پاکستان

ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کو نظر انداز کرنے پر سینئر ڈاکٹر نے احتجاجاً تمغہ امتیاز واپس کردیا

18 ماہ میں 200 سے زائد ہیلتھ ورکرز اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں، ان کی خدمات کی کسی نے پرواہ نہیں کی، ڈاکٹر سعد خالد

کراچی: پیٹ کے امراض کے معروف ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے اپنا 'تمغہ امتیاز' صدر مملکت عارف علوی کو احتجاجاً واپس کردیا، انہیں سال 2013 میں اس تمغے سے نوازا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ اقدام حکومت کی جانب سے ان ہیلتھ کیئر ورکرز اور پروفیشنلز کو نظر انداز کرنے پر اٹھایا جنہوں نے عالمی وبا کے دوران لاکھوں مریضوں کی جان بچانے کے لیے اپنی زندگیاں قربان کیں لیکن حکومت نے حال ہی میں سول ایوارڈز کا اعلان کرتے ہوئے انہیں نظر انداز کردیا۔

ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ ہیلتھ کیئر ورکرز اور پروفیشنلز کی خدمات کا اعتراف کرنے میں حکومت کی ناکامی پر انہوں نے باضابطہ طور پر اپنا تمغہ امتیاز واپس حکومت کو بھجوا دیا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے جنگ: ہر ڈاکٹر پاس سنانے کیلئے کہانی ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 'میں نے اپنا تمغہ امتیاز بطور احتجاج واپس کیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت کا عالمی وبا کے دوران طبی برادری کی کوششوں اور خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کووڈ 19 کے دوران 200 سے زائد ہیلتھ کیئر ورکرز اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے لیکن سول ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں صرف 2 ڈاکٹرز ہیں جو انتہائی مایوس کن ہے۔

خیال رہے کہ صدر عارف علوی نے 14 اگست کو مختلف شعبہ ہائے زندگی میں خدمات کے اعتراف میں غیر ملکیوں سمیت 126 افراد کے لیے پاکستان سول ایوارڈز کا اعلان کیا تھا۔

اس فہرست میں صرف 2 ہیلتھ کیئر پروفیشنلز شامل تھے جن کے نام سندھ کی جانب سے تجویز کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے مزید 2 ڈاکٹرز جان کی بازی ہار گئے

ڈاکٹر سعد خالد نیاز کو سال 2013 میں ان کی خدمات کے اعتراف میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے تمغہ امتیاز سے نوازا تھا، جو انہوں نے بطور احتجاج واپس کرنے کا اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر عالمی وبا کے دوران انتھک خدمات انجام دینے حتی کہ اپنی زندگیاں قربان کرنے والے ہیلتھ کیئر پروفیشنلز، ورکرز اور سائنسدانوں کو اعزاز نہیں دیا گیا تو میرے پاس اپنا سول ایوارڈ حکومت کو واپس کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے بہت مایوسی ہوئی، آپ سے اور آپ کے تجویز کردہ افراد سے درخواست کرنے کے باوجود حکومت کی جانب سے کوئی اقدام یا ردعمل دیکھنے میں نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے میرے اس مؤقف کو تقویت ملی کہ صدارتی ایواڈز کے حالیہ اعلان میں عالمی وبا کے خلاف طبی برادری کی کوششوں اور قربانیوں کو افسوسناک اور مایوس کن طور پر نظر انداز کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 18 ماہ کے دوران کورونا وائرس کے مریضوں کی دیکھ بھال اور علاج کرنے والے 200 سے زائد ہیلتھ ورکرز اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں جن میں ڈاکٹرز، پیرامیڈکس اور نرسز شامل ہیں لیکن ملک اور انسانیت کے لیے ان کی خدمات کی کسی نے پرواہ نہیں کی۔

کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش، بجلی غائب

پاکستان، افغانستان میں امن کیلئے عالمی برادری کے ساتھ تعاون کرے گا، دفتر خارجہ

پاکستان کے حیدر علی نے پیرالمپکس میں تاریخ رقم کردی