پاکستان

صدر عارف علوی 13 ستمبر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ بابر اعوان اور اسپیکر قومی اسمبلی کے درمیان ملاقات میں کیا گیا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی 13 ستمبر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے جس سے موجودہ قومی اسمبلی کے چوتھے پارلیمانی سال کا آغاز ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئینی طور پر لازم صدارتی خطاب کے لیے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان اور قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کے درمیان ملاقات میں کیا گیا۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ملاقات میں وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی روابط اور سابقہ اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدا مرزا اور وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر بھی شریک ہوئے، ملاقات میں چوتھے پارلیمانی سال کے نئے کلینڈر کا بھی جائزہ لیا گیا۔

اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ترجیحی بنیادوں پر منظوری کے لیے زیر التوا قوانین خاص طور پر عوامی فلاح سے متعلق قوانین پیش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت صدارتی خطاب کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے میں تذبذب کا شکار

انہوں نے کہا کہ تیسرے سال کے دوران قومی اسمبلی کی کارکردگی 'قابل ستائش' تھی اور اس کا سہرا حکومتی اور اپوزیشن قانون سازوں کے سر جاتا ہے۔

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے زیر التوا قوانین رولز آف بشنس اور کنڈکٹ آف بزنس کی ضروریات پوری کرنے کے بعد ایوان میں پیش کیے جائیں گے۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کے فیصلے کے سرکاری اعلان کے فوری بعد صحافتی تنظیموں کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ وہ صحافیوں پر مسلسل جسمانی حملوں، میڈیا اداروں سے جبری برطرفیوں، میڈیا ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور حکومت کی جانب سے پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) کے قیام کی تجویز کے خلاف 12 ستمبر کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی ریلی نکالیں گے، جسے بعد میں چوبیس گھنٹے کے دھرنے میں تبدیل کردیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی، مولانا فضل الرحمٰن

صحافیوں اور میڈیا تنظیموں کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھی پی ایم ڈی اے کے قیام کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے میڈیا اور اختلاف رائے رکھنے والوں کو مزید دبانے کی کوشش قرار دیا گیا ہے۔

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اپوزیشن جماعتیں، صدر مملکت کے خطاب کے دوران شدید احتجاج کرنے پر بھی غور کر رہی ہیں۔

تاہم اپوزیشن کی جانب سے اس حوالے سے حتمی حکمت عملی کی منظوری آئندہ چند روز میں مشاورت کے بعد دی جائے گی۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت افغانستان کی غیر واضح صورتحال اور ملک بھر کی صحافتی تنظیموں کی جانب سے احتجاج کی کال پر اسمبلی کا مشترکہ اجلاس بلانے سے گریزاں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے حالات پر غور کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے، شہباز شریف

ذرائع کے مطابق حکومت نے اس سے قبل ستمبر کے پہلے ہفتے میں مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا تھا، بعد ازاں 15 اگست کو طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد افغانستان کی صورتحال پر اپوزیشن کی جانب سے مسلسل پارلیمانی بحث کے مطالبے کے تناظر میں اسے ملتوی کردیا گیا۔

واضح رہے کہ نئے پارلیمانی سال کے آغاز کی تاریخ 13 اگست ہے اور آئین پاکستان کے آرٹیکل 56 (3) کے تحت لازم صدر کا خطاب اسی روز ہونا تھا۔

افغانستان میں ہماری جنگ ختم، اب طالبان کا امتحان ہے، امریکی نمائندہ خصوصی

’ہم سفر‘ میں میرے کردار پر خواتین روتیں، انہیں مجھ پر ترس آتا تھا، عتیقہ اوڈھو

پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا امکان