پاکستان

وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان مستعفی

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ان کا استعفیٰ منظور کرلیا، نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا۔
|

وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کی جانب سے بھیجوایا گیا استعفیٰ منظور کرلیا، جس کے بعد وزیراعلیٰ آفس نے منظوری کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔

خیال رہے کہ فردوس عاشق اعوان کے حوالے سے رپورٹس تھیں کہ وزیراعظم عمران خان انہیں وفاق میں ذمہ داری سونپنا چاہتے ہیں اور اب انہوں نے پنجاب میں صوبائی حکومت سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

'معاون خصوصی کب تک ہوں، اس کا انحصار وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر ہے'

قبل ازیں معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی کے سوال پر کہا تھا کہ محکمہ اطلاعات کی معاون خصوصی کے عہدے پر کب تک ہوں اس کا انحصار وزیر اعلیٰ کے حکم پر ہے،

ان کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعلیٰ کا حکم آنے پر ایک لمحہ ضائع کیے بغیر اپنے فرائض سے سبکدوش ہوجاؤں گی'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'ٹیم کے کپتان کا اختیار ہے کہ وہ ٹیم کے کس کھلاڑی کو کہاں کھلائے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے تفصیلی ملاقات ہوئی، وزیر اعلیٰ نے ملاقات میں بتایا کہ وزیر اعظم نے انہیں وفاق میں میری نئی ذمہ داریوں کے حوالے سے آگاہ کیا ہے'۔

مزید پڑھیں: پی پی رہنما کو لائیو شو میں تھپڑ مارنے پر فردوس عاشق اعوان کی وضاحت

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعلیٰ پنجاب کی خواہش ہے کہ صوبے میں میرے کردار کا تعین کیا جائے، اس پر مشاورت وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے درمیان جاری ہے اور حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'میرا کام یہ ہے کہ مجھے جو بھی ذمہ داری دی جائے اسے احسن طریقے سے انجام دوں، لوگوں کے عہدے آگے پیچھے ہوتے رہتے ہیں تاہم دیکھنا یہ ہے کہ قیادت کس کھلاڑی کو کہاں کھلانا چاہتی ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ '22 سال کی سیاسی اننگز میں بڑے اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں، صوبے میں یہ نئی ذمہ داری پارٹی نے دی تھی، جہاں پارٹی مجھے کھڑا کرے گی اس مورچے پر کھڑے ہوکر پارٹی کے لیے جنگ لڑوں گی'۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ 'جب سے سیاست میں ہوں کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، ہمیشہ آنے والا کل، گزشتہ کل سے بہتر ہوتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پر امید ہوں کہ وزیراعلیٰ یا وزیراعظم جو بھی فیصلہ کریں گے وہ پارٹی اور میرے بہترین مفاد میں کریں گے'۔

انہوں نے بتایا کہ' وزیر اعلیٰ کا بھرپور اعتماد حاصل ہے، آج کی بحث میں بھی پنجاب کی سیاست پر بات ہوئی ہے، حکومت پنجاب کے لیے میری خدمات کا وزیر اعلیٰ کو احساس ہے اور میری دعوت پر وہ سیالکوٹ آرہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ وقت ثابت کرے گا کہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے جس محاذ پر بھی حصہ لیا پارٹی اور عوام کے لیے لیا ہے اپنے مفاد کے لیے نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فردوس عاشق اعوان کو کس وجہ سے ہٹایا گیا؟

تحریک انصاف کے رہنما عون چوہدری کے استعفے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ان کا استعفیٰ اور میڈیا پر بیان ان کی طرف سے ایک نامناسب قدم سمجھتی ہوں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جو مسائل گھر میں بیٹھ کر حل کیے جاتے ہیں اس پر میڈیا میں بات کرنا ٹھیک نہیں'۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے دیے گئے ٹکٹ پر جو بھی انتخابات لڑ کر آیا ہے وہ پارٹی کے ڈسپلن کا پابند ہے۔

معاون خصوصی نے مزید کہا کہ عون چوہدری، وزیر اعظم کے دیرینہ ساتھی ہیں اور ان کی پارٹی کے لیے بہت خدمات ہیں، مجھے توقع ہے کہ وہ پارٹی کے رشتے کو مضبطوط بنائیں اور ان چیزوں سے اجتناب کریں، جو ان کے اور پارٹی کے درمیان خلا کو بڑھائے۔

کورونا ویکسین تیار کرنے والی خاتون کے اعزاز میں باربی تیار

ٹوکیو اولمپکس: آسٹریلیا کو پنالٹی شوٹ پر شکست، ہاکی چمپیئن بیلجئیم کا پہلا گولڈ میڈل

افغانستان: طالبان کا نمروز میں پہلے صوبائی دارالحکومت پر قبضہ