پاکستان

آئی ایم ایف پروگرام کیلئے پاکستان کے عزم کی یقین دہانی

وفاقی وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف ٹیم کو بتایا کہ گردشی قرض کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے پاور سیکٹر میں اصلاحات کی جارہی ہیں۔

وفاقی وزیر خارجہ شوکت ترین نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو اس کے جاری ’ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی (ای ایف ایف) پروگرام کے لیے پاکستان کے عزم کی یقین دہانی کروائی ہے اور آرٹیکل 4 کی مشاورت کے ساتھ ساتھ آئندہ جائزہ کامیابی سے مکمل کرنے کی اُمید ظاہر کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے سبکدوش اور نامزد ہونے والے مقامی نمائندوں سے ملاقات کے دوران وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت رواں سال یکم اکتوبر کو تمباکو کی مصنوعات کے لیے ’ٹریک اینڈ ٹریس‘ سسٹم کا باقاعدہ آغاز کرے گی جو ای ایف ایف پروگرام کی شرائط میں سے ایک ہے۔

اس حوالے سے جاری سرکاری بیان کے مطابق وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف ٹیم کو بتایا کہ گردشی قرض کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے پاور سیکٹر میں اصلاحات کی جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے معطل شدہ قرض پروگرام بحال کردیا

آئی ایم ایف کے ساتھ ای ایف ایف کے چھٹے جائزے کے لیے مذاکرات اور آرٹیکل فور کی مشاورت 4 اکتوبر سے شروع ہو گی۔

اس کے بعد شوکت ترین واشنگٹن کے طے شدہ دورے میں آئی ایم ایف انتظامیہ سے ملاقاتیں اور ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاسوں میں 11 سے 17 اکتوبر تک شرکت کریں گے۔

ایسٹر پیریز روئز، آئی ایم ایف کی نئے نامزد ریزیڈنٹ نمائندہ کرٹسی کال پر تھیں اور ان کے ساتھ سبکدوش ہونے والی نمائندہ ٹریسا سانچیز ڈابن موجود تھیں۔

ایسٹر پیریز روئز اس وقت قبل از وقت اسائنمنٹ مشن پر پاکستان کا دورہ کر رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے ساتھ مذاکرات جاری، اصلاحات پر مزید کام کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف

وفاقی وزیر خزانہ نے ایسٹر پیریز روئز کو مبارکباد دی اور نومبر میں شروع ہونے والی ان کی آئندہ اسائنمنٹ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

ایک پرتپاک استقبال کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے آئی ایم ایف کے عہدیدار کو بتایا کہ پاکستان معاشرے کے پسماندہ طبقات کو بلند کرنے کے لیے ’نیچے سے اوپر‘ کے نقطہ نظر پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایک جامع اور پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے پرعزم ہے۔

اس مقصد کے لیے حکومت ترقیاتی شراکت داروں کو شامل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ وبائی امراض اور کووڈ کے بعد کے حالات کے درمیان مالی استحکام اور سمجھدار معاشی اقدامات کے ذریعے معاشی ترقی کو وسیع کیا جا سکے۔

امریکی نائب وزیر خارجہ آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ کریں گی

پی سی بی کی پاکستان سپر لیگ کی تمام فرنچائزز کو نئے مالیاتی ماڈل کی پیشکش

شہزاد اکبر کی شہباز شریف خاندان کو برطانیہ سے کلین چٹ ملنے کی تردید