع نے کہا کہ لوگوں کے احتجاج کے باوجود حکومت نے کیسکو (کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی) کے عہدیداران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، لوڈشیڈنگ سے بلوچستان میں باغات اور کھڑی فصلیں تباہ ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت تین سال اقتدار میں رہنے کے باوجود نیا قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ دینے میں بھی ناکام رہی ہے۔

مزید پڑھیں: حکمرانوں کو جانا ہوگا، اس سے کم پر بات نہیں بنے گی، مولانا فضل الرحمٰن

جے یو آئی (ف) کے رہنما نے کہا کہ اگر موجودہ حکمرانوں کو ملک پر حکمرانی کے لیے زیادہ وقت دیا گیا تو وہ قومی معیشت کو مکمل طور پر تباہ کر دیں گے۔

مالی سال 2021: حکومت کے غیر ملکی قرضوں میں 34 فیصد اضافہ

پیپلز پارٹی کا سیکیورٹی پر تبادلہ خیال کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ

اشیائے خورونوش کے درآمدی بل میں 53 فیصد سے زائد اضافہ