پاکستان

ٹی آئی آر کے تحت پاکستان کا پہلا این ایل سی کارگو استنبول اور باکو پہنچ گیا

یہ تاریخی اقدام دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوگا، ترجمان نیشنل لاجسٹک سیل

لاہور: نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) نے ٹرانسپورٹ انٹرنیشنل اوکس روٹیئرز (ٹی آئی آر) کے کنوینشن کے تحت پاکستان سے ترکی اور آذربائیجان تک بین الاقوامی راہداری استعمال کرتے ہوئے پہلی یکطرفہ کمرشل ترسیل پہنچا دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق این ایل سی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'ٹی آئی آر کے تحت 7 اکتوبر کی رات ہمارے ٹرک سامان سے لیس کنٹینرز لے کر براستہ تہران، استنبول اور باکو پہنچے تھے، یہ ٹرک کراچی سے 27 ستمبر کو روانہ ہوئے تھے اور انہوں نے 10روز کے اندر 5 ہزار کلو میٹر سے زائد کی مسافت طے کی’۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ این ایل سی کو اس کی پہلی ترسیل پر ترکی اور آذربائیجان کی حکومت اور تاجر برادری کی جانب سے زبردست ردعمل موصول ہوا اور یہ پہلا کمرشل سفر ایران کی بھرپور حمایت سے ممکن ہوا۔

مزید پڑھیں:ترکی کو قیمتی مصنوعات کی ترسیل رواں ماہ کی جائے گی

خطے میں موجود برادرانہ ممالک کے درمیان سڑک کے ذریعے سامان کی پہلی ترسیل کے موقع پر استنبول اور باکو میں تقاریب کا استقبالیہ انعقاد کیا گیا۔

ترکی میں ہونے والی استقبالیہ تقریب استنبول کے مرات بے کسٹم پوسٹ پر منعقد ہوئی جس میں ترکی کی وزارت ٹرانسپورٹ و انفرا اسٹریکچر، ترکی کی وزارت تجارت، چیمبرز آف کامرس اور کموڈیٹی ایکسچینج کے سینئر عہدیداران، ایس سی او سیکریٹریٹ سمیت وزارت ٹرانسپورٹ ایران اور ترکی لاجسٹک صنعت کے نمائندگان نے شرکت کی۔

تقریب میں ترکی میں تعینات پاکستانی سفیر محمد سیرس سجاد قاضی اور جنیوا میں قائم آئی آر یو کے سیکریٹری جنرل امبرٹو ڈی پریٹو نے بھی شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، ترکی، آذربائیجان کا مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ کا عزم

ترجمان این ایل سی نے تقریب پاکستانی سفیر کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘تاریخی اقدام پاکستان اور ترکی کے درمیان سڑکوں کے ذریعے روابط مضبوط کرے گا جو دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کی مدد کرے گا'۔

اس ہی طرح کی تقریب باکو میں بھی منعقد ہوئی جس میں این ایل سی کی جانب سے آذربائیجان تک ٹی آئی آر آپریشن کا خیر مقدم کیا گیا اور آذربائیجان کے برآمد کنندگان اور لاجسٹک کمپنیوں کی جانب سے ٹی آئی آر آپریشن میں گہری دلچسپی ظاہر کی گئی۔

ٹی آئی آر آپریشنز کے تحت ٹیکسٹائل سے متعلق آلات، خام مال، الیکٹرانکس، پلاسٹک، گھر کا سامان، کمپیوٹرز، گھر میں استعمال کیے جانے والا آلات، خراب نہ ہونے والی کھانے کی اشیا، میوہ جات، فرنیچر، کارپیٹ سمیت دیگر قیمتی اشیا کو کنٹینرز کے ذریعے ٹرانسپورٹ کرنے کو ترجیح دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان، ترکی کے درمیان تجارتی ٹرین کے دوبارہ آغاز کا امکان

ٹی آئی آر کنویشن کے مطابق ضروری قانونی مراحل جیسا کہ (سیکیورٹی، کسٹم وغیرہ) کے بعد جیسے ہی ایک مرتبہ یہ اشیا سیل/ پیک کردی جائیں تو انہیں راستے میں چیک نہیں کی جاسکتا اور یہ حتمی مقام پر پہنچنے کے بعد ہی کھولی جاسکتی ہیں۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان نیشنل اتھارائزیشن کمیٹی آف انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ یونین کی جانب سے این ایل سی کو اگست میں ٹی آئی آر آپریشنز کی منظوری دی گئی تھی۔

اس کے تحت این ایل سی کو بغیر کسی رکاوٹ کے سرحد پار کارگو بھیجنے کی اجازت دی گئی تھی۔

پی ڈی ایم سربراہان نے حکومت مخالف ایجنڈا اگلے اجلاس تک مؤخر کردیا

ٹرانسفارمر دھماکے کا واقعہ: نیپرا نے حیسکو پر 2 کروڑ 60 لاکھ روپے کا جرمانہ کردیا

جرمنی میں ڈرائیور کے بغیر چلنے والی پہلی ٹرین متعارف