کھیل

پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز نے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا استعفی منظور کر لیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے بیان میں تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وسیم خان نے چیف ایگزیکٹو کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
|

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جسے بورڈ آف گورنز نے منظور کر لیا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے بیان میں تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وسیم خان نے چیف ایگزیکٹو کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

مزید پڑھیں: وسیم خان کرکٹ کمیٹی کی سربراہی سے دستبردار

بعدازاں پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز نے استعفیٰ منظور کر لیا۔

پی سی بی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ہوا جس میں انہوں نے متفقہ طور پر چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا استعفیٰ منطور کر لیا۔

وسیم خان نے یکم فروری 2019 کو تین سالہ معاہدے پر پی سی بی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

اجلاس کے بعد پی سی بی چیئرمین رمیز راجا نے کہا وسیم خان نے پی سی بی کو بہترین قیادت فراہم کی، خاص طور پر کووڈ-19 کا مرض پھیلنے کے بعد جب بہت کم معلومات دستیاب تھیں اور درست فیصلہ سازی کی ضرورت تھی لیکن اس مشکل وقت میں کرکٹ غیر متاثر رہی اور ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کھیل کھیلا جاتا رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی سی بی وسیم خان کی اچھی قیادت کے لیے شکر گزار ہے اور مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بابراعظم کے ٹیم سلیکشن سے ناخوش ہونے کی افواہیں غلط ہیں، وسیم خان

سابق چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی خدمت کرنا ایک اعزاز اور فخر کی بات ہے، سری لنکا کے ساتھ راولپنڈی اور کراچی میں ٹیسٹ کھیل کر ٹیسٹ کرکٹ کی دوبارہ بحالی اور گزشتہ دو سال کے دوران پاکستان سپر لیگ کی وطن واپسی سے بہت اطمینان ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں 2019 میں آیا تو پی سی بی اور پاکستان کرکٹ کی عالمی ساکھ کو بحال اور بہتر بنانے کی ضرورت تھی، فیصلہ کن اور اسٹریٹجک فیصلہ سازی کے ساتھ خاص طور پر کووڈ-19 کے وبائی امراض کے دوران ہم عالمی کرکٹ میں احترام کا وہ مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، جس سے مجھے اُمید ہے کہ مستقبل میں پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی میزبانی میں اضافہ ہو گا۔

وسیم خان نے کہا کہ میں اپنے تمام تجارتی شراکت داروں اور پی سی بی میں پرجوش لوگوں کے ساتھ کام کرنے پر ان کا شکر گزار ہوں، میں اپنے عملے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی مینز اور ویمنز ٹیموں اور شائقین کرکٹ کا بھی شکر گزار ہوں۔

سابق چیف ایگزیکٹو نے نئے پی سی بی چیئرمین رمیز راجا کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ ان کی قیادت میں آنے والے دنوں میں پاکستان کرکٹ ترقی کرے گی۔

یاد رہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے محض چند ہفتے قبل قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق اور باؤلنگ کوچ وقار یونس نے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔

مزید پڑھیں: مصباح الحق اور وقار یونس نے قومی ٹیم کی کوچنگ کا عہدہ چھوڑ دیا

مصباح الحق نے بائیوسیکیور ببلز کو استعفیٰ دینے کی وجہ بتایا تھا جبکہ وقار یونس کا کہنا تھا کہ مصباح کے منصوبے جاننے کے بعد ان کے لیے آسان اور سیدھا فیصلہ تھا۔

دونوں سابق کھلاڑیوں کا ستمبر 2019 میں تقرر کیا گیا تھا اور کے معاہدوں کی ایک سال کی مدت باقی تھی۔

واضح رہے کہ وسیم خان کی پی سی بی کے ساتھ معاہدے کی مدت اگلے سال فروری میں مکمل ہونا تھی۔

چند ہفتے قبل یہ بات سامنے آئی تھی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے نومنتخب چیئرمین رمیز راجا کی جانب سے سابق چیئرمین احسان مانی کے مقرر کردہ عہدیداران پر انحصار کرنے کے بجائے اپنے کرکٹ منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے ڈائریکٹر کرکٹ کا عہدہ بنائے جانے کا قوی امکان ہے۔

یہ بات بھی سامنے آئی کہ وسیم خان کی مدت پوری ہونے کے بعد رمیز راجا کوئی نیا سی ای او مقرر نہیں کریں گے بلکہ ان اختیارات سے بھی لطف اندوز ہونے کو ترجیح دیں گے اور فروری 2022 تک وسیم خان کو احسان مانی کی جانب سے دیے گئے اختیارات کو کس طرح کنٹرول کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وسیم خان کی مدت ملازمت میں توسیع احسان مانی کے مستقبل سے مشروط

قبل ازیں رواں سال مارچ میں رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے عہدے میں ایک سال کی توسیع کے خواہشمند چیف ایگزیکٹو وسیم خان کی درخواست اس وقت تک روک دی ہے جب تک بورڈ کے پیٹرن ان چیف وزیر اعظم عمران خان سابق پی سی بی چیئرمین احسان مانی کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ نہیں لے لیتے کہ اس سال ستمبر میں ان کی 3 سال مدت میں توسیع کی جائے گی یا نہیں۔

پی سی بی نے فروری 2021 میں ان کی توسیع کے بارے میں فیصلہ کرنا تھا لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔

واروِک بزنس اسکول سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کرنے والے وسیم خان سابق پیشہ ور کرکٹر ہیں۔ انہوں نے 1995 سے 2001 تک انگلینڈ میں کاؤنٹی کرکٹ کھیلی جس دوران انہوں نے واروک شائر، سَسیکس اور ڈربے شائر کی نمائندگی کی۔

انہوں نے آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ میں بھی کرکٹ کھیلی اور 58 میچز پر مشتمل اپنے فرسٹ کلاس کریئر میں 2 ہزار 835 رنز بنائے جس میں 5 سنچریاں اور 17 نصف سنچریاں شامل تھیں، ان کا سب سے زیادہ انفرادی اسکور 181 تھا۔

سینٹرل سلیکشن بورڈ کا 450 سول سرونٹس کی ترقی پر غور

برطانیہ میں پیٹرول کا بحران: طبی عملے، اساتذہ، پولیس کا ترجیحی بنیادوں پر فراہمی کا مطالبہ

4 مختصر کہانیاں