پاکستان

پی آئی اے کو دوبارہ منافع بخش بنانے کے لیے منصوبہ تیار

2022 سے 2026 کیلئے قومی ایئرلائن کا جامع کاروباری منصوبہ وزیر خزانہ اور وزیر ہوابازی کے سامنے پیش کیا گیا، ترجمان پی آئی اے

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو دوبارہ منافع بخش بنانے میں مدد دینے کے لیے دنیا میں ہوا بازی کی سب سے بڑی تنظیم انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) کے تعاون سے ایک کاروباری منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی ایئرلائن کے ترجمان نے کہا ہے کہ منگل کو سال 2022 سے 2026 کے لیے پی آئی اے کا جامع کاروباری منصوبہ وزیر خزانہ شوکت ترین اور وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے سامنے پیش کیا گیا۔

وزارت خزانہ نے بزنس پلان کی تیاری کا کام گزشتہ سال وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی برائے پبلک انٹرپرائزز اینڈ ریفارمز ڈاکٹر عشرت حسین کی رپورٹ کے تحت شروع کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگی لیز کی وجہ سے پی آئی اے کا 4 اے ٹی آر طیارے واپس کرنے کا فیصلہ

ڈاکٹر عشرت حسین کی رپورٹ میں پی آئی اے کے لیے ایک مکمل تنظیم نو کا منصوبہ پیش کیا گیا ہے جس کا مقصد نہ صرف اسے منافع بخش بنانا ہے بلکہ اسے ایک متحرک کاروباری یونٹ میں بھی تبدیل کرنا ہے جس کا تعلق اس کے بنیادی آپریشنز سے ہے۔

اس منصوبے میں سیکڑوں ارب روپے کی فنانشل ری اسٹرکچرنگ شامل تھی اس لیے وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی کمیشن کے عہدیداروں نے بھاری رقوم کا وعدہ کرنے سے پہلے پی آئی اے کے لیے ایک بین الاقوامی کنسلٹنٹ کے ذریعے تیار شدہ بزنس پلان کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے آئی اے ٹی اے کی کنسلٹنسی سروسز حاصل کی گئیں جنہوں نے ایک سال اس پر کام کرنے کے بعد 2022 کو بنیادی سال قرار دیتے ہوئے 2026 تک جاری رہنے والا 5 سالہ کارپوریٹ بزنس ٹرانسفارمیشن پلان تیار کیا ہے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کے بیڑے میں مزید 14 طیارے شامل کرنے کا اعلان

کاروباری منصوبے کے اہم نکات میں فنانشل ری اسٹرکچرنگ، آزادانہ فیصلہ سازی، کمپنی کے ڈھانچے کی تنظیم نو، بنیادی کاروبار پر پابندیاں، مالیاتی نظم و ضبط، ایچ آر ریشنلائزیشن، کاسٹ کنٹرول، ریویو ڈیسٹنیشن، فلیٹ پلاننگ ایکسرسائز اور نیٹ ورک کی توسیع سمیت پی آئی اے کے نیٹ ورک میں پھیلاؤ اور مسافروں میں اضافہ شامل ہے۔

ترجمان نے کہا کہ 2026 تک پی آئی اے کے جہازوں کی تعداد 29 سے بڑھ کر 49 ہو جائے گی جس میں 16 وائیڈ باڈی طیارے، 27 نیرو باڈی طیارے اور 6 ٹربو پروپیلر طیارے شامل ہیں۔

ان جہازوں کو برطانیہ، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور خلیجی سیکٹرز کے موجودہ روٹس پر استعمال کیا جائے گا اور ساتھ ہی باکو، ہانگ کانگ، استنبول، کویت، تہران، ارومچی اور سنگاپور کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 2020 میں پی آئی اے کا آپریشنل خسارہ کم ہوکر 68 کروڑ روپے رہ گیا

نتیجتاً پی آئی اے کے مسافروں کی سالانہ تعداد 52 لاکھ سے بڑھ کر 90 لاکھ ہوجائے گی اور ریونیو 2026 تک 1.7 ارب ڈالر سالانہ ہوجائے گا۔

پی آئی اے کے اثاثے بھی 1.196 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2.183 ارب ڈالر ہوجائیں گے۔

پی آئی اے اس وقت ہر ہفتے 359 راؤنڈ ٹرپ پروازیں چلا رہی ہے، اس پروگرام کے اختتام تک پی آئی اے 581 راؤنڈ ٹرپ پروازیں چلائے گی۔

تاہم اس منصوبے کو بعض عوامل سے مشروط کیا گیا ہے جن میں سے سب سے اہم حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی فنانشل ری اسٹرکچرنگ کے تحت اس پر طویل عرصے سے عائد قرضوں کی ادائیگی کا عزم ہے جو کہ پی آئی اے کی صلاحیت سے باہر ہے۔

کے الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی 2 روپے 59 پیسے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان

آسمانی بجلی کے 477 میل کے طویل ترین سفر کے نام عالمی ریکارڈ

قطر کا طالبان سے انخلا کی پروازیں بحال کرنے کا معاہدہ