دنیا

موسمیاتی اقدامات کیلئے سعودی عرب کا ایک ارب ڈالر سے زائد رقم کا وعدہ

موسمیاتی منصوبوں کے لیے 39 ارب ریال کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس کے لیے 15 فیصد رقم سعودی عرب فراہم کرے گا، سعودی ولی عہد

آئندہ ہفتے 'سی او پی 26' موسمیاتی سربراہی اجلاس سے قبل اپنی سبز اسناد کو تقویت دینے کے لیے مزید اقدامات کرتے ہوئے سعودی عرب نے نئے موسمیاتی اقدامات کے لیے ایک ارب ڈالر سے زائد رقم کا وعدہ کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق سال 2060 تک کاربن کا اخراج صفر کرنے کا ہدف مقرر کرنے کے دو روز بعد سعوی ولی عہد محمد بن سلمان نے ’سرکلر کاربن اکانومی‘ اور دنیا بھر میں 75 کروڑ افراد کو ماحول دوست ایندھن کی فراہمی کی فنڈنگ کے لیے 2 اقدامات کا اعلان کیا۔

ان منصوبوں کے لیے 39 ارب ریال (10 ارب 40 کروڑ ڈالر) لاگت کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، سعودی ولی عہد نے بتایا کہ سعودی عرب اس میں 15 فیصد حصہ ڈالے گا اور بقیہ فنڈز خطے کے فنڈز اور دیگر ممالک سے لیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب 2060 تک ’صفر کاربن اخراج' کا ہدف حاصل کرنے کیلئے پُرعزم

ریاض میں مڈل ایسٹ گرین انیشی ایٹو اجلاس میں سربراہان ریاست اور سینئر عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بات پر یقین رکھتے ہوئے کہ یہ تبدیلیاں نہ صرف ماحول بلکہ معیشت اور سلامتی کے لیے بھی ہیں، آج ہم اس علاقے کے لیے سبز دور کا آغاز کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم حل کے لیے خطے میں سرکلر کاربن ٹیکنالوجی کے ساتھ ایک سرمایہ کاری فنڈ کے قیام اور ایک عالمی اقدام پر کام کریں گے جو عالمی سطح پر 75 کروڑ سے زیادہ افراد کو خوراک فراہم کرنے کے لیے صاف ایندھن کا حل فراہم کرے گا۔

’سرکلر کاربن اکانومی‘ ایک ایسا تصور ہے جسے سعودیوں نے فروغ دیا ہے جس کا مقصد کاربن کو ہٹا کر دوسری مصنوعات میں دوبارہ استعمال کرنے کے لیے ذخیرہ کرنا ہے۔

سب سے بڑی مارکیٹ کا موقع

امریکی صدر جو بائیڈن کے موسمیاتی سفیر جان کیری نے سعودی منصوبے کی توثیق کی اور کہا کہ صاف ستھری توانائی کی طرف منتقلی ’دنیا کا اب تک کا سب سے بڑا مارکیٹ موقع ہے‘۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب اہم شراکت دار ہے اور اس کے دفاع کیلئے پُرعزم ہیں، امریکا

انہوں نے مزید کہا کہ جیتنے والے وہ لوگ ہوں گے جو اس مارکیٹ میں داخل ہوں گے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ وہ چیز ہے جسے ولی عہد نے سمجھا ہے۔

اس اجلاس میں قطر اور پاکستان کے رہنما بھی شریک ہوئے تھے اور اس کے دوران ہفتے کے روز سعودی ولی عہد نے سال 2060 تک کاربن کا اخراج صفر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم ماحولیاتی گروپ گرین پیس نے اس ہدف کی سنجیدگی پر سوال اٹھایا تھا کیوں کہ اس سے قبل تیل کی پیداوار کی سب سے بڑی کمپنی آرامکو نے کہا تھا کہ وہ سال 2027 تک خام تیل کی پیداوار ایک کروڑ 30 لاکھ بیرل یومیہ تک پہنچانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران، سعودی عرب کے درمیان ابراہیم رئیسی کے تقرر کے بعد پہلی بات چیت

خیال رہے کہ سعودی عرب آرگنائزیشن آف پیٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز (اوپیک) میں سب سے زیادہ خام تیل پیدا کرنے والا ملک ہے۔

کاربن اخراج صفر کرنے کا مطلب ماحول مین کاربن جذب کرنے کو کاربن خارج کرنے سے متوازن کرنا ہے اور اقوامِ متحدہ کے مطابق سرکلر کارب اکانومی دنیا کے ماحولیاتی اہداف کو پانے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف سے مذاکرات پر چپ سادھ لی

’افغانستان نے گروپ کی دیگر ٹیموں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی‘

’ایک ہے نگار‘ میں کس گلوکار نے اپنی آواز کا جادو جگایا؟